• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بالاخر پاکستان پیپلزپارٹی (پارلیمنٹرین)نے بھی اپنا انتخابی منشورپیش کردیا!
یہ منشور NICL کیس میں کروڑوں روپے رشوت لینے کے ملزم اورپارٹی کے صدرمخدوم امین فہیم نے پیش کیا جن کے بارے میں چند روزقبل ہی سپریم کورٹ نے کہا کہ رشوت کے پیسے کا ”کھرا“امین فہیم کے گھر تک جاتا ہے انہیں پکڑاکیوں نہیں جاتا؟
منشور کو سرسری طور پر دیکھاتو ”مناجات بیوہ“ سے کچھ ملتی جلتی شکل نظر آئی۔ سب سے پہلے توہمیں منشور کا Theme Slogen کچھ عجیب لگا۔ جو کچھ یوں ہے!
روٹی، کپڑااورمکان
علم، صحت ،سب کوکام
دہشت سے محفوظ عوام
اونچا ہو، جمہور کانام
ہمارے خیال میں تو یہ نعرہ کچھ یوں ہونا چاہئے تھا:
روٹی، کپڑااور مکان
نعرہ اچھا! بھائی جان
کون جمہور، کون عوام؟
مال بنانا، اپنا کام
دیگر بے شمار خوش کن وعدوں کے ساتھ ساتھ ایک معاملے میں پیپلزپارٹی والے ، ن لیگ سے بازی لے گئے۔ ن لیگ والوں نے ”منہ زبانی“ حلوہ پکاتے ہوئے محنت کشوں کی کم ازکم تنخواہ 15ہزار روپے (بتدریج) مقرر کی، پیپلزپارٹی والوں نے نہلے پردہلا مارتے ہوئے اس میں تین ہزار کااضافہ کرکے بازی جیت لی، مبارکاں!!
اندرکی بات یہ ہے کہ یہ منشورمحض ایک خانہ پری ہے۔ صدر زرداری کو قومی اسمبلی کے موجودہ الیکشن میں دلچسپی نہ ہونے کے برابر ہے… سوائے سندھ کے ! پنجاب اور کے پی کے سے جتنی سیٹیں مل گئیں وہ ان کا بونس ہوگا۔ زرداری صاحب اگلی ٹرم سینٹ میں اپنی اکثریت کے زور پر کھیلناچاہتے ہیں۔ جہاں انہیں اکثریت حاصل ہے۔ انہیں علم ہے کہ آئندہ جو حکومت بھی بنے گی، وہ سینٹ میں اپنی عددی برتری کی بنا پراس سے ”سخت سودے بازی“ کر سکیں گے ورنہ ان الیکشن میں توان کے پاس بیچنے کے لئے کچھ خاص سودا موجود نہیں۔
سیاست کی بازی کھیلنا کوئی آصف زرداری سے سیکھے۔ ”پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین“ کو پانچ سال تک رسوا کرانے کے بعد، لاہور ہائی کورٹ میں وسیم سجاد کے ذریعے بیان دے دیا کہ میرا اس پارٹی سے کیا تعلق؟ میں جس پارٹی کاشریک چیئرمین وہ تو الیکشن کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ ہی نہیں وہ تومحض ایک ”ایسوسی ایشن“ہے… سیاست میں یہ دن بھی آنا تھا کہ بھٹو اور بینظیر کی پارٹی تومحض ”ٹی پارٹی“ ہو چکی۔ فرنٹ پارٹی مخدوم امین فہیم، یوسف رضا گیلانی اور قمر الزمان کائرہ چلائیں گے…زرداری صاحب قصر صدارت میں بیٹھے سب کو الوبنتا دیکھ کر قہقہے لگا رہے ہیں!!
دوسری طرف (ن) لیگ الیکشن جیتنے کے لئے Electable امیدوار جمع کر رہی ہے اور ایمانداری کے سر ٹیفکیٹ بھی۔ آج کل میاں شہبازشریف سرکاری خزانہ سے کروڑوں روپے خرچ کرکے یہ پروپیگنڈہ کررہے ہیں کہ ہم بہت ”شفاف“ ہیں۔ ٹرانسپیرنسی پاکستان کے عادل گیلانی کے بقول ”ہم کوئی سر ٹیفکیٹ جاری نہیں کرتے بلکہ یہ رپورٹ دیتے ہیں کہ متعلقہ منصوبے میں ٹھیکہ ایوارڈ کرنے کاعمل PPRAرولز کے مطابق تھایا نہیں!“ فائلوں میں کاغذ پورے ہوں تویہ سر ٹیفکیٹ مل ہی جاتا ہے۔ ہم نے انہی سطور میں وزیراعلیٰ پنجاب سے یہ گزارش کی تھی کہ وہ اپنے منصوبوں کا Performance Audit کرائیں۔ پھرپتہ چلے گاکہ یہ سب کچھ کتنا شفاف تھااور کتنا ایماندارانہ… اس کے بغیر یہ سب کچھ محض دعوے اور نعرے بازی ہے!!
لیکن شاید میاں شہبازشریف کے پاس وقت کم ہے کام کرنے کو بہت،اس لئے Performance Audit والاآئیڈیا انہیں کچھ پسند نہیں آیا… ان کی زیادہ تر توجہ اپنی الیکشن مہم کی طرف ہے۔ اسی لئے توانہوں نے مسلم لیگ (ن) کاخرچہ بچانے کے لئے پنجاب انفارمیشن
ٹیکنالوجی بورڈ (PITB) پرتوجہ مرکوز کررکھی ہے۔پنجاب کے تمام سرکاری محکموں کو زبانی ہدایات جاری کی گئی ہے کہ وہ اپنے ”کارہائے نمایاں“ کی تفصیلات اور Video Footage پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کو بھجوائیں۔ جہاں ان عظیم منصوبوں کی بناپر انتخابی مہم کے لئے تشہیری مواد تیارکیاجائے گا۔ یارو… پانچ سال کاسیاسی جمہوری سفر آج اختتام کو پہنچا۔ حکومتیں خواہ پیپلزپارٹی کی رہی ہوں یا ن لیگ کی اے این پی کی ہویا ایم کیو ایم کی، سب حکومتیں،سب سیاسی پارٹیاں اور سب لیڈر جیت گئے… اس کھیل میں ہار ہوئی تو عوام کی جنہوں نے اپنی قسمت سنوارنے کے لئے پانچ سال قبل اپنے اپنے محبوب راہنماؤں کوووٹ دیئے تھے۔ ان رہنماؤں نے حکومتیں تو کامیابی سے چلائیں مگراپنی حرکتوں اورکرتوتوں سے عوام کاحال ہرنام سنگھ کی طرح کا کردیا ہے!ہرنام سنگھ سڑک پار کررہا تھا کہ ایک ٹرک سے ٹکرا گیا۔ لہولہان ہسپتال پہنچا۔ ایک دوست عیادت کے لئے آیا تو کہنے لگا ۔”یارہرنام سنگھ … تو نے دیکھا نہیں سڑک پر ٹرک آ رہاہے؟ اندھوں کی طرح سڑک پارکرنے چل پڑا؟“ہرنام سنگھ کراہتے ہوئے بولا! ”یار! میں نے ٹرک کو آتے دیکھا تھا اس پر لکھا ہوا تھا ”توں لنگ جا… ساڈی خیر اے“ میں نے تو پڑھ کر اس کے سامنے سے گزرنے کی کوشش کی اب مجھے کیا پتہ تھا کہ ٹرک والا ذلالت کرے گا!“پس تحریر: کراچی میں پولیس اوررینجرز کامیابی سے آپریشن کرکے دہشت گردوں کو گرفتار کر رہی ہے۔ اگرچہ صدرآصف زرداری نے سب کو ”شاباش“‘ دے کر اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش کی ہے مگر اندر کی اطلاع یہ ہے کہ کراچی کا یہ آپریشن ”رخصت“ ہوتی ہوئی سیاسی قیادت کو لاعلم رکھ کر کیا جارہاہے تاکہ کسی قسم کا دباؤ نہ آسکے! لگتا ہے سیاسی حکومتوں کی ”الوداعیاں“ ہوتے ہی یہ آپریشن مزید پھیلے گا اور شدت اختیارکرے گا… پھرکیا ہوتاہے اللہ ہی جانے۔ایک اورمزے کی خبر…وہ بھی کراچی سے… سیاسی دباؤغیرموثرہوتے ہی کچھ اورمحکموں کوبھی یکایک اپنی ذمہ داریاں یاد آگئی ہیں۔ پاکستان میں سمگلنگ کامال ہر جگہ کھلم کھلا بکتا ہے۔ آج تک کسی کو سمگل شدہ مال پکڑنے کی جرأت نہیں ہوتی تھی۔ کل کراچی میں ایک محکمے نے ڈیفنس اور کلفٹن کے چار ”سپرسٹوروں“ پر چھاپے مارکر سمگل شدہ قیمتی غیرملکی سگریٹوں کے 52ہزار ”ڈنڈے“ (کارٹن) ضبط کرلئے۔ یا دوسرے لفظوں میں 5لاکھ 20ہزار پیکٹ یا ایک کروڑ 4لاکھ سگریٹ! ایک پیکٹ کی قیمت 100روپے بھی لگائیں تو 5کروڑ سے زائد کا مال ضبط ہوا!کون کہتا ہے کہ اس ملک میں Governance بہتر نہیں ہوسکتی! سرکاری ملازمین کے سر سے سیاست کا بوجھ ہٹاکر دیکھیں… آپ کو کرشمے ہوتے نظرآئیں گے!!
تازہ ترین