• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا پر میڈیکل پریکٹشنر کے فکر انگیز خدشات اور مشورے

اسلام آباد (طارق بٹ) وفاقی دارالحکومت کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں کو وڈ 19 مریضوں کی اسکریننگ کا فریضہ سرانجام دینے کے بعد ایک ڈاکٹر نے صاف الفاظ میں اپنے شدید خدشات اور ان کے علاج کا اظہار کیا ہے۔ ڈاکٹر کا اپنے پیغام میں کہنا تھا ’ جیسا کہ میں میں کورونا اسکریننگ میں اپنی دو ہفتے کی ڈیوٹی تقریباًختم کرنے والا ہوں، میں نے چند چیزوں کا مشاہدہ کیا ہے جن کا میں تذکرہ کرنا چاہتا ہوں۔ ابتدائی طور پر یہ سفری تاریخ تھی جو اہم تھی لیکن بیماری کا مقامی پھیلاؤ عام ہے۔ لہٰذا غیرملکی سفری تاریخ سے زیادہ فرق نہیں پڑتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اسکریننگ کے معیار کو جلد سے جلد بدلنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو ایک ماہ کے دوران آپ خاموش متاثرہ لوگوں کے باعث تباہی حاصل کریں گے۔ پاکستان میں کو وڈ 19 کی کم تعداد ہے کیونکہ ہم صرف محدود اور مخصوص لوگوں کے طبقے کی آزمائش کر رہے ہیں۔ جیسا کہ ڈبلیو ایچ او نے آزمائش کی سفارش کی، کورونا سے متاثر تمام بڑے ممالک نے ہم سے ہزار گنا زیادہ لوگوں کی آزمائش کی ہے۔ ڈاکٹر نے اپنے پیغام میں ٹیسٹ کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلسل منفی مہمات اور قرنطینہ کی خوفناک کہانیوں اور اس مرض سے منسلک احساسات کے باعث لوگ ٹیسٹ کرانے سے خوفزدہ ہیں۔ آنے والے دنوں میں یہ سب سے بڑی رکاوٹ ہوگی۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ ہمیں احساسات کے حوالے سے سوشل میڈیا پر منفی کہانیوں کو مٹانا اور بہتر سہولت فراہم کرنے والے قرنطینہ مراکز بنانا ہے۔ لوگ قرنطینہ مرکز اور اسپتالوں میں مرنے کے بجائے گھر پر مرنا پسند کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان حقائق چھپا رہی ہے اور غلط اعداد وشمار بتا رہی ہے اور یہ تاثر دینا چاہتی ہے کہ سب کچھ قابو میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ روزانہ میڈیا کے افراد سے بات کرنے اور ان کے ناخوشگوار سوالات کے جوابات دینے کے بجائے آپ کو صحت اور عام وبائی امراض کے ماہرین کے ساتھ بیٹھنا چاہئے اور طریقہ کار تشکیل دینے چاہئیں۔
تازہ ترین