• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایجنسی فرانس پریس کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں اگر غیر ملکی سیاحوں کو دہشت گردی کی وارداتوں کے اندشے ہوسکتے ہیں تو ہندوستان میں غیر ملکی سیاح خواتین کو اس سے کہیں زیادہ جنسی تشدد کے دہشت ناک جرائم کے خطرات منڈلاتے دکھائی دیتے ہیں اور ”گینگ ریپ“ یا اجتماعی آبرو ریزی کی انسانیت سوز وارداتوں کے تواتر اور تسلسل سے ہندوستانی معاشرے کا یہ عالمی تاثر اور زیادہ بڑھ گیا ہے۔ غیر ملکی سیاحتی ادارے انڈین فلم انڈسٹری کے ذریعے دنیا بھر میں پھیلائی جانے والی روزمانوی چمک دمک سے متاثر ہو کر ہندوستان کی سیاحت کا شوق رکھنے والی خواتین کو سپیشل بریفنگ میں بتاتے ہیں کہ وہ ہندوستان کے کسی بھی شہر کے گلی محلوں سے ٹیکسی لے کر سفر کرنے سے گریز کریں۔ کسی چھوٹے ہوٹل میں قیام کرنے کی غلطی بھی نہ کریں اور اندھیرے میں باہر نکلنے سے بھی پرہیز کریں۔
”اے ایف پی“ کے دنیا بھر کے اخبارات میں چھپنے اور انٹرنیٹ کے ذریعے اشاعت پانے والے ”ورلڈ فوکس“ فیچر میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت (ہندوستان) کے اخلاقی اور معاشرتی ماحولیات کا یہ عالمی تاثر اس کی عالمی سیاحت کے ذریعے کمائی کو بری طرح متاثر کر رہا ہے جس کمائی کے بارے میں انڈیا میں یہ دعویٰ کیا جاتا تھا کہ ہندوستان ہر سال ایک نیا تاج محل تعمیر کرسکتا ہے۔ ہندوستان کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق زبردست پبلسٹی مہم کے ذریعے وزارت سیاحت نے گزشتہ سال غیر ملکی سیاحوں کی تعداد چھیاسٹھ لاکھ تک پہنچانے کا دعویٰ کیا تھا مگر یہ تعداد چین اور ملائشیا کے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد سے بہت پیچھے جس کی کمائی سے شاید تاج محل کی سالانہ مرمت بھی نہیں ہوسکے گی اور پھر ہندوستان کی عالمی سطح پر پھیلنے والے اخلاقی تاثر کی وجہ سے غیر ملکی سیاحوں کے لئے ہندوستان کی سیاحت خطرات سے خالی نہیں ہوگی۔ وہ عالمی سیاحت کے لئے خطرناک ملکوں کی فہرست میں شامل ہو جائے گا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جس طرح ایک قبائلی لڑکی پر پاکستان میں کوڑوں کے ذریعے ہونے والے تشدد اور ملالہ یوسف زئی پر حملے نے دہشت گردوں کو سب سے زیادہ بدنام کیا تھا ویسے ہی ایک ہندوستانی طالبہ کو اجتماعی آبروریزی کا نشانہ بنانے کی تفصیلات نے انڈیا کے معاشرے کو بہت ہی زیادہ بدنام کیا ہے اور غیر ملکی سیاحوں کے اعتماد اور اعتبار کو نقصان پہنچایا۔ بقول منیر نیازی مرحوم یہ عالمی سطح پر لوگوں کو ان کے گھروں میں ڈرا دینے والی واردات ثابت ہوئی۔ ویسے ہی ایک سوئس لڑکی جو سائیکل پر دنیا کا سفر کرتے کرتے انڈیا پہنچی تھی مدھیہ پردیش میں اجتماعی آبروریزی کی وحشت کا نشانہ بنی اور اس کے خاوند کو اس واردات کے دوران سامنے باندھ کر رکھا گیا کہ وہ بھی اس کا نظارہ کرسکے۔ حملہ آوروں نے اس جوڑے سے لیپ ٹاپ کے علاوہ تمام نقدی بھی چھین لی۔ انتہائی خوفناک اتفاق کی بات ہے کہ اسی رات دہلی کے قریب ایک آبادی میں کچھ مردوں نے ایک فرانسیسی انجینئرنگ کمپنی میں کام کرنے والے ایک ہندوستانی کو اغواء کر لیا گزشتہ سال دسمیر میں بس کے اندر کوریا کی ایک طالبہ کی اجتماعی آبرورزی نے بھی عالمی سطح پر ہندوستان کے اخلاقی تاثر کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا۔ گزشتہ ماہ دہلی میں چینی خواتین کے ساتھ گینگ ریپ کی مکروہ واردات کی تفصیلات منظر عام پر لائی گئیں۔ ہندوستان کے گوا کے سیاحتی مرکز کی ایک پندرہ سالہ برطانوی لڑکی کو ساحل سمندر پر اجتماعی آبرو ریزی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر زخمی حالت میں وہاں ہی مرنے کے لئے چھوڑ دیا گیا اس نے عدالت میں تفصیل کے ساتھ بتایا کہ اس کے ساتھ کس قسم کی درندگی کا سلوک کیا گیا۔ پریشان کرنے والی ایک خوفناک حقیقت یہ بھی ہے کہ ہندوستان کی عالمی سیاحت کو بری طرح نقصان پہنچانے والی جنسی تشدد کی ان وارداتوں کو ہندوستان کے اخبارات اپنی اشاعت میں مزید اضافہ کرنے کے لئے پوری تفصیل کے ساتھ مزے لے لے کر شائع کر رہے ہیں جو کہ خود اپنے معاشرے کے ”گینگ ریپ“کی ذیل میں آسکتا ہے۔ معذرت: معافی چاہتا ہوں کہ 21مارچ کے ”گریبان“ میں ”اقبال فروشی“ کے الفاظ ”اقبال دشمنی“ چھپ گئے تصحیح فرمالیں ۔
تازہ ترین