• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی سیاسی جماعتوں نےوبائی مرضʼکورونا وائرس‘ سے لڑنے کےلئےایک پلیٹ فارم پرآنے کاموقع گنوادیا۔ گذشتہ ہفتےوہ مشترکہ حکمت عملی تیارکرنے میں ناکام رہے اور اسپیکرقومی اسمبلی اسدقیصر کی تمام کوششیں رائیگاں گئیں۔

افسوسناک بات یہ ہے کہ انہوں نے بحران ختم ہونے تک ماضی کودفن کرنےکےلئےدرکارسیاسی پختگی نہیں دکھائی(حتیٰ کہ کم سےکم وقت تک) اس میں کئی ماہ لگ سکتےہیں، اگر نہیں تویہ بحران ایک سال باقی رہ سکتا ہے۔

وائرس کےبعدکی صورتحال بھی غیریقینی ہے لیکن اس کےسنجیدہ نتائج برآمد ہوں گے،یہ معاشی، معاشرتی اورسیاسی اثرات ہوں گے۔ وقت ہی بتائے گا کہ تاریخ کےدرست جانب کون تھااورصحیح وقت پر صحیح فیصلہ کیا تھا۔

مجھے یقین ہے کہ ایک شخص جو نتیجےسے بالکل مایوس تھا وہ خوداسپیکرکے علاوہ کوئی نہیں تھاکیونکہ وہ کم از کم وزیر اعظم عمران خان ، اپوزیشن لیڈرشہبازشریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کومیز پر تو نہیں بلکہ ویڈیو لنک کے ذریعےبحث کےلئےاکٹھا کرنےمیں کامیاب ہوگیا تھا۔وزیر اعظم اپنی تقریر کرنےکےبعدمحض کانفرنس چھوڑنےکی بجائےاپنی دیگرمصروفیات منسوخ کرسکتےتھے۔

اس وجہ سےشہبازشریف اوربلاول نےواک آؤٹ کیا، جو اپنااحتجاج ریکارڈکرانےکےبعدٹھرسکتے تھے۔ قیادت کی ناکامی کےساتھ اب یہ لوگوں پر ہے کہ وہ ایک عام پیغام کے ساتھ ʼوائرسʼ سے لڑیں،یہ آپ کےʼدروازے پرʼہے،اورآپ کودروازہ کھولنا اور وائرس کو مدعو کرنا ہےیاگھرپرہی رہناہے۔

چونکہ یہ کافی نہیں تھا، دوسرے دن وزیر اعظم نے کچھ سینئر صحافیوں اور اینکرز کے ساتھ ملاقات کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اپوزیشن کےساتھ نہ بیٹھنےاور بات نہ کرنے سے متعلق اپنے فیصلے کےبارے میں اشارہ دیا کہ وہ ان لوگوں سے بات نہیں کرنا چاہتے جنہوں نےمبینہ طورپرپیسہ ʼلوٹاʼتھااورمنی لانڈرنگ میں ملوث تھے۔

تازہ ترین