• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گھریلو تشدد کا شکار افراد مدد کیلئے گھر سے باہر نکل سکتے ہیں، برطانوی سیکریٹری داخلہ

لندن (پی اے / نیوز ڈیسک) کورونا وائرس روکنے کے لئے گھر پر رہنے کے قانون کے پیش نظر برطانوی سیکرٹری داخلہ پریتی پٹیل نے کہا ہے کہ گھریلو تشدد کا شکار افراد مدد کیلئےگھر سے باہر نکل سکتے ہیں، متاثرین کو تحفظ فراہم کریں گے، گھریلو تشدد کرنے والے کسی صورت قانون سے نہیں بچ سکتے۔ دوسری جانب لاک ڈائون کے دوران آسٹریلیا میں گھریلو تشدد 75 فیصد بڑھ گیا جبکہ فرانسیسی خواتین پر تشدد میں 30فیصد اضافہ ہوا۔ گزشتہ روز ایک اخباری کالم میں برطانوی سیکرٹری داخلہ پریتی پٹیل نے کہا ہے کہ گھریلو زیادتی کے شکار افراد کو انسداد کورونا قوانین کے باوجود گھر چھوڑنے کی اجازت ہے۔ میل میں انھوں نے لکھا کہ گھر میں لازمی رہنے کے قانون پر ان کے لئے عمل کرنا مشکل ہے، جس کے لئے گھر میں رہنا مشکل بنا دیا گیا ہو۔ انھوں نے گھریلو تشدد کرنے والوں کو وارننگ دی ہے کہ وہ کسی صورت قانون سے بچ نہیں پائیں گے۔ انھوں نے گھریلو تشدد کا شکار افراد سے کہا ہے کہ حکومت انھیں نظرانداز نہیں کر رہی ہے، حکومت ان کو مکمل تحفظ فراہم کرے گی۔ ان کی مدد کے لئے مقامی کونسلز کو 1.6بلین پونڈجاری کردیئے گئے۔ انھوں نے لکھا کہ گھریلو تشدد کے شکار افراد کی مدد کیلئے ہیلپ لائن بھی فعال ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال 16 لاکھ خواتین اور 7 لاکھ 86 ہزار مرد گھریلو تشدد کا شکار ہوئے جبکہ 173 افرادقتل ہوئے۔ دریں اثنا ذرائع ابلاغ کے مطابق کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے دوران آسٹریلیا کے علاقے نیوسائوتھ ویلز میں گھریلو تشدد کی شکایات میں 75 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ریاست وکٹوریہ میں ایک ہفتے کے دوران گھریلو تشدد کی دگنی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ اس ضمن میں آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن کی جانب سے گھریلو تشدد کے خلاف فنڈ 100ملین ڈالرز بڑھانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ دریں اثنا فرانس میں لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے واقعات میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ فرانسیسی وزیر داخلہ کرسٹوف کاسٹنر نے گھریلو تشدد کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران گھروں میں بدزبانی کرنے والے افراد کے لئے خطرہ بن گئے۔

تازہ ترین