• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران /سعودیہ سے آنیوالے 10 ہزار زائرین کو کورونا ہونیکا خدشہ

اسلام آباد(زاہد گشکوری) ایران اور سعودی عرب سے آنے والے 10 ہزار زائرین کا کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔ ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کے لیے زائرین کو الگ الگ کمروں میں رکھنا مشکل تھا۔ تفصیلات کے مطابق،دس ہزار زائرین کا آنے والے دنوں میں کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے کیوں کہ سرحدوں اور ایئرپورٹس پر ان کی درست تشخیص نہیں کی گئی ہے۔ 65 سالہ خاتون صفیہ بی بی کا رجب طیب اردگان اسپتال، مظفر گڑھ میں گزشتہ ہفتے کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آچکا ہے۔ وہ یکم مارچ، 2020 کو ایران سے پاکستان پہنچی تھیں۔ جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے صفیہ بی بی نے بتایا کہ جب وہ ایران سے پاکستان پہنچی تھیں تو تندرست تھیں۔ سارے مسائل تفتان کے قرنطینہ کیمپ سے شروع ہوئے جو کسی جیل سے کم نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ چار مزید خواتین کو بھی یہیں کورونا وائرس لگا ہے۔ 6 مارچ، 2020 تک تفتان پر سات ہزار سے زائد زائرین پہنچ چکے تھے۔ جہاں کمشنر ایاز مندوخیل نے زائرین کی نگرانی کررہے تھے۔ انہوں نے صوبائی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ تفتان، کورونا کی نرسری بنتا جارہا ہے۔ انہوں نے 7 مارچ کو چیف سیکرٹری بلوچستان کو خط لکھ کر بتایا تھا کہ کورونا سے بچائو کی کسی بھی احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد نہیں ہورہا ہے، سیکڑوں مشتبہ مریضوں کو یہاں رکھا گیا ہے۔ یہ قرنطینہ کے بجائے حراستی مرکز بنا ہوا ہے۔ اسی طرح 51 برس کے سعادت خان جو کہ 9 مارچ کو جدہ سے پاکستان واپس آئے تھے۔ ان کا 18 مارچ کو کورونا وائرس کی وجہ سے انتقال ہوا۔ انہوں نے اپنے گائوں کے تقریباً 4 ہزار سے زائد افراد سے ملاقاتیں کی تھیں۔ ان کا تعلق مردان سے تھا۔ جب کہ سعودی عرب سے گزشتہ دو ماہ کے دوران 30 ہزار سے زائد زائرین پاکستان آچکے ہیں۔ محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، ان میں درجنوں مشتبہ مریضوں کا جدہ میں ہی سراغ لگالیا گیا تھا۔ ایران میں پاکستان کے سفیر رحیم حیات قریشی کا کہنا ہے کہ سفارت خانے نے پاکستانی زائرین کوبروقت سہولتیں فراہم کی تھیں کیوں کہ مقامی حکام کے لیے زائرین کی دیکھ بھال کرنا مشکل تھا۔ دریں اثنا جدہ میں پاکستان کے قونصل جنرل خالد مجید نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ 10 ہفتوں میں 30 ہزار زائرین پاکستان واپس گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یقینا یہ بہت مشکل صورت حال تھی کیوں کہ سعودی حکام آپریشنز بند کرچکے تھے اور ہم نے زائرین کے لیے بہت سے اقدامات کیے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہاں کچھ مشتبہ افراد میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ دریں اثنا حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شہوانی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے لیے زائرین کی بڑی تعداد کو سنبھالنا اور انہیں الگ الگ کمروں میں رکھنا مشکل تھا۔ چاہے کوئی اسے کورونا وائرس کی نرسری کہے مگر ہم نے تمام زائرین کو قرنطینہ کرنے کی ہرممکن کوشش کی تھی۔
تازہ ترین