لندن (وقار ملک) آرگنائزیشن آف کشمیر کولیشن (OkC) نے جے کے ایل ایف کے چیئرمین ملک یاسین کی غیر قانونی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے اپنے ایک بیان میں معروف کشمیری حریت لیڈرز و انٹرنیشنل تنظیم آف ہیومن رائٹس کے خصوصی نمائندگان برسٹر مجید ترمبو اور پروفیسر نذیر شال نے کہا کہ ایک طرف دنیا کرونا وائرس کا مقابلہ کر رہی ہے کرونا سے بچاؤ اور انسانی جانوں کو اس وباء سے نجات دلوانے کی طرف سر توڑ کوشش کر رہی ہے لیکن دوسری طرف بھارت کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کر کے انسانیت کی تزلیل اور قتل و غارت کا بازار گرم کیے ہوئے ہےجہاں انسانیت بلک بلک کر رو رو کر اپنا حق آزادی مانگ رہی ہےلیکن افسوس بھارت ظالم پر کو ئی اثر نہیں ہو رہا ہے وہ انسانیت کا خون کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین جے کے ایل ایف ملک یاسین پر 30 سالہ پرانا کیس شروع کر کے بھارت نے قانون کی دھجیاں بکھیر دی ہیں ۔ بھارتی حکومت نے ٹاڈا کورٹ کے ذریعے روزمرہ کی بنیاد پر کیس کی پیروی کرنے کا حکم دے رکھا ہے جبکہ انڈین تفتیشی ایجنسی بھارتی کالے قوانین کے تحت گرفتار تمام آزادی پسند افراد کے خلاف برسر پیکار ہے اور انھیں سخت سے سخت سزا دلوانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ چیئرمین یاسین ملک نے اپنے فیملی ممبرز سے ملاقات کے دوران انکشاف کیا ہے کہ ٹاڈا کورٹ کا رویہ ان کے ساتھ انتہائی منافقانہ اور سرد ہے ۔بھارتی قوانین کے تحت وہ انھیں جج کر روبرو پیش کر سکتے ہیں لیکن مجھے ویڈیو لنک کے ذریعے کاروائی دکھائی جاتی ہے جبکہ میری بات نہ تو سنی جاتی ہے اور بولنے دیا جاتا ہے جو سراسر زیادتی ہے۔ انہوںنے بتایا کہ انہیں بھارتی اور عدالتی رویے سے انتقام کی بو آرہی ہے، جانبدارانہ عمل اور من پسند فیصلہ کروانے کی حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے برسٹر مجید ترمبو اور پروفیسر نزیر شال نے کہا کہ ملک یاسین اور ان کے ساتھیوں پر شروع کیا گیا جھوٹا مقدمہ دراصل کشمیریوں کو ان کے اصل مقاصد حق آزادی سے ہٹانا ہے تاکہ وہ تحریک آزادی سے پیچھے ہٹ جائیں اس مقدمے کو ملک یاسین پہلے دن سے ہی جھوٹ کا پلندہ قرار دے چکے ہیں جس میں کسی قسم کی صداقت نہیں انھوں نے کہا کہ وہ انصاف کے لیے ہر وہ دروازہ کھٹکھٹائیں گے جس سے انصاف مل سکتا ہو انھوں نے کشمیر بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالقیوم ایڈوکیٹ کی گرفتاری کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ گرفتار افراد بالخصوص میاں عبدالقیوم کی خرابی صحت کا خصوصی خیال رکھا جائے، انسانی حقوق کے قوانین کا پرچار کرنے والا بھارت خود ان قوانین کی قدر نہیں کرتا اسے جیل کے اندر تمام تر سہولیات دینا ہوں گی تاکہ ان کا معقول علاج ہو سکے۔