• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک شام بشری انصاری کے نام


آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں ”فرسٹ وومن کانفرنس“ کے آخری روز ”بشریٰ انصاری کے ساتھ گفتگو“ سیشن کا انعقادکیاگیا، سیشن میں معروف اداکار یاسر حسین نے میزبانی کے فرائض سر انجام دیئے۔

معروف اداکارہ بشریٰ انصاری نے اپنی زندگی کے نشیب و فراز حاضرین کے گوش گزار کیے، انہوں نے کہا کہ خواتین موجودہ دور میں تمام شعبہ ہائے زندگی میں بہتر کام کررہی ہیں جبکہ ہمارے دور میں ایسا ممکن نہیں تھا۔ موجودہ دور میں خواتین کےلئے کافی بہتری آئی ہے۔ تعلیم و شعور کی کمی کے باعث ایک طبقہ آج بھی خواتین کو باہر کام کرنے کے حق سے محروم رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کے لِٹریری لوگوں کے ٹی وی پر آنے سے انڈسٹری کو فائدہ ہوا اور ماضی قریب میں پاکستان ٹیلی وژن نے بیشتر قابل فخر پروگرام اپنے حاضرین کے لئے پیش کئے۔

بشریٰ انصاری نے کہا کہ میڈیا کو موجودہ دور میں فوکس ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے، شوشل میڈیا سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہورہاہے۔

انہوں نے کہاکہ ملکہ ترنم نور جہا ں سے ملاقات کے دوران ان کے گائے ہوئے گانے سنانے کا شرف مجھے حاصل ہے۔ پڑوسی ملک بھارت سے فلم آفر ہوئی پلوامہ حملے کے باعث نہ کرسکی۔ ماضی میں خاندانی پریشر کی وجہ سے فلم نہ کرسکی لیکن اب صرف ماں کا کردار ادا کررہی ہوں۔

معروف فنکارہ کا کہنا تھا کہ میوزک آج بھی میر ا پہلا پیار ہے بچپن میں والد کو گانے سنایا کرتی تھی۔ والد کے میوزک کے شوق کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے والدہ کے لئے گھر پر گائیکی کے استاد رکھے۔

بشریٰ انصاری کا کہنا تھا کہ انور مقصود کے ساتھ کام کرکے کافی کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ معین اختر جیسے فنکار کا نعم البدل ملنا مشکل ہے، ان کا موازنہ کسی دوسرے کے ساتھ کرنا درست نہیں۔ قاضی واجد نے ہمیشہ میر ی رہنمائی کی ان کی باتیں آج بھی میرے ذہن میں نقش ہیں۔

تازہ ترین