کراچی(عبدالماجد بھٹی/ اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے میں تمام سلیکشن اور ٹیم کی کارکردگی کی ذمے داری لیتا ہوں۔ ہر دور کی طرح اس دور میں بھی سازشی مفروضے سامنے آجاتے ہیں۔ اپنے لئے کوئی ڈیڈ لائن مقرر نہیں کی ، لیکن میرے لئے پاکستان ٹیم کے ساتھ ہر دن اہم ہے۔ میں یہ نہیں سوچ رہا کہ بورڈ ایک سال بعد میرے لئے کیا فیصلہ کرے گا، نیت صاف ہے اور کوشش کررہا ہوں کہ پاکستان ٹیم کو بلندیوں کی جانب لے کر جائوں۔ حارث سہیل کی میچ فیس ملے گی اور نہ میرے حصے میں فواد عالم کے ریکارڈ آئیں گے۔ جو کھلاڑی پاکستان ٹیم کی ضرورت ہیں اسے ضرور موقع دیا جائے گا۔ محمد حفیظ کو شرجیل خان کے بارے میں میڈیا میں بیان بازی سے گریز کرنا چاہیے تھا۔ جب آپ اس کھلاڑی کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کررہے ہوں تو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے۔ ملک میں تعلیم کی کمی ہے اسی لئے بہت سارے کھلاڑی پیشکش کو رپورٹ نہ کرنے پر پھنس جاتے ہیں۔ حفیظ کے بارے میں وسیم خان کے ردعمل سے یہ تاثر لینے کی ضرورت نہیں ہے مستقبل میں وہ پاکستان ٹیم میں شامل نہیں ہوں گے۔ سابق کپتان منگل کو پی سی بی کی جانب سے آرگنائز کی گئی ویڈیو کانفرنس میں پونے دو گھنٹے تک صحافیوں کے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔ انہوں نے ملک بھر کے صحافیوں کے جارحانہ اور چبھتے ہوئے سوالات کے تحمل سے جواب دیے۔ فواد عالم کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کوئی کسی کے لئے برا نہیں سوچتا، کوشش کرتے ہیں کہ بہتر کھلاڑیوں کو کھلائیں۔ چاہتا ہوں ٹیم فتح حاصل کرے۔ اس کی پرواہ نہیں ہے کہ ایک سال بعد پی سی بی میری کارکردگی کا کیا تجزیہ کرے گا میں اپنی ذمے داریوں کو محسوس کرتا ہوں اور روزانہ کوشش کرتا ہوں کہ اپنے کام سے ٹیم کوئی فرق ڈال سکوں۔ ستمبر میں جب میں نے چارج لیا تھا تو ہمیں کچھ چیلنجوں کا سامنا تھا۔ سب سے بڑا چیلنج یہ تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں کس طرح واپس آنا ہے۔ ہمارے لئے مثبت پہلو نوجوان شاہین شاہ اور نسیم شاہ کی کارکردگی تھی۔ ٹی 20 میں بابر اعظم کی کپتانی بہتری کی جانب جارہی ہے۔ شان مسعود اور عابد علی کی کارکردگی بھی بہت زبردست ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ محمد حفیظ نے مطالبہ کیا ہے کہ مستقبل میں جو کھلاڑی کرکٹ کرپشن میں ملوث پایا جاتا ہے اس کے لئے سینٹرل کنٹریکٹ میں ایک شق ڈال دی جائے تاکہ وہ پاکستان کے لئے دوبارہ منتخب نہ ہوسکے۔ مصباح نے کہا کہ اس تجویز پر سوچ و بچار کی ضرورت ہے ۔ پی سی بی قانون سازی کر لے تو ٹھیک ہے لیکن اس وقت جو بورڈ کی پالیسی ہے اس کا احترام کرنا چاہیے۔ ابتدا میں میرا یہ بھی یہی نظریہ تھا کہ جو غلط کام کرے اس پرہمیشہ کے لئے پابندی لگادی جائے۔ لیکن ہم رائے دے سکتے ہیں۔ مصباح الحق نے کہا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے پی ایس ایل میں آخری پوزیشن حاصل کی جس پر مایوسی ضرور ہے لیکن ہم نے ٹورنامنٹ میں خراب کرکٹ نہیں کھیلی ہے۔ ہم بدقسمت رہے لیکن ٹیم کی کارکردگی کے لئے مجھ پر کوئی دبائو نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاداب خان میں قائدانہ صلاحیتیں ہیں لیکن ضروری نہیں کہ وہ کپتان بنے ۔ پاکستان ٹیم میں لیڈرز کی ضرورت ہے۔ ضرورت پڑنے پر انہیں کپتانی بھی دی جاسکتی ہے۔ پی ایس ایل سے ہمیں حیدر علی، دلبر حسین، عاکف جاوید، اعظم خان، احمد صفی، عمر خان جیسے کھلاڑی ملے ہیں۔ خوش دل شاہ نمبر چھ پر اچھا کھیلے۔ لیگ کے ملتوی شدہ پلے آف ضرور کرائے جائیں ورنہ حالات کے مطابق فیصلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ایک ہے ۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بہت چانس ہے۔