• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین و جنوبی کوریا میں کورونا کو شکست عوامی پذیرائی کی اعلیٰ مثال ہے‘کنرانی

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینٹر (ر) امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ چھ ماہ قبل چین سے شروع ہوکر دنیا کے تقریباً دوسو ملکوں میں تباہی مچانے والا کورونا وائرس انسانیت کے لئے زہر قاتل بنتا جارہا ہے تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ کورونا وائرس جو ووہان چین میں دم توڑ چکا اسی طرح جنوبی کوریا میں بھی یہ شکست سے دوچار ہے جو وہاں کی حکومتوں کی کامیاب حکمت عملی و عوامی پذیرائی کی اعلیٰ مثال ہے جبکہ ہمارے ملک میں وفاقی و صوبائی حکومتوں سمیت سیاسی جماعتیں انتشار کا شکار اور ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے میں مصروف ‘ہیں ماضی و حال کی حکومتوں نے اگر صحت عامہ ، عوامی فلاح و بہبود اور معیشت کے لئے کوئی پائیدار کام کیا ہوتا تو وہ عوام کی زندگیوں کے لئے ڈھال بنتا افسوس عوام آج دوراہے پر کھڑے غیبی مدد کی راہ تک رہے ہیں یہ صورتحال نہ صرف بائیس کروڑ عوام کی زندگیوں کے لئے تشویشناک ہے بلکہ ملک کی بقاء و سلامتی کے لئے خطرناک ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام سرکاری اداروں نے اپنی ناکامی چھپانے کے لئے ہر کام کے لئے فوج کو طلب کرنے کا آسان نسخہ ایجاد کرلیا ،وفاقی وصوبائی حکومتیں اگر انسانی المیے سے نبرد آزما ہونے کے قابل نہیں تو عوام پر مسلط ہوکر قومی خزانے پر بوجھ بننے کی بجائے عوام کو دوبارہ چناؤ کا موقع دیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا المیہ ہے کہ ہم ریاست کی بات کرتے ہیں تو ریاست مدینہ کی مثال دیتے ہیں لیکن جمہوری نظام میں امریکہ ، برطانیہ اور یورپ کو سب کچھ سمجھتے ہیں ، معیشت کے لئے چین کو مینار کا درجہ دیتے ہیں مگر جب عمل کا وقت آتا ہے تو شتر مرغ کی طرح آنکھیں بند کرکے توجیح پیش کرتے ہیں کہ ہم تو ارتقائی منازل طے کررہے ہیں ہم غریب ملک ہیں جبکہ اس کے برعکس چین ہم سے دو سال بعد آزاد ہوا اس نے معاشی لحاظ سے پوری دنیا کو مات دی جبکہ بنگلہ دیش کی اقتصادی حالت ہم سے کہیں زیادہ مستحکم ہے ان تلخ حقائق کو پس پشت ڈالتے ہوئے ہماری سیاسی جماعتیں اس قیامت خیز تباہی کی راہ میں بند باندھنے کی بجائے الگ الگ بولیاں بول رہی ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب متحد ہوکر انا کو ایک طرف رکھتے ہوئے ایک قومی ایجنڈے پر متفق ہوجائیں ، انہوں نے کہا کہ اس موقع پر میں سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی 11 ستمبر 2018 کو عدالت عظمیٰ کے طویل تعطیلات کے بعد فل کورٹ ریفرنس میں تقریر کے تناظر میں محسوس کرتا ہوں کہ وقت آگیا ہے کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی کے لئے ایک نیا عمرانی معاہدہ کیا جائے اس مقصد کے حصول کے لئے فی الفور تمام سیاسی ، مذہبی و علاقائی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر قومی حکومت تشکیل دینے کی راہ ہموار کی جائے جو اس ناگہانی عالمی آفت کا نہ صرف مقابلہ کرے بلکہ ملک میں آئین ، قانون کی بالادستی سمیت پارلیمانی نظام کے تسلسل کو قائم رکھتے ہوئے جمہوری پارلیمانی نظام کو پائیدار اور غیر متنازع بنانے کے لئے قومی اتفاق رائے پیدا کرے ہمیں ایک دوسرے کی ماضی کی غلطیوں سے قطع نظر ملک و قوم کی سلامتی و خوشحالی ترقی اور درخشاں مستقبل کو ممکن بنانے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنا ہوگا ۔
تازہ ترین