• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مسلم لیگ ”ن“ کے سہانے سپنے دکھانے کے بعد مخدوم امین فہیم کی صدارت والی پیپلز پارٹی نے بھی اپنا منشور عوام کے سامنے پیش کر دیا۔ پہلا نعرہ ”روٹی کپڑا اور مکان“ دوسرا نعرہ ”مزدور کی کم از کم تنخواہ 18 ہزار روپے“ تیسرا نعرہ ”دہشت سے محفوظ عوام“ یعنی ”اونچا ہو جمہور کا نام“ ایک اور نعرہ ”نوکری اور صحت کی سہولتیں سب کے لئے“ مخدوم صاحب کے بقول 7 بنیادی نکات ہیں جن پر یہ منشور مبنی ہے اور ان سب پر 100 دن کے اندر اندر عمل کر لیا جائے گا۔ نعرہ لگایا گیاکہ لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری کی جائیں گی، سب کو نوکری دی جائے گی۔ مسلسل ترقی کی نمو جاری رکھی جائے گی، مستقبل کے لئے لائحہ عمل بنایا جائے گا، نیا سوشل کنٹریکٹ ہو گا، ملک کو محفوظ کرنے اور دنیا کے ساتھ معاملات دیکھنے کے لئے پالیسی بنائی جائے گی۔ نعرہ، نعرہ، نعرہ۔ ایک اور نعرہ۔ واہ بھئی واہ۔ دیکھا آپ نے کتنا اچھا پروگرام ہے۔ عوام کی بھلائی یقینا اسی میں ہے۔ بس ایک موقع اور چاہئے پھر دیکھئے جو کچھ پی پی پی پی نہیں کر سکی گزشتہ 5سال میں وہ اب پورا کر دے گی۔ سوال صرف یہ ہے بھائی کہ اب تک کیا کر رہے تھے؟ اور کیا جس ٹیم کے ساتھ آپ نے اب تک وہ سب کچھ عوام کو دیا ہے کیا اسی ٹیم کے ساتھ آپ عوام کو یہ سب کچھ دیں گے جو آپ وعدے کر رہے ہیں؟یا شاید معاملات کچھ ایسے ہی ہیں کہ وعدے کرنے اور خواب دکھانے کے لئے مخدوم امین فہیم صاحب کی ٹیم ہے اور عملدرآمد کرنے کے لئے زرداری صاحب ایک دوسری ٹیم کو کہلاتے ہیں۔ اب اگر پچھلے دور حکومت میں کچھ ایسا نہیں ہو سکا جس سے عوام کو کوئی ریلیف، کوئی سہولت، کوئی امن کا خواب، کوئی سکون، کوئی مستقبل کا اچھا ڈھانچہ۔ نوکریاں، روٹی کپڑا اور مکان اگر یہ سب نہیں ملے تو پھر دوسری ٹیم کا قصور ہے۔ اب کی بار مخدوم صاحب کے زیر سایہ ایک نہائی دھوئی نئی ٹیم آئے گی اور پلک جھپکنے میں سب پورا کر دے گی۔ نعرہ۔ ذرا عملی کارکردگی پر نظر ڈالیں :یہ جو مخدوم صاحب منشور پیش کر رہے ہیں ان سمیت ٹیم کے بہت سے دوسرے ارکان پر کرپشن کے جو الزامات لگ چکے ہیں ان کو بھی دیکھ لیں۔ کرپشن اور بری طرز حکومت کے باعث حکومت کو 2012ء تک 18 ٹریلین کا نقصان ہوا اور دنیا میں کرپٹ ترین ممالک کی لسٹ میں پاکستان 47 ویں سے 35ویں پوزیشن پر آیا۔ ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کے جائزے کے مطابق 65 برس کی تاریخ میں پچھلے پانچ برس پاکستان میں کرپشن اور بری طرز حکومت کی وجہ سے بدترین سال ہیں۔
