• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا ٹیسٹ لیبارٹریز، کے پی اور بلوچستان میں ایک ایک، پنجاب میں 5 ، سندھ میں 9

اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ (ناصر چشتی، محمد صابر اعوان، بابر اعوان، ارشد عزیز ملک، نسیم یوسف زئی) کورونا وائرس ٹیسٹ کے حوالے سے اس وقت سندھ میں 9؍ لیب، پنجاب میں 5؍ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ایک ایک لیبارٹری موجود ہیں۔ صوبہ سندھ کے حوالے دیکھا کراچی میں ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال، انڈس اسپتال ، سول اسپتال اور ایس آئی یو ٹی جبکہ حیدرآباد میں لیاقت یونیوسٹی اسپتال اور خیر پور میں گمبٹ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (گمس) میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں، ان سرکاری اسپتالوں میں مفت ٹیسٹ کی سہولت دستیاب ہے ، جبکہ ضیاء الدین اسپتال اور چغتائی لیب میں ٹیسٹ کی فیس 8؍ ہزار رورپے ہے، آغا خان اسپتال میں بھی ٹیسٹ کی سہولت موجود تاہم عارضی طور پر بند ہے۔ پنجاب میں لاہور کے آئی پی ایچ لیبارٹری، شوکت خانم اسپتال، اسلام آبادکے پمز، ملتان کے نشتر اسپتال میں مفت، جبکہ چغتائی لیب ٹیسٹ فیس میں 8؍ ہزار ہے۔ خیبرپختونخوا میں پشاور کے خیبر میڈیکل یونیورسٹی، اور بلوچستان کے فاطمہ جناح اسپتال میں مفت ٹیسٹ کی سہولت ہے، جبکہ پرائیویٹ لیبارٹری میں 8؍ ہزار روپےفیس لی جارہی ہے۔تفصیلات کے مطابق سندھ میں سرکاری سطح پر کورونا وائرس کی تشخیص کیلئے 6مقامات پرمفت سہولیات فراہم کی جا رہی ہے۔ کراچی میں ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال ، انڈس اسپتال، سول اسپتال اور ایس آئی یو ٹی جبکہ حیدرآباد میں لیاقت یونیوسٹی اسپتال اور خیر پور میں گمبٹ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں ۔ گزشتہ سے پیوستہ ہفتے تک آغا خان اسپتال میں بھی فیس کے عوض کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے جارہے تھے تاہم گنجائش نہ ہونے کے باعث اسپتال نے عارضی طور پر سہولت بند کر دی جو تاحال بند ہے ۔اس طرح سندھ میں کل 8 مقامات پر کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں ۔ کراچی میں ضیاء الدین اسپتال اور چغتائی لیب نے بھی کورونا وائرس کی تشخیصی سہولت فراہم کرنا شروع کر دی ہے اور اس ٹیسٹ کے تقریباً 8 ہزار روپے وصول کیے جارہے ہیں ۔ صوبائی محکمہ صحت کی ترجمان میران یوسف کے مطابق حکومت سندھ نے پی این ایس شفاء اسپتال کو بھی کٹس دے دی ہیں اور امید ہے کہ منگل سے وہ بھی کورونا وائرس کے ٹیسٹ کریں گے جسکے بعد 9 مقامات پر تشخیصی سہولیات فراہم ہو جائیں گی ۔ دوسری جانب حکومت سندھ نے صوبے کے 10 اسپتالوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لئے آئیسولیشن وارڈ قائم کیے ہیں جہاں مریضوں کو الگ رکھا گیا ہے جبکہ بیشتر مریضوں کو گھروں میں قرنطینہ میں رہنے کا کہا گیا ہے ۔ جن اسپتالوں میں آئیسولیشن وارڈ قائم کیے گئے ہیں ان میں ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال ، سول اسپتال کراچی ، جناح اسپتال ، لیاری جنرل اسپتال ، انڈس اسپتال ، چانڈکا میڈکل کالج اسپتال لاڑکانہ ، غلام محمد مہر میڈیکل کالج اسپتال سکھر ، لیاقت یونیوسٹی اسپتال اور پیپلز میڈیکل کالج اسپتال نوابشاہ شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ ایکسپو سینٹر کراچی کو قرنطینہ مرکز میں تبدیل کیا گیا ہے جہاں ضرور ت پڑنے پر مریضوں کو قرنطینہ میں رکھا جائے گاجبکہ سکھر اور لاڑکانہ میں بھی قرنطینہ مرکز قائم کیے گئے ہیں جہاں مریضوں کو رکھا گیا ہے ۔ پنجاب میں کورونا کے ٹیسٹ (پی سی آر ) کرنے کیلئےحکومتی سطح پر ایک ہی لیبارٹری لاہور میں کام کر رہی ہے جہاں لاہور سمیت صوبہ بھر کے اسپتالوں سے آنے والے کورونا کے ٹیسٹوں کا تجزیہ کرنے کے بعد رپورٹس متعلقہ ہسپتالوں کو واپس بھجوائی جاتی ہیں جبکہ شوکت خانم کینسر ہسپتال اور چغتائی لیب بھی کورونا کے مریضوں کو ٹیسٹ کی سہولیات فراہم کر رہی ہیں۔محکمہ صحت پنجاب کے حکام کے مطابق لاہور میں پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام آئی پی ایچ کی لیبارٹری جوکہ محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ میں کا م کر رہی ہے ،پر صوبہ بھر کا بوجھ ہے۔ اس میں لاہور کے تمام ہسپتالوں بشمول میو ہسپتال ،سروسز ہسپتال،جناح ہسپتال اور پی کے ایل آئی سے آنے والے کورونا کے ٹیسٹ سمیت صوبہ بھر سے تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹزر ہسپتالوں سے کولیکٹ کئے جانے والے سیمپل بھی ٹیسٹ کے لئے بھجوائے جاتے ہیں۔ مذکورہ سرکاری لیب کا کوئی کولیکشن سنٹر نہیں بلکہ تمام اضلاع میں موجود کورونا ریپڈ الرٹ فورس کے اہلکار ایس او پیز کے مطابق مریض کا سیمپل لینے کے بعد اسے اپنی نگرانی میں لاہور آئی پی ایچ لیب بھجواتے ہیں جہاں سے 24سے 48گھنٹوں میں ٹیسٹ رپورٹ آنے پر متعلقہ ہسپتالوں کوآگاہ کر دیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں سرکاری سطح پر نشتر ہسپتال ملتان میں بھی این آئی ایچ کی جانب سے فراہم کردہ کٹس پر مریضوں کے ٹیسٹ کئے جارہے ہیں جہاں جنوبی پنجاب کےبیشتر اضلاع کے بھی ٹیسٹ بھجوائے جارہے ہیں۔ لاہور میں جناح ہسپتال میں گوہر اعجاز ٹرسٹ کی زیر نگرانی بھی کورونا کے ٹیسٹ شروع کر دیئے گئے مگر اس سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ شوکت خانم کینسر ہسپتال لاہور کے زیر اہتمام صرف لاہور میں کورونا سے متاثرہ مریضوں کے مفت ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے شوکت خانم ہسپتال کے ترجمان نے جنگ کو بتایا کہ اگر کوئی مشتبہ مریض آتا ہے تو ڈاکٹرز اور نرسز پر مشتمل ٹیم اس کی ہسٹری لینے اور مریض میں کورونا کے شواہد موجود ہونے پر اس کا ٹیسٹ تجویز کرتے ہیں جو بالکل فری کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب نجی سطح پر لاہور میں قائم چغتائی لیبز بھی کورونا کے ٹیسٹ کیلئے 7ہزار 900 روپے فیس وصول کر رہی ہیں او ر صوبے کے مختلف علاقوں میں اس کے کولیکشن سنٹر بھی کورونا کے سیمپل لینے کے بعد لاہور بھجواتی ہیں۔ چغتائی لیب کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عمر چغتائی نے جنگ کو بتایا کہ ہم لاہو رکے علاوہ ملتان ،فیصل آباد ،گوجرانوالہ اور کراچی میں عوام کو کورونا کے ٹیسٹ کی سہولیات فراہم کررہے ہیں ،مذکورہ شہروں میں ہمارے کولیکشن سنٹرز کورونا ایس او پیز کے مطابق مریض کا سیمپل لینے کے بعد اسے لاہور بھجواتے ہیں۔ٹیسٹ لینے کے بعد ہم مریض کو رپورٹ کا ٹائمزیادہ سے زیادہ 7دن کا دیتے ہیں ۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ صرف قومی ادارہ صحت میں کئے جا رہے ہیں اور نمونے موصول ہونے کے 24 گھنٹوں میں رپورٹ جاری کر دی جاتی ہے۔ گزشتہ ہفتے بیرون ملک جانے والے مسافروں کے ٹیسٹ 6 ہزار روپے کے عوض کئے جا رہے تھے تاہم اب محض اسپتالوں اور آئیسولیشن وارڈز کی جانب سے بھیجے جانے والے نمونوں کی بغیر کسی قیمت کے ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں۔ جنوبی پنجاب میں صرف نشتر ہسپتال ملتان اور طیب اردگان مظفرگڑھ میں کورونا وائرس کے پازیٹو کیسز کی صورت میں علاج کے لئے مختص ہیں مگر ان کی گنجائش اور یہاں فراہم کی جانے والی طبی سہولیتں کم ہیں ۔ملتان میںصرف دو سرکاری ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کو داخل کیا جارہا ہے،جبکہ پرائیویٹ سطح پر کوئی بھی ہسپتال ایسے مشتبہ مریضوں کو بھی نہیں لے رہا ،انہیں فوری طورپر نشتر ریفر کردیا جاتا ہے ، مرض کی تشخیص کیلئے سرکاری طور پر نشتر ہسپتال کی لیبارٹری ہی کام کررہی ہے جہاں کورونا ٹیسٹ بالکل فری کئے جارہے ہیں اور ان کے رزلٹ 24 گھنٹوں میں جاری کردیئے جاتے ہیں ،جبکہ نجی سطح پر صرف ایک لیبارٹری (چغتائی لیب ) سے اس ٹیسٹ کی سہولت دستیاب ہے جہاں اس ٹیسٹ کے 9 ہزار روپے تک چارج کئے جاتے ہیں۔ نجی سطح پر صرف ایک لیبارٹری کورونا ٹیسٹ کررہی ہے ،مگر اس کے رزلٹس پر طبی حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے ، نجی لیبارٹری کی جانب سے دو سے تین روز بعد ہی رپورٹ دی جاتی ہے۔ راولپنڈی شہر میں کورونا کی وبا سے نمٹنے کیلئے حکومت پنجاب کے اقدامات کے تحت متعدد اقدامات اور شہریوں کے بہترین سہولتیں فراہم کی جارہی ہے اس وقت راولپنڈی میڈیکل کالج کے تحت راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف یورالوجی میں کورنا کے مریضوں کے علاج کیلئے 100 بستروں پر مشتمل ہسپتال بنایا گیا ہے جبکہ کورنا کے ٹیسٹ صرف این آئی ایچ (NIH) اور اے ایف آئی پی میں سہولت موجود ہے جبکہ کسی نجی لیبارٹری میں یہ ٹیسٹ نہیں ہو رہا ہے کیونکہ ٹیسٹ کیلئے کٹ صرف حکومت ہی فراہم کرتی ہے۔ ایک نجی لیبارٹری نے مہنگے داموں ٹیسٹ کیلئے اشتہار دیا مگر وہ بھی لاہور سے ٹیسٹ کرا رہی ہے ۔ تمام شہر میں کوئی بھی نجی لیبارٹری یہ ٹیسٹ نہیں کر رہی۔ اس وقت 18 مریض جن کے ٹیسٹ مثبت ہیں ،آر آئی یو میں زیر علاج ہیں ۔ طبی سہولیات کی کمی کے شکار بلوچستان میں صرف ایک سرکاری ہسپتال فاطمہ جناح ٹی بی سینی ٹوریم میں کورونا وائرس کےفری ٹیسٹ ہو رہے ہیں جنکی رپورٹ24گھنٹے میں دی جا رہی ہے، حکومت بلوچستان نے مزید پانچ مشینوں کی خریداری کی ہے جو جلدہی بی ایم سی، سول ہسپتال اور شہید بینظیر بھٹو ہسپتال میں نصب کر دی جائیں گی جبکہ کسی اور سرکاری یا نجی ہسپتال و لیبارٹری میں ٹیسٹ کی سہولت موجود نہیں اور نہ ہی کسی پرائیویٹ لیٹارٹری کو ٹیسٹ کی اجازت دی گئی ہے ۔ جبکہ نواحی علاقے سریاب میں واقع شیخ زاید ہسپتال میں بھی مشینری نصب کر دی گئی ہے لیکن باقاعدہ طور پر ٹیسٹ شروع نہیں کئے جا سکے ہیں۔کوئٹہ شہر میں کورونا وائرس کا علاج صرف دو اسپتالوں شیخ زاید اور فاطمہ جناح ٹی بی سینی ٹوریم کیا جا رہا ہے جبکہ بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال، سول سنڈیمن ہسپتال، بے نظر ہسپتال میں بھی کورونا وائرس کے حوالے سے آئسولیشن وارڈز مختص کئے گئے ہیں جبکہ صوبے کے تمام اضلاع میں بھی اس حوالے سے اقدامات کئے گئے ہیں۔محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت بلوچستان نے مزید پانچ مشینوں کی خریداری کی ہے جو جلدہی بی ایم سی، سول ہسپتال اور شہید بینظیر بھٹو ہسپتال میں نصب کر دی جائیں گی ۔ ذرائع نے بتایا کہ اس وقت شیخ زاہد میں 125 اور فاطمہ جناح ٹی بی سینی ٹوریم ہسپتال کورونا کے مریض داخل ہیں جن میں سے دو صحت یاب ہو چکے ہیں۔ خیبرپختونخوامیںبڑے پیمانے پر کورونا کےمشتبہ مریضوں کے ٹیسٹ کرنے کی سہولت موجود نہیں ہے جسکے باعث ہزاروں مشتبہ مریضوں کے ٹیسٹ نہیں ہوسکے۔ صوبے میں سرکاری سطح پر روزانہ صرف 200 کورونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کےٹیسٹ کی گنجائش موجود ہے جبکہ پشاور کے ایک نجی ہسپتال کو بھی کورونا کےٹیسٹ کرنے کی اجازت دیدی گئی ہےجس میں ٹیسٹ کی فیس پانچ ہزار روپے وصول کی جارہی ہے جبکہ پشاور میںموجود دیگر ملکی سطح کی لیبارٹریاں 8 ہزار کے قریب فیس وصول کررہی ہیں۔صوبے کے تمام اضلاع سے ٹیسٹ کیلئے نمونے پشاو رمیں خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں قائم لیب میں بھجوائے جاتے ہیں۔ محکمہ صحت خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر جنرل طاہر ندیم نے جنگ کو بتایا کہ خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں لیب قائم کی گئی ہے جس میں مریضوں کے کورونا ٹسٹ مفت کئے جاتے ہیں۔لیب کی موجودہ گنجائش کو 200 سے بڑھا کر 700 کرنے کے لئے آلات کی تنصیب کا کام جاری ہے۔ علاوہ ازیں ضرورت پڑنے پر صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی لیب قائم کی جاسکتی ہیں۔
تازہ ترین