• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

علمدار روڈ اور ہزارہ ٹائون کو سیل کرنے کا بیان غیر دانشمندانہ ہے، شیعہ کانفرنس

کوئٹہ(پ ر) بلوچستان شیعہ کانفرنس کے مرکزی بیان میں حکومت بلوچستان کے ایک اعلیٰ عہدیدار اور حکومتی ترجمان کی پریس بریفنگ جس میں انہوں نے کرونا وائرس کے حوالے سے ملت تشیع اور ہزارہ قوم کو پن پوائنٹ کرتے ہوئے ان کے علاقوں کا نام لیا ہے پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا گیا ہے انہوں نے اپنے پریس بریفنگ میں یہ کہا کہ بلوچستان یا کوئٹہ میں جتنے بھی کنفرم کرونا کیسز ہیں ان میں سے نوے فیصد کا تعلق زائرین سے ہے جو کہ علمدار روڈ اور ہزارہ ٹائون میں رہائش پذیر ہیں اور باقی زائرین جن کے ٹیسٹ کلیئر آئے ہیں ان کو ان کے گھروں میں جانے دیا گیا ہے اور مزید بتایا کہ ہمیں شک ہے کہ ایک یا ڈیڑھ ماہ بعد ان کلیئر افراد میں بھی وائرس پیدا ہونے کا خطرہ ہے اس لئے اگر وہ کوئٹہ کے دیگر علاقوں میں جائینگے تو وہ وائرس پھیلا سکتے ہیں اس لئے ان کو ان کے اپنے علاقے میں محدود کرکے علمدار روڈ اور ہزارہ ٹائون کو سیل کیا جائیگا اس بیان سے علمدار روڈ اور ہزارہ ٹائون کے سات لاکھ آبادی کو سخت تکلیف اور ان کی دل آزاری ہوئی ہے کیونکہ ملت تشیع اور ہزارہ قوم نے ہمیشہ سے قانون پسند اور محب وطن شہری ہونے کا ثبوت پیش کیا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران میں نہ صرف زائرین جاتے ہیں بلکہ ان سے تین گنا تعداد میں بلوچستان کے دیگر شہری تجارت اور مزدوری کے سلسلے میں قانونی اور غیر قانونی راستوں سے جاتے ہیں جو کہ ایف آئی اے کے ریکارڈ سے ثابت شدہ ہیں سائنسی اور طبی ماہرین کے مطابق کورونا وائرس صرف اور صرف مریض کے دوسرے لوگوں کے ساتھ میل جول سے ہی پھیلتا ہے جب مریض زائرین ابھی تک آپ کے پاس موجود ہیں اور ہسپتال میں ہیں تو ان کے رہائشی علاقوں میں وائرس کیسے پھیل سکتا ہے ہزارہ ٹائون اور علمدار روڈ کے لوگوں کو شہر کے باقی علاقوں میں جانے سے روک کر ان کو ان کے علاقوں میں محدود کرنا وہاں کی سات لاکھ آبادی کو وائرس کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی کوشش کی ہے تاکہ تمام لوگ وائرس میں مبتلا نہ ہو نہ رہے بانس نہ بجے بانسری کیا وہ تین گنا تعداد جو بغیر چیک ہوئے تفتان سے اور اس سے کئی گنا زیادہ تعداد جو دیگر ممالک سے آئے ہیں وہ کرونا سے متاثر نہیں ہوسکتے اور شہر میں وائرس پھیلانے کا سبب نہیں بن سکتے بیان کے مطابق سوشل میڈیا میں ملت تشیع اور ہزارہ قوم کیخلاف ایک طوفان بدتمیزی برپا ہے اور شرپسند عناصر اس موقع سے بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے غلیظ پراپیگنڈا میں مصروف ہیں اور دفاتر اور شہر میں ملت تشیع اور ہزارہ قوم کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جارہا ہے پاکستان میں ملت تشیع اور ہزارہ قوم کی صفائی پسندی اور صحت کا خیال رکھنے کی مثالیں دی جاتی ہیں اور پولیو مہم کی ہمارے علاقوں میں کارکردگی اس کی واضح مثال ہے کرونا وائرس سے نمٹنے کے اقدامات میں بھی ہم انشاء اللہ کسی سے پیچھے نہیں رہیں گے مگر اس وائرس کی آڑ میں اپنے ملت اور قوم کی دل آزاری اور عزت نفس کو مجروح کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دینگے آخر میں وزیراعلیٰ بلوچستان کمانڈر سدرن کمانڈ اور تمام حکومتی عہدیداروں سے گزارش ہے کہ وہ مذکورہ بیان کی فی الفور وضاحت اور تردید کریں۔
تازہ ترین