• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس کی عالمی وبا اب تک سوا 15ہزار سے زائد انسانوں کو نگل چکی ہے۔ساڑھے 3لاکھ سے زیادہ اس کا شکار ہیں اور اس سے بچائو کے لئے 188ممالک میں کم و بیش لاک ڈائون کی کیفیت ہے جس سے معمول کی شہری زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ ایشیا میں کورونا کی نئی لہر کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے مگر اچھی خبر یہ ہے کہ چین کے صوبے ووہان جہاں سے اس کا آغاز ہوا تھا، کوئی نیا کیس سامنے نہیں آ رہا جسے عالمی ادارۂ صحت نے امید کا پیغام قرار دیا ہے۔ پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے جس پر قابو پانے کے لئے وزیراعظم عمران خان نے صوبوں کو اپنےحالات کے مطابق فیصلوں کا اختیار دیا ہے۔ وزیراعظم نے قوم سے خطاب کے دوران مکمل لاک ڈائون سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا کیا تو ملک کے 25فیصد غریب بھوکے رہ جائیں گے۔ تاہم معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے متنبہ کیا ہے کہ عوام نے احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا تو مجبوراً لاک ڈائون کرنا پڑے گا۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد796تک پہنچ چکی ہے جن میں سے 352سندھ، 225پنجاب، 31خیبر پختونخوا، 108بلوچستان، 71گلگت بلتستان، 11اسلام آباد اورایک آزاد کشمیر میں رجسٹر ہوا ہے جبکہ مشتبہ مریضوں کی تعداد 5650ہے۔ فوج کو چاروں صوبوں میں انتظامیہ کی مدد کے لئے طلب کر لیا گیا ہے۔ سندھ میں پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت نے مکمل لاک ڈائون پر عملدرآمد شروع کردیا ہے جو صوبے کے مفاد میں بہترین اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔ سندھ میں تمام سرکاری دفاتر اور اجتماعات کی جگہوں کو بند کردیا گیا ہے اور لوگوں کو اشد ضرورت کے بغیر گھروں سے نہیں نکلنے دیا جا رہا۔ راشن بھی گھروں پر پہنچانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ مستحق لوگوں کو بجلی اور گیس کے بل قسطوں میں ادا کرنے کی سہولت دے اور وفاقی حکام نے چھوٹ دینے پر غور شروع کر دیا ہے۔ دوسرے صوبوں میں بھی کورونا وائرس سے بچائو کے لئے جزوی لاک ڈائون جیسی کیفیت ہے۔ پنجاب میں بھی 14دن کے لیے لاک ڈائون کا اعلان کر دیا گیا ہے، خوراک اور ادویات کے اسٹوروں اور پیٹرول پمپوں کے سوا تمام دکانیں اور مارکیٹیں بند رہیں گی اور وبا سے بچائو کے لئے باقاعدہ آرڈیننس لایا جا رہا ہے۔ خیبرپختونخوا میں 7دن کیلئے بین الاضلاعی ٹرانسپورٹ بند ہے۔ بلوچستان میں7کے سوا تمام سرکاری دفاتر تاحکم ثانی بند کر دیے گئے ہیں اور لاک ڈائون کی صورت میں روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کی رجسٹریشن کرکے انہیں دس سے پندرہ ہزار روپے ماہانہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی غریب و نادار طبقے کی مدد کیلئے احساس سیلانی موبائل لنگر کے تحت حاجت مندوں کو دو وقت کا کھانا فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنے اپنے دائرہ کار میں کورونا پر قابو پانے اور عوام کی زندگیاں بچانے کیلئے سرگرم عمل ہیں لیکن عوام کے عملی تعاون کے بغیر یہ کام اتنا آسان نہیں۔ اسی لئے لوگوں پر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کیلئے بار بار زور دیا جا رہا ہے اسپتالوں اور قرنطینہ مراکز کا عملہ مریضوں کے علاج کیلئے ہر وقت تیاری کی حالت میں ہے اپوزیشن پارٹیاں پورے ملک میں لاک ڈائون پر زور دے رہی ہیں جبکہ وزیراعظم اس سے بوجوہ گریز کر رہے ہیں چین نے اس وبا پر 40روز کا مکمل لاک ڈائون کرکے قابو پایا ہے۔ بہتر یہ ہے کہ چین، اٹلی اور دوسرے ملکوں کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جائے، لاک ڈائون بہتر ہو تو عوام کے مفاد میں اس سے گریز نہ کیا جائے اور اس سلسلے میں ماہرین کے مشوروں پر توجہ دی جائے۔ توقع ہے کہ اجتماعی کوششوں سے اس وبا پر جلد قابو پا لیا جائے گا۔

تازہ ترین