کابل (جنگ نیوز) طالبان نے مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی مسترد کردی ہے، افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ وہ کابل حکومت کی ٹیم کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے کیونکہ یہ مختلف دھڑوں پر مشتمل ایک نمائندہ وفد نہیں ہے۔
طالبان کے اس بیان کو امریکا کے ساتھ طے پانے والی ڈیل کے لیے ایک دھچکا قرار دیا گیا ہے،یہ مذاکرات ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں منعقد کیے جائیں گے۔
طالبان کے ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اُن کے ساتھ شروع ہونے والے مذاکرات کے لیے مختلف افغان گروپوں کے نمائندوں پر وفد کی تشکیل ڈیل کا حصہ ہے، مذاکراتی عمل میں شرکت سے انکار کا بیان طالبان ترجمان نے ہفتہ28مارچ کو جاری کیا۔
قبل ازیں افغان حکومت نے طالبان سے بین الافغان مذاکرات کے لیے 5 خواتین سمیت 21 رکنی وفد کو حتمی شکل دے دی،مذاکراتی ٹیم کی قیادت سابق انٹیلی جنس چیف معصوم استانکزئی کریں گے۔
اگرچہ فوری طور پر ابھی تک یہ بات سامنے نہیں آئی کہ سابق چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے اس وفد کی تائید کی ہے یا نہیں تاہم اس وفد میں باتور دوستم بھی شامل ہیں جن کے والد سابق جنگجو عبدالرشید دوستم، عبداللہ عبداللہ کے حلیف تھے۔