• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا، ایک نیا رونا

کورونا وائرس نے اب تک دنیا بھر میں 11ہزار انسانوں کو موت کی آغوش میں پہنچا دیا۔ اس کی اپنی موت کا دور دور تک نشان نہیں، لمحہ لمحہ اس کے کارناموں کی خبریں ہیں کہ تھمنے کا نام نہیں لیتیں، کوئی کہتا ہے یہ ہمارے یعنی تمام انسانوں کے اجتماعی کرتوت ہیں، جیسے کورونا سے پہلے ہم سب اولیاء اللہ تھے، اب نہ رہے تو عذاب آ گیا۔ حالانکہ سارے عذاب جو جینوئن ہوں گے وہ اللہ نے قیامت پر اٹھا رکھے ہیں، ابھی تو کھلی چھٹی ہے کہ دوڑو میری دنیا میں جہاں تک مجھ سے دور بھاگ سکتے ہو، خدائی احتساب کا وقت مقرر ہے، اور وہ بےحساب ہوگا مگر کتاب کے مطابق ہوگا، ہماری سمجھ میں تو اتنا آتا ہے کہ انسانوں نے اپنی غذائیں ناقص کرکے اپنی قوتِ مدافعت ادویات کے سپرد کر دی ہے، اس لئے ہر وبا کورونا ہے، چاہے اس کا کوئی بھی نام رکھ دو، انسان کو ان تمام وبائوں سے بچنے کی طاقت دے کر پیدا کیا گیا ہے، اس نے روٹی کی جگہ دوائیاں کھانا شروع کر دیں اس لیے وہ مختلف قسم کے جراثیم کیلئے عضو ضعیف بن گیا۔ دنیا اگر لاک ڈائون کی جانب بڑھ رہی ہے تو یہ قیامت کی نشانی ہے، قیامت بھی ہم خود ہی لائیں گے، خان صاحب بھی کیا یاد کریں گے کہ؎

میں نے وزیراعظم بننے کی تمنا کی تھی

مجھے وبائوں کے سوا کچھ نہ ملا

انٹرنیٹ محققین کی تحقیق نارسا کے مطابق یہ نظر نہ آنے والا کورونا وائرس انسان سے زیادہ ذہین اور چالاک اور عیار ہے، سو بھیس بدل لیتا ہے، یہ انٹرنیٹ کی برکات ہیں کہ اب کوئی کتاب نہیں پڑھتا، اصل تحقیق نہیں کرتا، بس انٹرنیٹ کا چوہا پکڑ کر بلی کے آگے پیچھے گھماتا اور جب چاہے، ہیچمدان سے ہمہ دان بن جاتا ہے، پرنٹ میڈیا بھی زوال پذیر ہوگیا کہ لوگ ٹی وی اسکرین پر رنگ برنگی تحقیقات کی کیٹ واک دیکھ کر سب کچھ جان جاتے ہیں، موت بھی ہم خود ہی لاتے ہیں کیونکہ آج تک کوئی انسان بےسبب نہیں مرا، بس ہم اسبابِ برملا پیدا کرنے کے ماہر اور بڑے شاطر ہیں۔

٭٭٭٭

خواتین کو باپردہ کرتے خود بھی باپردہ ہو گئے

پہلے جب کورونا نازل نہیں ہوا تھا، اکثر عورتیں ماسک چڑھا کر پھرتی تھیں، اب یہی ماسک منہ پر مردوں کے پڑ گیا، بلکہ اب تو ہر زن و مرد کو گھروں سے بھی نکلنے کی اجازت نہیں جو بھی بےپردہ ہوا اسے امر بالمعروف پر عملدرآمد کرانے والے کورونا نے دھر لیا، ایک ایسی مزاحیہ افراتفری ہے کہ مرد، مرد سے ہاتھ ملانے سے رہا، خواتین سے ہاتھ ملانے کی تمنا نہیں کر سکتا، بہرحال کورونا نے عبادات بھی باپردہ کرنے پر مجبور کر دیا۔ بقول شیخ رشید نہ کوئی آوی نہ کوئی جاوی، ایک دوسرے کو آئسولیٹ کرنے کے مکروہ دھندے میں مصروف باجماعت آئسولیٹ ہو گئے، ہمیں تو اس آئسولیشن سے غریب اور تازہ رزق کمانے والوں کے بغیر کورونا کے ناپید ہونے کا خدشہ لاحق ہو گیا ہے، کورونا سے بچ گئے تو بھوک سے اور بھوک سے بچ گئے تو کورونا کی زد میں، یارو! یہ جہاں ہم نے کیا بنا دیا ہے کہ یہاں تو اب جینے کو ترستی ہے جاں میری! ایک عاشق رو رو کر یہ گاتے سنا؎

