• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حفاظتی اقدامات، برطانیہ بھر کی سیکڑوں مساجد میں جمعۃ المبارک کی نماز ادا نہ ہوسکی، مانچسٹر میں پولیس کی عارضی چوکیاں قائم

راچڈیل (ہارون مرزا) برطانیہ بھر میں حفاظتی اقدامات کے پیش نظر سینکڑوں مساجد میں جمعتہ المبارک کی نماز نہ ہو سکی حکومتی ہدایات پر عمل درآمد کرتے ہوئے لوگوں نے گھروں میں ہی نماز پڑھنے کو فوقیت دی جن مساجد میں نماز جمعہ کے اجتماعات ہوئے وہاں پر ہر نمازی نے دوسرے نمازی سے ماسک پہن کر ایک میٹر کا فاصلہ قائم رکھا جبکہ علمائے اکرام نے بھی نماز جمعہ کے خطبات کو انتہائی مختصر کر دیا اور مختصر خطبہ د ے کر نماز ادا کر دی گئی نمازیوں کیلئے ہاتھوں پر سینی ٹائیزر لگانے کا خصوصی اہتمام کیا گیا تھا جبکہ مساجد کے اندر موجود قالین کو بھی ہٹا دیا گیا ہے تاکہ اگر کسی وائرس زدہ نمازی نے مسجد میں نماز پڑھی ہوئی تو قالین میں موجود وائر س کا شکار نہ ہو سکے۔ مساجد میں اینٹی وائرس سپرے کا بھی اہتمام کیا گیا اور مسلمان کمیونٹی حکومت کی طرف سے جاری ہونیوالی تمام ہدایات پر سختی سے عمل پیرا ہے برطانیہ جو اس وقت کورونا وائر س کے بحرا ن کی لپیٹ میں آ چکا ہے میں مسلمان کمیونٹی کا کردار ہمیشہ مثالی رہا ہے اور وہ بے گھروں کے لیے بستر اور خوراک وسیع پیمانے پر اکٹھا کر کے حکومتی اداروں کو دے رہے ہیں مسلمان کمیونٹی کے ان جذبات اور احساسات کو حکومتی حکام نے بھی خراج تحسین پیش کیا ہے۔ علمائے اکرم ن نمازیوںکو ہدایت جاری ہے کہ وہ مسجد میں آ کر نماز پڑھنے کی بجائے نماز گھر میں ہی ادا کر سکتے ہیں ۔علاوہ ازیںبرطانیہ میںسرکاری طور پر جاری ہونیوالے اعدادو شمار کے مطابق 113مزید ہلاکتوں کی تصدیق ہو گئی ہے جبکہ کورونا وائر س سے ہلاک ہونیوالوں کی کل تعداد 578سے تجاوز کر گئی ہے صحت کے حوالے سے یہ برطانیہ کا تاریک دن قرار دیا جا رہا ہے جبکہ 1002نئے مریضوں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد کل مریضوں کی تعداد 12ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ حکومت کی طرف سے کورونا وائرس کے شکار مریضوں کیلئے بیک آئوٹ پیکیج کا اعلان کیا گیا اور انہیں 25سو پائونڈ نقد ادائیگی کے اعلان کے بعد کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے ٹین ڈائوننگ اسٹریٹ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر سنک نے کہا کہ حکومت ہر ایک کی حفاظت نہیں کر سکتی اور نہ ہی ہر ایک کاروبار کو بچانے کے قابل ہے کیونکہ مہلک بیماری معیشت پر کاری ضرب لگا رہی ہے۔ سروے رپورٹ کے مطابق لندن میں 3247 کورونا وائرس کے مریض اور ہلاک ہونیوالوں کی تعداد 155ہے۔ مڈ لینڈ میں 1296مریض اور 67افراد ہلاک‘ یارکشائر نارتھ ایسٹ میں 698مریض اور 24ہلاکتیں‘ سائوتھ ایسٹ میں 876متاثرین اور 63ہلاکتیں نادرن آئرلینڈ میں 241مریض 10ہلاکتیں نارتھ ایسٹ میں 703مریض 53ہلاکتیں سائوتھ ویسٹ میں 397مریض 23ہلاکتیں ‘ ویلز میں 741مریض 28ہلاکتیں اور بعض نامعلوم مقامات پر 2085مریض اور 101ہلاکتیں ہوئی ہیں ۔علاوہ ازیں غیر ضروری طور پر گھرسے نکلنے والوں کے خلاف مانچسٹر نارتھ یارک شائر راچڈیل ‘ بلیک برن ‘ پولیس نے مختلف مقامات پر عارضی چوکیاں قائم کر لی ہیں جبکہ لوگوں کی نقل و حرکت پر مستقل طو رپر نظر رکھنے کیلئے ڈرون کیمروں کے ذریعے بھی مانیٹرنگ کیا جا رہا ہے۔ اگر پولیس کے مطابق اگر کوئی شخص غیر ضروری طور پر گھر سے باہرنکلا ہے تو اسے 960پائونڈ جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے جبکہ پولیس کو لاک ڈائون کی خلاف ورزی کرنیوالوں کیخلاف مزید اختیارات دیے جا رہے ہیں لاک ڈائون کے موقع پر گھروں میں مختلف قسم کی پارٹیاں منعقد کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ علاوہ ازیںیہ قانون بھی نافذ کر دیا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص غیر ضروری طو رپر کھانس کر لوگوں کو خوفزدہ کرے تو اسے دو سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے حکومتی ہدایات کی خلاف ورزی کرنیوالوں کے خلاف ہوم آفس بھی اپنے اختیارات استعمال کر سکتا ہے۔ مقامی پولیس نے والدین کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ بچوں کو قانون توڑنے سے روکنے کیلئے اقدامات کریں اور جن لوگوں نے اس کی تعمیل سے انکار کیا تو انہیں 60 پونڈ جرمانے کا نوٹس جاری کیا جا سکتا ہے دوسری بار حکومتی ہدایات کی خلاف ورزی کرنیوالوں کو 120 پونڈ اور اسکے بعد جرمانے کی رقم ہر مرتبہ دگنا ہوتی چلی جا ئے گی۔ جرمانہ ادا نہ کرنیوالوں کو عدالتی کاروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور مجسٹریٹ کو ایک ہزار پونڈ تک جرمانہ عائد کرنے کے اختیارات حاصل ہیں یہ۔ امر قابل ذکر ہے کہ سامان کی خریداری اور ورزش کیلئے صرف ایک دفعہ باہر جا نے کی اجازت دی گئی ہے اگر کوئی گاڑ ی یا موٹر سائیکل سوار پولیس سے غلط بیانی کرے گا تو اگلی پولیس چوکی پر اسے پکڑ لیا جا ئے گا۔ گریٹر مانچسٹر پولیس کے سربراہ ایان ہاپکنز نے کہا ہے کہ لوگ سمجھداری کا مظاہرہ کریں اور دوسروں کی زندگی خطرے میں نہ ڈالیں اور بحران کو چھٹی کے طور پر دیکھنا بند کر دیں ۔

تازہ ترین