• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمیں اس بحث میں فی الحال نہیں الجھنا چاہئے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا ایک بیالوجیکل وار فیئر (حیاتیاتی جنگ) ہے یا نہیں۔ کیا یہ نظام سرمایہ داری کا، دہشت پھیلانے کا پرانا کھیل ہے یا نہیں؟ ہمیں اس چکر میں بھی نہیں پڑنا چاہئے کہ کورونا وائرس کس قدر خطرناک ہے اور اس سے شرح اموات کیا ہے؟ ہمیں اس عالمی وبا سے پیدا ہونے والی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے ہر طرح سے تیار رہنا چاہئے اور دنیا کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے جو اقدامات کرنا ہیں ان میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔ کورونا وائرس کے اثرات کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں بحیثیت قوم کئی محاذوں پر اپنی توجہ اور وسائل کو مرکوز کرنا ہوگا۔ ایک محاذ صحت کا ہے، دوسرا محاذ معاشرتی ہے اور تیسرا محاذ جو سب سے بڑا ہے وہ معیشت کا ہے۔

چین کے بعد کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک اٹلی کے وزیراعظم نے دنیا کے دیگر ملکوں کی حکومتوں اور قیادتوں کو انتہائی درد بھرا پیغام دیا ہے اور کہا ہے کہ کورونا کو روکنے کیلئے اٹلی نے اقدامات کرنے میں جو تاخیر کی، باقی ملکوں کو یہ غلطی نہیں کرنی چاہئے۔ اس تاخیر کی وجہ سے اٹلی بہت بڑی تباہی کا شکار ہوا ہے۔ اگرچہ ایران کی قیادت نے اس طرح واضح الفاظ میں یہ بات نہیں کی ہے لیکن ان کے بیانات سے بھی یہ محسوس ہوتا ہے کہ کورونا کے تدارک میں ان کے اقدامات میں بھی تاخیر ہوئی۔ عالمی سطح پر ڈاکٹرز اور مائیکرو بیالوجی کے ماہرین بھی اس پر متفق ہیں کہ کورونا وائرس کی شرح اموات کم ہے اور یہ جان لیوا نہیں مگر اس نے پوری دنیا میں تباہی پھیلا دی ہے۔ لوگ معاشی نقصانات کی اب تک پروا نہیں کر رہے، خود کو بچانے کی فکر میں ہیں۔ یہ ایک ایسی ’’وبائی دہشت‘‘ کی شکل اختیار کر چکا ہے، جس سے نظامِ سرمایہ داری کے طاقتور حلقوں اور بالادست طبقات کے مفادات بھی وابستہ ہیں۔ اب کورونا وائرس سے وابستہ مفادات کے تحفظ کیلئے ’’پروپیگنڈا وار‘‘ میں بھی تیزی آئے گی اور ’’کرپٹ گیمز‘‘ بھی ہوں گے لہٰذا ہمیں سب سے زیادہ کورونا وائرس کو اس طرح کنٹرول کرنا ہوگا، جس طرح چین نے کیا۔

چین کی طرف سے بار بار یہ بھی کہا گیا کہ امریکہ نے اس کے خلاف حیاتیاتی جنگ کی ہے لیکن چین نے دیگر معاملات میں الجھے بغیر کورونا کو کنٹرول کیا۔ چین کے لوگوں نے دو ہفتے کے اندر کئی ہزار بستروں کا اسپتال تعمیر کرکے اسے جدید طبی سہولتوں سے آراستہ کر دیا اور پھر کورونا سے ایسی جنگ کی، جو شاید باقی دنیا نہیں کر سکتی۔ چین کی کورونا کے خلاف کامیابی نے یہ بات بھی ثابت کر دی کہ سرمایہ داری کا ہیلتھ سیکورٹی سسٹم انتہائی ناکارہ ہے۔ صرف چین کا یہ سسٹم مضبوط ہے اگر پاکستان میں خدا نخواستہ یہ وبا مزید پھیل گئی تو پھر حالات ہمارے قابو میں نہیں رہیں گے۔ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے حالات کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے جو بروقت اقدامات کیے، وہ قابلِ ستائش ہیں۔ انہوں نے سب سے پہلے بیرونِ ملک خصوصاً سندھ میں آنے والے افراد کا متعلقہ اداروں سے ڈیٹا حاصل کیا اور ان تک پہنچ کر ان کی اسکریننگ کی اور ان کے دیگر لواحقین کے بھی ٹیسٹ کیے۔ ٹیسٹ کٹس درآمد کرنے کا کام بھی سندھ حکومت نے سب سے پہلے کیا۔

معیشت کا پیکیج: حکومت کی اقتصادی ٹیم مکمل طور پر ناکام ہے، لگتا ہے اس کو اس ملک اور قوم کے زمینی حقائق کا کچھ پتا ہی نہیں۔ وہ سب لوگ نئے ہیں، ملک کے لیے بھی اور حکومت کیلئے بھی اور وہ کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہے۔ میں کوئی معاشی ایکسپرٹ نہیں ہوں نہ میرا کوئی دعویٰ ہے مگر آج علم دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے اور ہر کوئی اس کو acquireکر سکتا ہے۔ اگر لوگ مشورہ کریں اور علم حاصل کریں تو کوئی مشکل نہیں ہے۔ ملک کے ماہرِ معاشیات کے خیال میں ضروری ہے کہ ڈسکائونٹ ریٹ کو جو 13.25فیصد کرکے اس ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی، اس کو فوری طور پر 6فیصد پر لانا چاہئے۔ آئل اور دوسری چیزیں دنیا بھر میں کم قیمتوں پر مل رہی ہیں، ان کا فائدہ فوری طور پر عوام کو منتقل کیا جائے کم از کم 40روپے پیٹرول کی قیمت میں کمی کی جائے۔ اس وقت دنیا میں صبح شام اکنامک ٹیمیں فیصلے کر رہی ہیں مگر ہم تاریکی میں پڑے ہیں۔ دنیا بھر کے ممالک اپنے مارک اَپ ریٹ کم کر رہے ہیں، امریکہ صفر، برطانیہ 1فیصد سے کم اور باقی سارے یورپی اور دوسرے ممالک بھی کم کر رہے ہیں۔ ہمیں بھی کم کرنا پڑے گا۔ ان جیسے بہت سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اس طرح کم از کم 1ہزار ارب روپے کا فوری فنڈ دستیاب ہوگا۔ اس کو عوام کو منتقل کیا جائے۔ جو مارک اپ بینکوں کے Dueہوں، ان کی بحالی کے بل کو منجمد کیا جائے اور چھ سال بعد شروع کیا جائے۔

موجودہ صورتحال میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک مدبر سیاست دان اور ریاست کار کے طور پر بیانیہ اختیار کیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر قومی یکجہتی اور حالات کا ملکر مقابلہ کرنے کا پیغام دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو چاہئے کہ وہ بلاول بھٹو کے اس پیغام سے فائدہ اٹھائیں۔ وہ آل پارٹیز کانفرنس بلانے کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کریں تاکہ صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے قومی حکمت عملی وضع کی جا سکے۔ کورونا وبا بھی ہے، عالمی نظام سرمایہ داری کی وبائی دہشت بھی۔ اس سے کچھ قوتوں کے مفادات بھی وابستہ ہو چکے ہیں۔ پیچیدگیاں بھی ہوں گی۔ خطرناک حالات بھی پیدا ہو سکتے ہیں، تباہ کن معاشی اثرات بھی ہمارے سامنے آ سکتے ہیں۔ ہمیں بحیثیت قوم بہت ذمہ داری اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

تازہ ترین