• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تاخیر سے لاک ڈاؤن کرنیوالے ممالک سے سبق سیکھیں،شیری رحمٰن

اسلام آباد( عاصم یاسین)سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمان نے پاکستان میں کورونا وائرس کے موجودہ بحران اور ہیلتھ سسٹم کی حالت کی وبائی بیماری کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صحت کے نظام کو فوری مدد اور اپ گریڈیشن کی ضرورت ہے،آزادزرائع کی معلومات کے مطابق ہماری موجودہ 7ہزار 6سوطبی سہولیات میں سےصرف 215میں آئسولیشن وارڈ کی سہولیات ہیں جبکہ بستر 3000 سے کم ہیں،صوبہ سندھ بہت ساری سہولیات فراہم کرکے اپنا کردار ادا کر رہا ہے لیکن ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے،انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہیلتھ ورکرز کیلئے حفاظتی کٹس کا بندوبست کیا جائے، ہمارے ڈاکٹرزاپنی ڈیوٹی سے بڑھ کر فرائض سرانجام دے رہے ہیں ان کے مطالبات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے،انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبے کے بہت سے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ماسک اور دستانے بھی فراہم نہیں کیے جارہے ہیں،انھیں اس وائرس سے لڑنے کیلئے ٹیسٹ کٹس اوررضاکاروں کی ضرورت ہے،ماسک اور دستانے جیسے بنیادی سازوسامان فراہم نہ کرنیکی وجہ سے پمز کے ڈاکٹروں اور نرسوں نے نوکری چھوڑنے کی دھمکی دی تھی، انہیں حفاظتیسامان فراہم کیا جانا چاہیے،اگر یہ بنیادی سازوسامان فراہم نہ کیا گیا تو علاج کیلئے ہمارے پاس ڈاکٹرز نہیں بچیں گے ، ہم طبی ہنگامی صورتحال کا سامناکر رہے ہیں، صوبوں کے ساتھ یومیہ کوآرڈی نیشن اجلاس نا بلانے کا وفاق کے پاس کوئی جواز نہیں، بحران کے دوران سیاست کو ایک طرف رکھنا چاہیے اور کوروناوائرس کیخلاف تمام صوبوں کو ایک صفحہ پر ہونا چاہیے، ہم وائرس پر قابو پانے کیلئے عملی اقدامات نہیں اٹھارہے ہیں ، شیری رحمٰن نے مزید کہا کہ یہ تشویشناک ہے کہ 170 سے زیادہ کورونا کے مریض ایک آئسولیشن وارڈ کیلئے لڑ رہے ہیں، احتیاطی تدابیر کو نافذ کرنے میں ناکامی سے پاکستان میں ایک لاکھ 40ہزار افراد کی زندگیاں ضائع ہوسکتی ہیں،انہوں نے سندھ حکومت کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سندھ نے مکمل لاک ڈائون کا سخت فیصلہ کیا اور اس کے بعد شفاف ریلیف پروگرام اور صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے بھی اقدامات اٹھائے ہیں،عالمی امداد پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ یہ معاشی امداد صوبوں میں کس طرح تقسیم کی جارہی ہے؟ ورلڈ بینک ، ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور چین سمیت دیگر ممالک نے فراخدلی سے امداد کا وعدہ کیا ہے ،ہماری حکومت امدادی رقوم کا اعلان کرتی رہتی ہے لیکن ابھی تک صوبوں میں کچھ نظر نہیں آیا، وفاقی حکومت کوپیسوں کی منتقلی کے معاملے میں زیادہ شفاف ہونے کی ضرورت ہے ،ہمیں ان ممالک سے سیکھنا چاہیے جنہوں نے لاک ڈاؤن میں تاخیر کی، قومی سلامتی کمیٹی کے کہنے سے پہلے پی پی ای کٹس ، ٹیسٹنگ کٹس ، رضاکاروں اور دیگر ہنگامی ضرورتوں کا حکم کیوں نہیں دیا گیا؟ ہر دن کی تاخیر سے ہماری قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں اور عوام میں اضطراب پیدا ہوتا ہے،سینیٹر شیری رحمان نے یہ کہتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا کہ ، "جبری دوری جیسے اقدامات سے صحت کے نظام کو ہنگامی سہولیات میسر آسکتی ہیں، اگر جانوں کو نہیں بچایا گیا تو کوئی سٹاک ، معیشت یا کاروبار باقی نہیں رہے گا۔
تازہ ترین