• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف 3 انگریزی اخباروں کے اداریے

ملک کے تین بڑے انگریزی اخباروں، روزنامہ ڈان، روزنامہ بزنس ریکارڈر اور دی نیوز نے جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹرانچیف میر شکیل الرحمٰن کے خلاف بنائے گئے کیس، ان کی حراست اور ان کے ریمانڈ میں توسیع کے خلاف اداریَے لکھے ہیں۔

دنیا بھر میں انگریزی روزناموں میں پاکستان کی پہچان روزنامہ ڈان نے اپنی 13 مارچ کی اشاعت میں لکھا ہے کہ تین دہائیاں قبل کے کیس کی تحقیقات کے ابتدائی مراحل میں میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کیس پر گہرے شکوک مرتب کرتی ہے۔

باالخصوص اس وقت کہ جب یہ ایک کھلا راز ہے کہ جنگ گروپ موجودہ سیٹ اپ کا ناقد رہا ہے اور مختلف قسم کے دباؤ کا سامنا کرتا رہا ہے۔ جنگ گروپ کے سرکاری اشتہار بھی بند رکھے گئے ہیں۔

ڈان نے مزید لکھا کہ پاکستانی میڈیا کچھ عرصہ سے سرکاری ناراضگی کا سامنا کررہا ہے اور میرشکیل الرحمٰن کی گرفتاری اس تاثر کو مزید مستحکم کرتی ہے۔

ڈان نے خیال ظاہر کیا کہ نیب کو چاہیے کہ وہ مزید ریمانڈ کا مطالبہ نہ کرائے کیونکہ میرشکیل الرحمٰن کو حراست میں رکھنے کی کوئی ٹھوس وجہ موجود نہیں۔ وہ ضمانت پر رہائی کے حقدار ہیں تاکہ وہ اپنا کیس اچھے انداز میں لڑسکیں۔

ڈان نے ایڈیٹوریل میں کہا کہ بغیر کسی ثبوت کے میر شکیل الرحمٰن کی حراست میں توسیع سے نیب بدنامی کما رہا ہے۔

معروف انگریزی روزنامے بزنس ریکارڈر نے بھی میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف بھرپورانداز میں لکھا ہے اور موقف اختیار کیا ہے میرشکیل الرحمٰن کو مزید حراست میں رکھنے کی کوئی وجہ موجود نہیں۔ اول یہ کہ وہ تحقیقات میں تعاون کرتے رہے دوئم یہ کہ ملک میں گہری ذاتی اور کاروباری جڑیں ہونے کے باعث وہ کہیں غائب نہیں ہوسکتے۔

بزنس ریکارڈ لکھتا ہے کہ میر شکیل الرحمٰن کو نیب کی طرف سے قید میں رکھنا اس شک کو مزید مستحکم کرتاہے کہ انہیں چونتیس سے قبل کیے گئے کسی مبینہ اقدام کی نہیں بلکہ ان کے گروپ کی طرف سے اختیار کی گئی ایڈیٹوریل لائن کی سزا دی جارہی ہے۔ اخبار نے مطالبہ کیا کہ میر شکیل الرحمٰن کو کسی تاخیر کے بغیر فوری رہا کیا جائے۔

معروف انگریزی اخبار دی نیوز نے بھی اپنے ایڈیٹوریل میں میرشکیل الرحمٰن کی گرفتاری پر کڑی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ نیب نے تحقیقات کے ابتدائی مرحلے میں ہی میرشکیل الرحمٰن کو گرفتار کرکے اپنے ہی بنائے گئے قاعدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ گرفتاری کے وارنٹس اسی دن جاری کیے گئے کہ جب تحقیقات ابھی جاری تھیں۔

تازہ ترین