• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی معیشت پہلے ہی بحران کا شکار ہے جبکہ دنیا میں کورونا وائرس تیزی سے پھیلنے سے پاکستان سمیت عالمی معیشتوں کو کھربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ عالمی اقتصادی تنظیم OECD نے کورونا وائرس کو عالمی معیشت کیلئے سنگین خطرہ جبکہ عالمی ادارۂ صحت نے اِسے ’’عالمی وبا‘‘ قرار دیا ہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک نے اپنی معیشت بچانے کیلئے مرکزی بینکوں میں کھربوں ڈالر مختص کر دیے ہیں۔ اس مقصد کیلئے برطانیہ نے 39ارب ڈالر، اٹلی نے 28ارب، امریکہ نے 8.8 ارب، چین نے 16ارب، جاپان نے 10.6ارب، جنوبی کوریا نے 9.8ارب اور آسٹریلیا 13ارب ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ ان ممالک کے مرکزی بینکوں نے معیشت کو سہارا دینے کیلئے شرح سود میں بھی کمی کی ہے۔

کورونا وائرس سے عالمی تجارت کو 77کھرب روپے اور صنعت کو 174کھرب روپے کے نقصان کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جبکہ دنیا کی اسٹاک مارکیٹوں میں گزشتہ 6دنوں میں 6کھرب ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔ ایشیائی اور یورپی اسٹاک مارکیٹوں بشمول ممبئی، ٹوکیو، شنگھائی، سڈنی، سنگاپور، سیول، فرینکفرٹ، لندن، پیرس، ڈوجونز اور نکی کی اسٹاک مارکیٹوں میں 10فیصد سے زائد کمی ہوئی ہے۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ بھی مندی کا شکار ہے۔ 12مارچ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج 1717پوائنٹس کی تاریخی کمی کے بعد 35,956کی نچلی ترین سطح پر آگئی جس کے باعث سرمایہ کاروں کے 222ارب روپے ڈوب گئے اور PSXکی سرگرمیاں معطل کر دی گئیں جبکہ ہفتے کے اختتام تک 13مارچ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج مزید 1684پوائنٹس گر گئی اور PSXکی تاریخ میں شدید مندی کی وجہ سے ایک ہفتے میں تیسری بار اسٹاک ایکسچینج کی سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گرکر 159.15تک ہونے کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کار ٹریژری بلز سے گزشتہ 12دنوں میں 824ملین ڈالر کی سرمایہ کاری باہر واپس لے گئے جس سے روپے پر دبائو بڑھا اور ڈالر 159روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔ قیاس آرائیاں ہیں کہ روپے اور ٹریژری بلز کے مارک اپ میں کمی کی وجہ سے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بیرونِ ملک منتقل ہو سکتی ہے۔ کورونا وائرس کے باعث رواں سال کے آغاز سے اب تک تیل کی قیمتوں میں 30فیصد تک کمی ہو چکی ہے اور تیل کی قیمت 30ڈالر فی بیرل سے بھی کم کی سطح پر آگئی ہے۔ ایشین ڈیولپمنٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ میں 1.57فیصد یعنی 4.95ارب ڈالر کمی آسکتی ہے۔ ورلڈ ٹورازم کونسل کے مطابق کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں سیاحت کے شعبے کو تقریباً 22ارب ڈالر کا خسارہ متوقع ہے۔ عالمی سیاحت اور ایوی ایشن انڈسٹریز کو 49ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچ سکتا ہے جس میں انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ایئر لائنز کا 30ارب ڈالر کا نقصان بھی شامل ہے۔

کورونا وائرس عالمی معیشت کیلئے ایک خطرہ ثابت ہو رہا ہے جس کے منفی اثرات پاکستان کی معیشت پر بھی پڑ رہے ہیں تاہم چین میں فیکٹریاں بند ہونے کے باعث امریکہ، یورپ اور دیگر ممالک کی ٹیکسٹائل مصنوعات کے آرڈرز کی چین سے بروقت شپمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کو منتقل ہوئے ہیں جس سے پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت کو فائدہ اٹھانا چاہئے تاکہ یہ خریدار مستقل بنیادوں پر ان اشیا کو اچھی کوالٹی اور مقابلاتی نرخوں پر پاکستان سے امپورٹ کر سکیں۔

خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان کی نیشنل سیکورٹی کمیٹی نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی کا اعلان کیا ہے لیکن میرے خیال میں کورونا وائرس کے نتیجے میں معاشی و صنعتی بحران سے نمٹنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ میری حکومت کو تجویز ہے کہ وہ زرعی شعبے میں گروتھ لانے کیلئے بھی عملی اقدامات کرے تاکہ زرعی شعبہ خود کفیل ہوکر ملکی جی ڈی پی گروتھ میں اضافہ کر سکے۔

کورونا وائرس کے اب تک معاشی نقصانات کا تخمینہ 1.1کھرب ڈالر لگایا گیا ہے۔ چین دنیا کی جی ڈی پی کا 20فیصد حصہ رکھتا ہے جس کی وجہ سے معاشی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ اگر کورونا وائرس کو کنٹرول نہ کیا گیا تو چین کی جی ڈی پی گروتھ 20فیصد تک گر سکتی ہے جس کی وجہ سے 2020ء میں عالمی معیشت کی اوسطاً جی ڈی پی گروتھ کم ہوکر 2.4فیصد کی نچلی سطح پر آنے کا امکان ہے جو دنیا میں شدید معاشی مندی کا سبب بنے گی۔ پاکستانی کمزور معیشت جو پہلے ہی بحران کا شکار ہے، عالمی معیشت کی متوقع مندی برداشت نہیں کر سکتی۔ موجودہ حالات میں ملکی جی ڈی پی گروتھ میں کمی روکنے کیلئے ہمیں زرعی شعبے میں فوری اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ زراعت کے شعبے میں گروتھ سے مطلوبہ ملکی جی ڈی پی گروتھ حاصل کر سکیں، نہیں تو کورونا وائرس کی وجہ سے ہم طویل سنگین معاشی بحران کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔

تازہ ترین