ہر نئی آنے والی حکومت "عوامی توجہ ""بلکہ میڈیا "کی توجہ حاصل کرنے کے لیے کچھ ایسے منصوبہ اور پروگرامز لے کر آتی ہے جس کا بظاہر براہ راست تعلق مفاد عامہ سے ہوتا ہے اور پھر حکومتی اہلکار اس کی گردان کرتے ہی چلے جاتے ہیں۔ لطف کی بات یہ ہے کہ آج تک ان " مفاد عامہ کے منصوبوں" کے عوام پر کیا اثرات مرتب ہوئے ،اس سے قومی خزانہ پہ کیا بوجھ آیا اور کتنی رقم ضائع ہوئی اس کا کبھی جائزہ نہ لیا گیا۔ ہر حکومت نے گزشتہ حکومت پر لوٹ مار، پیسہ بنانے اور کرپشن کرنے کا الزام لگایا لیکن اس قسم کے " مفادعامہ" کے پروگرامز پر انہوں نے کبھی تنقید نہیں کی۔کیونکہ ہر اگلی حکومت نے انہی جیسے منصوبے صرف نام بدل کر شروع کردیئے یہ دیکھے بغیر کے ان سے کچھ حاصل بھی ہوا؟ وہ ٹارگٹ حاصل ہوئے کہ جن کے لیے یہ منصوبے شروع کئے گئے تھے؟موجودہ حکومت نے تبدیلی کے نعرہ کے باوجود اس سلسلے کو جاری رکھا اور کئی اسکیمیں جاری کیں۔ جس میں سے احساس پروگرام اور کامیاب نوجوان پروگرام پر آج بات کرتے ہیں۔ احساس پروگرام میں سب سے پہلے " برابری" کی بات کی گئی ہے یعنی " سوشل پر وٹیکشن" کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس کے فنڈز میں اضافہ کیا گیا تاکہ بے روزگار اور بیمار لوگوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ممکن ہوسکے۔ اسی طرح کفالت، تحفظ اور غریبوں کوگھر فراہمی جیسے پروگرام سیفٹی نیٹس کے تحت پھر Human Capital Developmentتعلیم، صحت کی فراہمی کا پروگرام ہے۔ الغرض مین پاور، وومن ڈیولپمنٹ، یوتھ ڈیولپمنٹ کے نام سے بہت سے پروگرام ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایک طرف جب خزانہ پہ اتنا بوجھ ہےتو بجٹ بھی خسارے میں اورتجارتی توازن بھی خسارے میں۔ غیرترقیاتی اخراجات کو کم کئے بغیر صرف " شہرت" حاصل کرنے کے لیے پروگرامز کی ایک لمبی چوڑی لسٹ کیا معنی رکھتی ہے؟ اوپر سے طرفہ تماشہ یہ ہے کہ جن کے لیے یہ پروگرا م شروع کیا گیا ہے کیا وہ اس قابل بھی ہیں کہ اس پروگرام کی تفصیل جان سکیں؟ کیا انہیں پڑھنا لکھنا آتا ہے؟ اگر مان بھی لیں کہ انہیں پڑھنا آتا ہے تو اگلا سوال یہ اٹھتا ہے کہ انہیں نیٹ کا استعمال اور وائی فائی مدد سے ویب سائٹ کا استعمال آتاہے؟ بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کیغلطیاں بے قاعدگیاں ابھی تک درست نہ ہوسکیں ہیں کہ مزید پروگرام متعارف کروادیئے گئے۔غربت میں کمی نہ آئی لیکن خزانہ پہ بوجھ بڑھ گیا۔ بالکل اسی طرح کامیاب جوان پروگرام کے بھی چھ منصوبے ہیں جس کے تحت لاکھوں افراد کو تکنیکی تعلیم دی جائے گی اور کاروبار کے لیے دس ہزار سے لیکر پانچ لاکھ روپے قرضے 6 سے 8فیصدسود پر دیئے جائیں گے۔ مارکیٹ میںسود کی شرح 13 فیصد سے زیادہ ہے اور نوجوانوں کو 6 سے 8 فیصد کی شرح سود پہ فراہم کئے جائیں گے ؟ اس کا مطلب ہے کہ یہاں پر سبسڈی دی جائے گی تو جناب والا 5 سے 7 فیصد شرح سود کی کمی کوکیسے پوراکیا جائے گا؟ یقیناً مزید ٹیکس لگاکر یا مزید قرضہ حاصل کرکے ۔یعنی گھوم پھر کہ وہ پروگرام لانا جس سے معیشت پہ مزید بوجھ بڑھے لیکن حاصل کم سے کم ہو۔کیا بہترین تعلیمی ادارے بناکر اور بہترین تعلیمی پالیسی اپناکر اربوں روپے کے کیمبرج نظام کو دی جانے والی آمدنی کو روکا نہیں جاسکتا؟ کیابہترین استعمال بناکر بیرون ملک علاج پر اٹھنے والے خرچ کو کنٹرول نہیں کیا جاسکتا ہے؟ اسی طرح انفراسٹرکچر کی فراہمی یعنی روڈ، ٹرانسپورٹ ، بجلی اور گیس کی صرف baseline فراہمی کو یقینی بنادیا جائے ۔ چاہیے اس پر کتنا خرچ آئے ۔ یقین مانیے اربوں ڈالر کی بین الاقوامی ادائیگی رک جائے گی۔ پھر نہ احساس اور نہ ہی نوجوانوں کے کامیاب پروگرام حکومت کو کرنا پڑیں گےبلکہ وہ خود اپنے راستے نکال لیں گے۔ آپ کا کام آسانیاں پیدا کرنا ہے نہ کے معیشت پہ بوجھ بڑھانا۔
minhajur.rab@janggroup.com.pk