آ ہی جاتا وہ راہ پر غالبؔ

کوئی دن اور بھی جیئے ہوتے

الغرض کورونا سے عشق کا انڈیکس بھی زمین پر آ رہا، اکثر لوگ کہتے ہیں یہ آسمانی عذاب ہے، حالانکہ یہ دراصل انسانی نااہلی کا شباب ہے، اس لیے ساری انسانیت زیرِ حجاب ہے، ایک بے نقاب بلوچستانی سیاستدان نے تو ہاتھ لہرا لہرا کر لوگوں سے ہاتھ ملائے! کوئی کسی سے ہاتھ تک ملانے کا روادار نہیں وہ جو کبھی ایک دوسرے سے ایک انچ کی دوری برداشت نہیں کرتے تھے، اب 4فٹ کے فاصلے پر بیٹھے ہیں، جیلوں میں قیدی بھی کم کرنے کی تجویز ہے، اگر یہ کورونا کچھ اور ٹھہرا تو تبدیلی لا کر رہے گا؎

مہرباں ہو کے بلا لو کورونا کے بعد جس وقت

میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں

٭٭٭٭

آئی جی پنجاب! آپ ہی کچھ کیجئے

ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں کہ واہگہ کو جانے والی سڑک کنارے کینال پوائنٹ فیز ٹو ملحق سلامت پورہ میں اکثر رات کے وقت چھتوں پر ممنوعہ بور سے ہولناک ہوائی فائرنگ ہوتی ہے، بچے بوڑھے دل کے مریض سہم جاتے ہیں، لوگ دشمنی کے ڈر سے اُف تک نہیں کر سکتے، راقم یہیں رہتا ہے، آئی جی پنجاب جہاں کہیں بھی ہوں، اس لاقانونیت اور علاقے میں دہشت پھیلانے والوں کو سبق سکھائیں ورنہ ہم صحافی لوگ ناحق کے خلاف وزیراعظم پاکستان تک بھی جا سکتے ہیں، یقین جانیے کہ یہ فائرنگ اس قدر زور دار ہوتی ہے کہ دل دہل جاتے ہیں، آبادی میں دل کے مریض بھی ہیں، اور بچے بھی جو گہری نیند سے بیدار ہوکر اپنی خوفزدہ مائوں کے سینے سے لگ جاتے ہیں، قانون سے یہ کھلواڑ غیر انسانی، غیر قانونی ہے، اگر ہوائی فائرنگ پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی تو لاہور شہر کو غیر مسلح کر دیا جائے، ہم آئی جی پنجاب سے پوری توقع رکھتے ہیں کہ وہ ہماری عرضداشت کو پیش نظر رکھتے ہوئے قرار واقعی ایکشن لیں گے، ہم یہ بھی امید رکھتے ہیں کہ ہماری اس اذیت کو میڈیا بھی خبر بنا کر نشر کرے گا۔ یہ خالصتاً انسانی حقوق کا مسئلہ ہے اس پر خاموشی مجرمانہ غفلت ہے، عام عوام کو رات کے اندھیرے میں خوفناک فائرنگ سے دہشت زدہ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ آئی جی صاحب میڈیا سیل سے دریافت کریں، ممکن ہے وہ اس کالم کو ان کے علم میں لانے سے گریز کرتا ہو۔

٭٭٭٭

میرے دکھ کی دوا کرے کوئی

....Oلاہور ہائیکورٹ:حکومت نے اسپتالوں کو کورونا ٹیسٹ کے آلات ہی نہیں دیے۔

مریض کو ایمبولینس فوری لے جاتی ہے، علاج کے بجائے ایمبولینس میں دو گھنٹے انتظار کے بعد واپس گھر بھیج دیا جاتا ہے کہ گھر پر رہنا ہی علاج ہے، اور ایک اسپتال مریض کو دوسرے اسپتال بھیج دیتا ہے کہ ان کے پاس ٹیسٹ آلات ہی موجود نہیں، لاہور ہائیکورٹ کی تشویش پر کان دھرے جائیں، نوازش ہو گی۔

....Oایک عرصہ ہو گیا ہے کہیں سے کوئی سی پیک کی خبر نہیں آئی

اسے پیک تو نہیں کر دیا؟

....O سراج الحق:حکومت کورونا پر غریبوں کیلئے پیکیج دے، بجلی گیس بل معاف کرے۔

مطالبہ جائز ہے، اس کے ساتھ تازہ روزی کمانے والوں کی بیروزگاری تک انہیں کھانے پینے کی اشیا کی مفت فراہمی کا بھی اہتمام کرے، ورنہ خود کو حکومت نہ سمجھے۔ ریاست مدینہ کی پہلی بات یہ ہے کہ دریا کے کنارے کوئی کتا بھی بھوکا نہ رہے چہ جائیکہ غریبوں کی آبادیوں میں کوئی غریب فاقہ کشی سے دوچار ہو۔

....Oیاسمین راشد:افسوس لوگ ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کر رہے،

آپ پنجاب کے اسپتالوں کی ذمہ داری نبھا رہی ہیں؟

٭٭٭٭

تازہ ترین