• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس سبق آموز ، لمحہ فکریہ ، سیکھنے اور سمجھنے کا موقع

اسلام آباد (طارق بٹ) کورونا وائرس سے کئی سبق سیکھنےسمجھنے کو ملے ،یہ لمحہ فکریہ بھی ہیں۔آزمائش کی اس گھڑی میں سوال یہ اٹھتا ہے ہمارے سیاست دان خود کو تبدیل کر نے پر آمادہ ہے؟جیسا کہ پوری دنیا ہی عالمگیر وبا سے نبرد آزما ہے۔

گزشتہ چند دنوں کے دوران جو سبق سیکھنے کو ملے ،لوگوں کی اکثریت اپنے گھروں میں بیٹھ کر دفتری فرائض آن لائن انجام دے گی۔

لوگوں کو یہ بھی سبق ملا کہ ہمارے بچے “جنک فوڈ”کے بغیر بھی گذارا کر سکتے ہیں۔معمولی جرائم میں ملوث قیدی جیلوں سے رہا کئے جاسکتے ہیں۔

سرخ فیتے کی نذر ہوئے بغیر اربوں روپے غریبوں پر خرچ کئے جا سکتے ہیں۔یورپ اور امریکا میں سیر و تفریح کے لئے چھٹیوں کو قربان کیا جاسکتا ہے۔

یہ وہ ممالک ہیں جہاں کورونا وائرس نے اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں بلکہ یہ ممالک تو درحقیقت ہم سے زیادہ اس موذی وبا میں مبتلا ہیں،ہمارا خاندانی و سماجی نظام ہنوز مربوط ہے۔پیسہ موجود اوراسے سمجھداری سے خرچ کر نے کی ضرورت ہے۔ 

ر ڈیزائنر کی تیار کردہ لان خریدنا ضروری نہیں۔بزرگ تو کسی بھی خاندان کا سرمایہ ہوتے ہیں۔اسوقت سیکھنے اور سمجھنے کے لئے بہت کچھ موجود ہےایسی نا گہانی آفتوں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لئے بچت کیجئے اور کچھ رقم ہمیشہ پس انداز رکھئے۔

قدرت کے نزدیک تمام انسان اور ذی روح برابر ہیں ۔اصراف کسی صورت اچھا نہیں ہوتا اس سے گریز اور ضرورت مندوں کی مدد کیجئے۔

شادی بیاہ کی تقریبات ہوں یا برسی منانا ہو ، ان میں بے جا اصراف سے بچا جا سکتا ہے ۔حکومت منتخب وزرا کے بغیر صورتحال سے نمٹنے کے لئے کوشاں ہے۔

ملک میں کوئی وزیر صحت نہیں ہے۔سمندر پا پاکستانیوں کے امور اور وزیر اطلاعات کے عہدوں پربھی غیر منتخب افراد کی اجارہ داری ہے ۔

اعتدال میں رہ کر مصائب اور مشکلات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔دنیا جہاں سوشل ولیج کی شکل اختیار کر گئی ہے اس میں ہمارے دوستوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔

چند لمحوں میں معلومات اور اطلاعات دنیا کے ایک سے لے کر دوسرے کونے تک پہنچ جاتی ہے۔

تازہ ترین