• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نمک کا زیادہ استعمال قوتِ مدافعت کو کمزور کرتا ہے، تحقیق

کراچی (نیوز ڈیسک) ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نمک کا زیادہ استعمال نہ صرف بلڈ پریشر اور امراض قلب جیسے مسائل پیدا کرتا ہے بلکہ زیادہ نمک استعمال کرنے سے قوت مدافعت بھی کمزور ہوتی ہے۔ جرمنی کی یونیورسٹی آف بون کے ماہرین کی اس نئی تحقیق کے نتائج ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب دنیا کورونا وائرس کے مسئلے سے نبرد آزما ہے اور وائرس سے متاثرہ افراد کی قوت مدافعت اس وبا سے نمٹنے میں کمزور نظر آ رہی ہے۔ ایسی صورتحال میں یہ نئی تحقیق قابل غور معلوم ہوتی ہے۔ سائنس میگزین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد خوراک کے استعمال میں نمک کی زیادتی کی غلطی کرتے ہیں جو ان کیلئے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ بون یونیورسٹی اسپتال کی تحقیق میں، سائنسدانوں نے چوہوں کو زیادہ نمک والی غذا کا استعمال کرایا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ اس عمل کے نتیجے میں بیکٹیریا کے انفکشن کا خطرہ کس قدر کم یا زیادہ ہے۔نتائج سے معلوم ہوا کہ زیادہ نمک کے استعمال سے بیکٹیریا انفکشن کا خطرہ بڑھ گیا۔ رپورٹ کے مطابق، یہی ترکیب جب ماہرین نے انسانوں پر استعمال کی تو یہ بات سامنے آئی کہ جو انسان روزانہ 6 گرام اضافی نمک استعمال کرتے ہیں؛ ان میں بھی مدافعتی کمزوریاں نظر آنے لگتی ہیں۔ یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، انسانوں کیلئے ایک دن میں نمک کی محفوظ مقدار 5 گرام یعنی ایک چائے کے چمچ ہے۔ تاہم، لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس سے زیادہ مقدار میں نمک کا استعمال اپنی عادت بنا لیتے ہیں جس سے بلڈ پریشر کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے اور دل کے دورے یا فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ محققین کے مطابق، پہلی مرتبہ یہ ثابت کرنے میں کامیابی ملی ہے کہ زیادہ نمک کے استعمال سے مدافعتی نظام نمایاں حد تک کمزور ہوسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جسم نمک کو خون اور اعضا میں جمع کرتا ہے تاکہ اہم حیاتیاتی عمل جار رہ سکے۔ نمک کی مخصوص مقدار جلد میں بھی ذخیرہ ہوتی ہے جس سے نقصان ہوتا ہے۔ سوڈیم کلورائیڈ (نمک) سے انسانی مدافعتی نظام پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، روزانہ صرف 11 گرام نمک یا 2 بار فاسٹ فوڈ کا استعمال ایک ہفتے میں مدافعتی خلیات کو کمزور کرنے کیلئے کافی ہے۔ زیادہ نمک GLUCO-CORTICOID کی سطح میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ یہ ایسے ہارمونز ہیں جو ورم دبانے کا کام کرتے ہیں اور مدافعتی نظام کا حصہ سمجھے جاتے ہیں۔
تازہ ترین