• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیڑھ سال سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا ہے، پی ٹی آئی حکومت اپوزیشن کی کرپشن پکڑنے میں اپنے تمام حربے استعمال کر چکی ہے، جس میں سب سے آگے نیب ہے، پھر ایف آئی اے حتیٰ کہ نار کوٹکس والوں کو بھی ٹاسک دیا گیا مگر وہ بھی ناکام ہوئے اور رانا ثناء اللہ کو عدلیہ نے نہ صرف رہا کر دیا بلکہ سرکاری اداروں کو بھی تنبیہ کی۔ نیب اور ایف آئی اے کو بھی عدلیہ بار بار وار ننگ دے رہی ہے کہ ثبوت سے پہلے گرفتاریاں نہ کی جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ تمام مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے گرفتار شدگان ایک ایک کرکے ضمانتیں کرا کر باہر آچکے ہیں اور عمران خان کے دعوئوں کی سبکی ہو رہی ہے بلکہ الٹا مذاق اُڑایا جا رہا ہے۔ شریف برادران لندن میں صفیں سیدھی کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور مولا نا فضل الرحمٰن مارچ میں پھر کوئی دھماکا کرنے والے ہیں۔ فی الحال چھوٹی چھوٹی جماعتیں اُن کی صفوں میں شامل ہو چکی ہیں، اگر بلاول بھٹو کو تنگ کیا گیا تو مرتا کیا نہ کرتا، پی پی پی بھی کُھل کر مولانا کا ساتھ دینے پر مجبور ہو جائے گی۔قوم مہنگائی کا رونا رو رو کر نڈھال ہو چکی ہے، اب کرونا وائرس کی لہر خدانخواستہ پاکستان میں پڑوسی ملک ایران سے داخل ہوئی ہے تو قوم خوف و ہراس کا شکار ہو چکی ہے۔ ہمارے وزیر صحت کا بھی بیان آیا ہے ہم نے بندوبست کر لیا ہے، قوم ہرگز نہ گھبرائے، یہ نہیں بتایا کیا بندوبست کیا ہے۔ آج تک چین تو اس کی روک تھام کر نہیں سکا، اب یورپ سمیت 57ممالک بھی اس کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ ہر نیا دن ایک نئے ملک کا اضافہ کر رہا ہے، ابھی تو چند کیسز پاکستان میں نظر آئے ہیں قوم کو ابتدائی طور پر آگاہی ہونی چاہئے۔ صرف اسکولوں کی چھٹیوں سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ نہ ہمارے پاس ایکسپرٹس ہیں اور نہ ہی آگاہی، نہ ہی دوائیں، سوشل میڈیا پر بحثیں چل رہی ہیں۔ نئے نئے تجربے شیئر کیے جا رہے ہیں۔ ایسے چٹکلے قوم فیس بک، وٹس ایپ اور یوٹیوب پر دیکھ رہی ہے۔ خود میڈیا سے خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے۔ ہم 27فروری کا جہاز گرانے کاجشن منا رہے ہیں اُدھر بھارت میں کشمیر اور مسلم دشمن قوانین سے توجہ ہٹانے کے لئے ایک طرف دلی میں مسلمانوں کے قتل عام جس طرح گجرات میں اس وزیر اعظم مودی نے کروایا تھا، کی ایک جھلک دکھائی تو دوسری طرف ٹرمپ کے دورے سے فائدہ اٹھا کرجنگی سامان خریدا جائے گا، وہ تو ٹرمپ نے پاکستان کی تعریف کر دی تو ہمارے وزیر خارجہ کی بانچھیں کھل گئیں، یہ بھول گئے کچھ عرصہ قبل ٹرمپ نے کشمیر میں ثالثی کا کہا تو بھارت نے کشمیر کو بھارت میں ضم کر کے اپنا حصہ بنا ڈالا۔ پوری دنیا کے مسلم ممالک بشمول اقوام متحدہ خاموش تماشائی بنے رہے اور کشمیری عوام آج تک کرفیو کی زد میں ہیں۔ کوئی ملک یا ادارہ اُن کی مدد کو نہیں آرہا، اگر ایسا ہی معاملہ کسی غیر مسلم ملک میں ہوتا تو راتوں رات اقوام متحدہ اور یورپی یونین سمیت تمام غیر مسلم ممالک حرکت میں آجاتے اور فوراً ہنگامی امداد پہنچ جاتی۔ کب تک مسلمانوں سے یہ سلوک جاری رہے گا اور صرف پاکستان تنہا ان کشمیریوں کی ڈھال بنا رہے گا۔ ہماری کمزور خارجہ پالیسیوں سے بھارت نے بھرپور فائدہ اُٹھایا جبکہ اُس کی میڈیا پالیسی اور خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے تمام ممالک خاموش ہیں۔ اگر کوئی ملک پاکستان کے حق میں ایک جملہ بھی کہہ دے تو اس ملک کے سفیر کو طلب کرکے جواب مانگا جاتا ہے یا پھر معاشی پابندیوں کی دھمکی دی جاتی ہے، جیسا ملائیشیا کی حمایت کے جواب میں بھارت نے پام آئل کی درآمد پر پابندیاں لگا دیں جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت ملک میں تنزلی کی طرف جا رہی ہے اور اندرونی مسائل کا شکار ہے۔ یہ آئی ایم ایف کے قرضوں کے بدلے نئی نئی پابندیوں سے کیسے نمٹے گی، عوام اب کسی نئے ٹیکس کا اضافی بوجھ برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔ ہر کاروبار میں کمی آ چکی ہے، فاقے اور خود کشیاں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔ گائے، بھینسیں اور مرغیاں کیسے اس کا نعم البدل ہو سکتے ہیں۔ خدارا! ناکام وزرا اور کرپٹ پی ٹی آئی کے لوگوں کو فارغ کرکے عبرت ناک سزائیں دیں۔ کھلی کتاب کی طرح، اب سب کو معلوم ہو چکا ہے کہ آٹے اور چینی مافیا میں کون کون شامل ہے۔ اپنے بندوں کی صفائیاں نہ دیں۔ پانی اب سر سے اونچا جا چکا ہے اور آگے بھی قوم کو اچھی امیدیں نظر نہیں آرہی ہیں۔ خود پی ٹی آئی میں افراتفری پھیل چکی ہے۔ ایسا لگ رہا ہے مارچ کا مہینہ کچھ نہ کچھ گُل کھلانے والا ہے۔

تازہ ترین