• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نو سال قبل گیارہ مارچ کی تاریخ اور جمعہ کا دن میری زندگی کا یادگار دن تھا اور زندگی بھر رہے گا۔ اس روز جب میں ٹوکیو میں اپنے دفتر سے نمازِ جمعہ کے لیے قریب ہی موجود مسجد کے لیے روانہ ہوا تو مجھے ہی نہیں پوری جاپانی قوم کو بالکل اندازہ نہ تھا کہ اب سے چند لمحوں بعد جاپان میں تاریخ کی ایک بڑی تباہی سونامی کے طوفان کی صورت میں نازل ہونے والی ہے۔ نماز کی ادائیگی کے بعد دفتر کے لیے دس منٹ کی پیدل مسافت کے دوران ٹوکیو کی گہما گہمی دیکھ کر ہمیشہ میرے اندر ایک مثبت توانائی پیدا ہو جایا کرتی تھی۔ دکانوں پر لوگوں کا رش، سڑکوں پر ٹریفک جام، پیدل چلنے والوں کا ہجوم، زندگی سے بھرپور جاپانی قوم کا منہ بولتا ثبوت پیش کیا کرتا تھا۔ دس منٹ بعد میں اپنے دفتر میں موجود تھا پھر اچانک زلزلے کے ایک شدید جھٹکے نے مجھ سمیت دفتر کے تمام ارکان کو چونکنے پر مجبور کردیا یوں تو کم شدت کےزلزلے جاپان میں ہر دوسرے دن آتے رہتے ہیں تاہم وہ عام زلزلہ نہیں تھا، ابھی پہلے جھٹکے سے سنبھلے نہ تھے کہ اچانک ایک نہ رکنے والے زلزلے کا آغاز ہو گیا اور لمحوں میں دفتر کا تمام سامان کمپیوٹرز، فیکس مشینیں وغیرہ زمین بوس ہو گئے، دفترکی شیشے کی دیواریں جس سے باہر کا خوبصورت نظارہ کیا جا سکتا تھا کسی بھی وقت ٹوٹنے کو تھیں، دفتر کی بلند قامت عمارت اب زلزلے کی شدت سے ادھر ادھر جھول رہی تھی اور ایسا محسوس ہورہا تھا کہ کسی بھی وقت ڈھے جائے گی، وہ تو بھلا ہو جاپانی تعمیراتی معیار کا جس کی وجہ سے جاپان بھر میں 7.5شدت کے زلزلے کو بھی برداشت کرنے والی عمارتیں تعمیر کی جاتی ہیں۔ میں نے کھڑی سے باہر جھانکنے کی کوشش کی تو نیچے بھی قیامت صغریٰ کا منظر تھا، سڑکوں پر لوگ اپنی گاڑیوں سے اترکر بھاگ رہے تھے، عمارتوں کے شیشے گرتے نظر آرہے تھے، خواتین کی چیخ و پکار اور آہ و بکا کی آوازیں بھی صاف سنائی دے رہی تھیں، میرے دفتر کی عمارت نے جب زیادہ ہچکولے کھائے تو میں نے سیڑھیوں کے ذریعے نیچے جانے کی کوشش کی، ایسا محسوس ہوا کہ عمارت کسی بھی وقت زمین بوس ہونے کو ہے اور عمارت میں موجود افراد ملبے تلے دفن ہوجائیں گے اچانک میرے جاپانی دوست کی آواز آئی عرفان فوراً واپس آئو اور ٹیبل کے نیچے پناہ لو میں واپس دفتر میں داخل ہوا ایک دفتری ٹیبل کے نیچے پناہ لی۔ حقیقت یہ ہے کہ اس دن جاپانی قوم نے موت کو بہت قریب سے دیکھ لیا تھا، چند منٹوں بعد زلزلہ رکا تو حالات معلوم کیے، پتا چلا کہ جاپان کے کچھ ساحلی شہروں پر سونامی طوفان زلزلے کے ساتھ حملہ آور ہوا ہے جس کے سبب کئی ساحلی شہر صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔جاپان میں انٹرنیٹ بند ہو چکا تھا، تمام ریلوے و ہوائی جہاز کا نظام معطل ہو گیا، ہائی ویز بند ہو چکی تھیں۔ چند دن بعد معلوم ہوا کہ سونامی اور زلزلے کے باعث جاپان میں پندرہ ہزار سے زائد افراد ہلاک اور پانچ ہزار افراد لاپتا ہیں جبکہ اربوں ڈالر کے نقصان نے جاپان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا۔ سلام ہے جاپانی قوم کو کہ جس نے انتہائی کم عرصے میں اپنے تباہ ہونے والے شہروں کو پہلے سے زیادہ جدید انداز میں تعمیر کرکے ایک مثال قائم کی۔ آج پھر گیارہ مارچ ہے، جاپانی قوم ہر سال گیارہ مارچ کے دن اپنے ہلاک ہونے والے شہریوں کو یاد کرتی ہے۔ جاپانی قوم تو ویسے بھی ایک مظلوم قوم ہے جہاں، ایٹم بم، خطرناک زلزلے اور سونامی جیسی آفتوں کے باعث تباہیاں مقدر بنتی رہتی ہیں۔ آج کل بھی جاپانی قوم دنیا بھر کی طرح کورونا وائر س کے حملے کا شکار ہے۔ چین سے شروع ہونے والے اس وائرس نے جاپان کے عوام اور یہاں کی معیشت کو شدید نقصان پہنچانا شروع کردیا ہے۔ ایک کروز شپ میں ڈھائی سوافراد میں کورونا وائر س پایا گیا جبکہ شہروں میں بھی کرونا کے مریضوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ جاپان میں اولمپک مقابلے قریب ہیں جن کے لیے جاپانی حکومت نے برسوں تیاریاں کررکھی ہیں، اربوں ڈالر کے اخراجات کیے ہیں اب ان کا انعقاد بھی خطرے میں پڑتا جارہا ہے۔ بچوں کے اسکول تاحکم ثانی بند کردیئے گئے ہیں۔ جاپانی کرنسی عالمی معاشی بحران کے سبب انتہائی تیزی سے مہنگی ہوتی جارہی ہے جس سے برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، اسٹاک مارکیٹ کریش ہو چکی ہے، غرض زندگی کے ہر شعبے میں کورونا وائرس کے منفی اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ دعا ہے کہ جاپان، پاکستان سمیت پوری دنیا کورونا وائرس پر جلد قابو پالے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین