• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس سے معاشی طور پر دنیا کی اسٹاک مارکیٹس کریش ہوگئی ہیں اور تقریباً 11کھرب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کو کریش ہونے سے روکنے کیلئے 6بار ٹریڈنگ معطل کرنا پڑی لیکن پھر بھی اسٹاک ایکسچینج 25فیصد کمی کے بعد 28ہزار انڈیکس کی کم ترین سطح پر آگئی جس سے سرمایہ کاروں کے کھربوں روپے ڈوب گئے جو 2008ء کے مالی بحران کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی سب سے بڑی مندی ہے۔ بین الاقوامی اسٹاک مارکیٹس میں شدید نقصان کے تحت سرمایہ کاروں نے پاکستان میں ٹریژری بلز میں 13فیصد شرح سود پر کی گئی ہاٹ منی میں 3ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے 1.3ارب ڈالر واپس نکال لیے ہیں جس سے روپے کی قدر پر دبائو بڑھا ہے اور پاکستانی روپیہ 154سے 159روپے کی نچلی سطح پر آگیا ہے۔ فلائٹس منسوخ ہونے کی وجہ سے دنیا بھر کی ایئر لائنز کو اب تک 200ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے جس میں پی آئی اے بھی شامل ہے جس نے اپنی تمام عالمی پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔ انٹرنیشنل مارکیٹ میں تیل کی قیمت 22ڈالر کی کم ترین سطح پر آگئی جس سے پاکستان اور عالمی مارکیٹس میں تیل کے شیئرز کریش کرگئے۔ دنیا کے مرکزی بینکوں نے اسٹاک ایکسچینج اور معیشت کو سنبھالنے کیلئے اپنے ڈسکائونٹ ریٹ کم کر دیے۔ امریکہ کے فیڈرل ریزرو نے ایک فیصد ڈسکائونٹ ریٹ کم کرکے بینکوں کے لینڈنگ ریٹ صفر کر دیے۔ بینک آف انگلینڈ نے بھی ڈسکائونٹ ریٹ میں کمی کی ہے اور عوام کو 3مہینے تک مکانوں کی قسطیں اور مارک اَپ کی چھوٹ دی ہے۔ ڈنمارک نے 3مہینے کی تنخواہیں جبکہ قطر نے 3مہینے کے کرائے دینے کا اعلان کیا ہے۔ بدقسمتی سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مارک اپ ریٹ کم کرنے کا ایک نادر موقع کھو دیا اور صرف 0.75فیصد کمی کرکے پالیسی ریٹ کو 12.5فیصد کی سطح پر رکھا، اتنی معمولی کمی کے منفی اثرات سے ہماری اسٹاک مارکیٹ مزید کریش ہوئی۔ بانڈ مارکیٹ میں بھی پاکستان اور دیگر ممالک کے بانڈز 20سے 25 فیصد کم ہوگئے ہیں، ان حالات میں کوئی خریدار نہیں۔ اپٹما کے مطابق پاکستان کی ایکسپورٹس پر بھی منفی اثر پڑا ہے اور ہمارے بیرونی خریداروں نے پاکستان سے نئی شپمنٹس روکنے کی درخواست کی ہے۔ اس کے علاوہ خریداروں نے پہلے کی گئی شپمنٹ کی 90سے 180دن ادائیگی کی تاخیر کی درخواست بھی کی ہے جس سے ایکسپورٹرز کا کیش فلو بری طرح متاثر ہوگا لیکن بین الاقوامی منڈی میں کھانے پینے کی اشیا کے علاوہ باقی اشیا کی ڈیمانڈ نہ ہونے کی وجہ سے بیرونی خریداروں کے پاس کوئی آرڈر نہیں۔ اسٹیٹ بینک نے ایکسپورٹ ری فنانس کی شرائط پر نرمی کا اعلان کیا ہے۔

ٹی وی کے مختلف پینل ڈسکشنز میں میری اس رائے سے ماہرین نے اتفاق کیا کہ کورونا وائرس میں ملکی معیشت کو سہارا دینے کیلئے حکومت پاکستان کے پاس اس وقت دو ذرائع ہیں۔ پہلا عالمی منڈی میں تیل کی ریکارڈ گرتی ہوئی قیمتیں جو 20اور 25ڈالر کی نچلی ترین سطح پر آگئی ہیں اور روس، سعودی عرب کی تیل کی جنگ میں توقع کی جا رہی ہے کہ تیل کی قیمتیں مستقبل میں کم رہنے اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں بھی 30سے 40فیصد کمی سے پاکستان کے امپورٹ بل میں 8 ارب ڈالر سالانہ کی کمی ہو سکتی ہے جو ہمارے تجارتی خسارے کو ختم کرے گی اور زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رہیں گے۔ حکومت کو چاہئے کہ تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پیٹرول کی قیمتوں میں 20روپے فی لیٹر کمی کرکے 90روپے فی لیٹر تک لائے جس سے مہنگائی اور افراطِ زر میں کمی ہوگی۔ اسٹیٹ بینک کا موجودہ 12.5فیصد پالیسی ریٹ دنیا میں ارجنٹائن کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

کورونا وائرس سے بچنے کیلئے ہمارے پاس صرف اور صرف حل لاک ڈائون ہے۔ جن ممالک نے جتنا جلد اس حکمت عملی کو اپنایا، وہاں کورونا وائرس کا پھیلائو محدود ہوگیا جبکہ امریکہ، ایران، اٹلی اور فرانس کو تاخیر پر سنگین نتائج بھگتنا پڑے۔ اس صورت میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کیلئے حکومت کو 15یا 20دن راشن اور کھانا مفت فراہم کرنا ہوگا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پورے ملک میں 15دن کیلئے لاک ڈائون کی تجویز دی ہے۔ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ حکومت سندھ اس عرصے میں متاثرین کو راشن اور کھانا پہنچائے گی لیکن وفاقی حکومت نے ملکی سطح پر لاک ڈائون کی مخالفت کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ لاک ڈائون کرنے سے یومیہ دہاڑی پر کام کرنے والے لوگ وبا کے بجائے بھوک سے مر جائیں گے۔ میری حکومت کو تجویز ہے کہ اس مقصد کیلئے حکومتی اداروں سوشل سیکورٹی (SESSI) اور EOBIکے اربوں روپے کے فنڈز جو مزدوروں کی فلاح و بہبود کیلئے صنعتوں سے ماہانہ وصول کیے جاتے ہیں، کو اس سنگین صورتحال میں استعمال کیا جائے۔ اس کے علاوہ حکومت زلزلے اور سیلاب کے فنڈز کی طرح کورونا وائرس فنڈ کا بھی اعلان کرسکتی ہے جس میں ملک اور بیرونِ ملک مخیر حضرات سے عطیات وصول کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ورلڈ بینک، یو ایس ایڈ اور دیگر ڈونرز ایجنسیز جو دنیا میں پاکستان سمیت غریب ممالک کو کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے امداد دے رہی ہیں، نے بھی پاکستان سمیت اپنے ممبر ممالک کو امداد دینے کا اعلان کیا ہے کیونکہ کورونا وائرس کی کوئی سرحد نہیں ہے۔

تازہ ترین