یہ کرپشن ملک کے تقریباً ہر ادارے میں چھائی رہی۔ ریلوے ہو، پی آئی اے، پولیس، سٹیل انڈسٹری، لینڈ ڈیپارٹمنٹ، ایف بی آر یا کچھ اور، ہر جگہ کرپشن نے ڈیرے ڈالے رکھے۔ لینڈ ڈیپارٹمنٹ ایف بی آر کے سروے کے مطابق اس وقت پاکستان کا کرپٹ ترین ڈیپارٹمنٹ بن چکا ہے۔ خود نیب کے چیئرمین کے مطابق جو انہوں نے 12 دسمبر 2012ء کو کہا۔ یہ بتایا گیا کہ پاکستان میں روزانہ 10 سے 12 ارب کی کرپشن ہوتی ہے۔ ان سب کے ساتھ ساتھ اگر آپ کو یاد دلائیں کہ RPP کی ڈیل میں500 ملین ڈالرز کی کرپشن ہوئی۔ این آئی سی ایل میں 8ارب کی کرپشن ہوئی۔ پاکستان سٹیل میں 20ارب کی کرپشن ہوئی۔ اوگرا، حج سکینڈل، ایل این جی، کے ای ایس سی اس کے علاوہ ہیں۔ صرف یہ کہہ دینا کافی ہے کہ ان تمام اداروں کو بے تحاشہ لوٹا گیا اور لوٹنے والے آپ جانتے ہی ہیں کہ کون ہیں؟
یہ جو پی پی پی پی نے نعرہ لگایا ہے کہ ہم معیشت کو ترقی دیں گے تو اس کا بھی ایک جائزہ لے لیں ۔ پچھلے تین برس میں معیشت کی ترقی 1.7% سے 3.5% کے درمیان رہی۔ ایک جائزے کے مطابق پاکستان میں ہر برس تقریباً 35لاکھ لوگوں کو نوکریوں کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے لئے شرح نمو معیشت کی 7 سے 8 فیصد تک ہونی چاہئے۔ اس سے نچلی شرح پر نہ صرف یہ کہ نئے لوگوں کو ملازمت نہیں ملے گی بلکہ یہ بھی کہ روزگار والے بھی بے روزگار ہوں گے۔ پھر یہ نعرہ کہ ہم سب کو ملازمت دیں گے اس پر عمل کیسے ہو گا؟امن سب کے لئے کی بات کریں تو، جو اب تک ہوتا رہا ہے اس کے مطابق مختلف بین الاقوامی سروے بتاتے ہیں کہ دنیا میں سب سے زیادہ غیر محفوظ ملکوں میں پاکستان کا نمبر 7واں ہے۔ اس معاملے میں بھی پی پی پی پی کیا کرے گی کہ یہ ملک ایک دم امن کا گہوارہ بن جائے گا؟
عام آدمی کے لئے نعرہ ہے کہ روٹی کپڑا اور مکان۔ اس کا بھی جائزہ لیں تو پتا چلتا ہے کہ گزشتہ 5برس میں مہنگائی 18فیصد سے زیادہ کی رفتار پر ترقی کر رہی ہے جس کی وجہ سے عام آدمی کے لئے جینا مشکل ہو گیا ہے۔ آٹے کا تھیلا جو 300 روپے کے لگ بھگ ملتا تھا اب اس کی قیمت650روپے سے زائد ہے۔
دالیں جو 40روپے کلو کے حساب سے ملتی تھیں اب 100 روپے سے زائد میں دستیاب ہیں۔ چھوٹا گوشت کھانا تو اب مڈل کلاس کے بھی اختیار میں نہیں رہا اب وہ صرف اس کے خواب ہی دیکھ سکتے ہیں۔ یہ اب تقریباً650 روپے کلو کے حساب سے فروخت رہا ہے۔ چاول کی قیمت گزشتہ 15 برس میں دوگنا ہو چکی ہے۔
تو جناب پچھلے 5برس میں عوام سے روٹی چھین لینے والے اب کس منہ سے عوام کو روٹی کے خواب دکھا رہے ہیں۔ باقی رہے کپڑا اور مکان۔ ان دونوں کی قیمتیں شاید پی پی پی پی والوں نے باہر نکل کر معلوم نہیں کیں وگرنہ یہ نعرہ بھی نہ لگاتے۔ اچھا کپڑا اور مکان اب صرف نصیب والے کو ہی مل سکتا ہے۔ عام آدمی اس کا تصور نہیں کر سکتا۔ عام آدمی کے لئے صرف یہی رہ جاتا ہے کہ وہ خواب دیکھے، خواب جو کبھی پورے نہیں ہوتے۔
تازہ ترین