• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا‘ عالمی کساد بازاری کا خطرہ ، بیروزگاری کی شرح بڑھے گی

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) عالمی معیشت کساد بازار ی کی جانب بڑھ رہی ہے جو ابتداء میں خاصی شدید ہو گی، اس اقتصادی بحران کا فوری نتیجہ بے روزگاری کی شرح میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہوگا۔ دی ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس(اے سی سی اے) نے COVID-19کی وباء سے پیدا ہونے والے معاشی نتائج پر خصوصی معلومات کا تبادلہ کرتے ہوئے دنیا بھر کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ کاروباری اداروں کوہونے والے نقصانات اور وسیع پیمانے پر بے روزگاری سے بچنے کے لیے بڑے مالی اقدامات کریں۔وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے سرکاری اقدامات نے اقتصادی سرگرمیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا اور بعض علاقوں میں مکمل لاک ڈاؤن نے پیداواری سرگرمیوں اور روزگار کو براہ راست نقصان پہنچایا ہے۔ایسے کاروباری ادارے ، جن کے ملازمین گھرسے مسلسل کام کر رہے ہیں، اْن کی پیداواری صلاحیت اور اْس کے نتائج متاثر ہوں گے۔ اس اقتصادی تنگ دستی کو دنیا بھر کی معیشتوں کی اکثریت بیک وقت محسوس کر رہی ہیں۔عالمی اقتصادیات کے دو بڑے خطے، یورپ اور امریکا ، سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں میں شامل ہیں۔ اقتصادی صدمے کا فوری نتیجہ بے روزگاری کی شرح میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہوگا جو متعدد ممالک میں دہرے اعداد والے( ڈبل ڈجٹ) فیصد میں داخل ہو جائے گی۔اگر ایسے حالات، تین ماہ یا اس سے زیادہ عرصے تک جاری رہتے ہیں، تو اس بات کا قطعی امکان موجود ہے کہ پیداواری نتائج 10؍ فیصد سے بھی کم ہو جائیں۔ اگراس صورتحال کا 2008-09ء کے مالی بحران سے موازنہ کیا جائے، تو اْس وقت بہت زیادہ متاثر ہونے والی معیشتوں میں مجموعی قومی پیداوار میں تقریباً 6فیصد کمی ہوئی تھی۔جب پالیسی اقدامات کی کامیابی کے نتیجے میں یہ طبی بحران ختم ہو جائے گا، اُس کے بعد اقتصادی ترقی کی مناسب شرح خاصی تیزی سے بحال ہو جائے گی۔ تاہم، ضائع شدہ بعض اقتصادی سرگرمیوں سے ، مثلاًٹی وی اور دیگر نمائشی اشیاء کی خریداری میں تاخیرسے پیدا ہونے والے صورت حال سے نمٹنا ہو گا۔ اس کے باوجود بعض اقتصادی نقصانات جن میں سروس سیکٹر میں ہونے والے نقصانات بھی شامل ہیں – مثلاً ہوٹلوں ، ریستورانوں، سنیماؤں وغیرہ کے منسوخ شدہ دوروں سے ہونے والے نقصانات – کا کبھی بھی ازالہ نہیں ہو سکے گا۔

تازہ ترین