• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’پیغام پاکستان‘‘، ریاست پاکستان کا وہ بیانیہ ہے جس کی 50سالہ تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ یہ بیانیہ نہ صرف عالمِ اسلام بلکہ اقوام عالم کیلئے نظمِ اجتماعی اور امن عامہ کی ضمانت دیتا ہے۔ یہ بیانیہ اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کی سربراہی میں پانچوں مکاتبِ فکر کے 1800علماء و مفتیانِ کرام بشمول یونیورسٹیز کے اسلامی محققین، اسلامی نظریاتی کونسل، اسمبلی و سینیٹ کے ارکان، صدرِ پاکستان، وزیراعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان سمیت تمام طبقات کی موجودگی میں پیش کیا گیا۔ اس بیانیہ کے اہم اور چیدہ نکات: دہشت گردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کی اسلام میں اور آئین پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں، ریاست پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے جس کے خلاف مسلح مزاحمت حرام، خروج اور بغاوت اور فساد فی الارض ہے، ریاست سے ہٹ کر نجی طور پر عسکری گروپ بنانا بھی ناجائز ہے، ملک میں بسنے والی تمام اقلیتوں کو جان، مال، مذہب، عزت اور نسل کے تحفظ کے حوالے سے وہی حقوق ہیں جو مسلمانوں کو حاصل ہیں، لہٰذا کسی غیر مسلم پاکستانی یا وہ غیر مسلم جو کسی قانونی طریقے سے ملک میں مقیم ہوں، کی جان، مال اور عزت کو نقصان پہنچانا ناجائز اور حرام ہے، قومی و بین الاقوامی معاہدوں اور جغرافیائی سرحدوں کو نظر انداز کرکے ریاست سے ہٹ کر لشکر کشی کرنا حرام اور عہد شکنی ہے جس کی اسلام میں سخت ترین سزا اور شدید وعیدیں ہیں، اس حوالے سے ضربِ عضب اور ردّالفساد کی مکمل حمایت کی گئی ہے، تمام مسالک کے علماو مفتیان نے قتل ناحق اور خودکش حملوں کے حرام ہونے کا جو فتویٰ جاری کیا تھا، اس بیانیہ میں اس کی مکمل حمایت کی گئی ہے۔

اسلام میں بچوں کے حقوق، عورتوں کے حقوق، بزرگوں کے حقوق اور معذوروں کے حقوق اور اقلیتوں کے حقوق پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے، علما اور مذہبی قیات پر فرض ہے کہ وہ ان حقوق پر بات کریں اور معاشرے میں اس کے لئے ذہن سازی اور ماحول سازی کا کام کریں، غیر مسلم ممالک میں بھی بڑے پیمانے پر مذہب کے نام پر قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے جس کی وجہ سے وہاں کا امن اور اجتماعی نظم وقتاً فوقتاً خراب ہوتا رہتا ہے۔ ان غیر مسلم ممالک میں مسلم اقلتیں بھی مشکلات سے دوچار ہیں، اس لیے اس بیانیہ کو ان ممالک تک پہنچانے کے لئے ایسے ماہر افراد درکار ہیں جو انگلش سمیت متعدد زبانوں میں یہ عظیم خدمت انجام دے سکتے ہیں۔ ہمیں اپنے سفارت خانوں کو یہ پیغام فراہم کرنا چاہئے تاکہ وہ دوسرے ملکوں تک پہنچا سکیں۔ ان شاء اللہ تعالیٰ! اس سے غلط فہمیوں، بدگمانیوں، مسلم نوجوانوں میں اشتعال اور شدت پسندانہ جذبات کا خاتمہ ہو گا اور بین المذاہب ہم آہنگی اور قیامِ امن میں غیر معمولی مدد ملے گی۔

تازہ ترین