• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں گزشتہ سال 24 غیرمعیاری و غیر رجسٹرڈ بلڈ بینک سیل کیے گئے

سندھ میں گزشتہ سال 24 غیر معیاری و غیر رجسٹر ڈ بلڈ بینکوں کو بند کیا گیا جبکہ 15 بلڈ بینکوں کو عارضی رجسٹریشن دی گئی۔

سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر درناز جمال نے جنگ کو بتایا کہ سند ھ میں محفوظ انتقال خون کو یقینی بنانے کے لئے اتھارٹی کی کوششیں جاری ہیں اور گزشتہ سال بھی پورے سندھ کے بلڈ بینکوں کی نگرانی جاری رہی۔

انہوں نے بتایا کہ 2019 میں سرویلینس کے دوران 14 ایسے رجسٹرڈ بلڈ بینک سامنے آئے جنہوں نے اپنا معیار برقرار نہیں رکھا تھا جس پر ان کی رجسٹریشن معطل کرکے انہیں سیل کر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نگرانی کے دوران 10 غیر قانونی بلڈ بینک بھی سامنے آئے جو بغیر رجسٹریشن کے چلائے جارہے تھے جبکہ وہ معیار پر بھی پورا نہیں اتر رہے تھے جس پر ضلعی انتظامیہ کے ہمراہ چھاپے مار کر انہیں بند کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ میں خون کی بڑھتی ہوئی ضرورت پر نئے بلڈ بینکوں نے رجسٹریشن کے لئے رابطہ کیا تھا جس پر کراچی میں 12، لاڑکانہ میں 2 جبکہ میہڑ دادو میں ایک بلڈ بینک کو عارضی رجسٹریشن دی گئی۔ اگر ان کی کارکردگی اور معیار برقرار رہا تو اتھارٹی انہیں مستقل رجسٹریشن دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی صدارت میں بہت جلد اتھارٹی کا اجلاس ہوگا جس میں بلڈ بینکوں کی رجسٹریشن سمیت محفوظ انتقال خون سے متعلق اہم فیصلے کیےجائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم بلڈ بینکوں کی سخت نگرانی کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود غیر رجسٹرڈ بلڈ بینکوں کی موجودگی سے انکار نہیں تاہم جیسے ہی کسی غیر قانونی بلڈ بینک کا پتہ چلتا ہے تو اسے بند کر دیتے ہیں۔

تازہ ترین