• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوام نماز گھروں پر ادا کریں ، قبلہ ایاز


اسلامی نظریاتی کونسل نے قرار دیا ہے کہ عوام نمازیں گھروں پر ادا کریں گے تاکہ میل جول میں فاصلوں کو یقینی بنایا جائے اور نمازیوں کی تعداد میں کمی سے متعلق حکومتی اقدامات کی تعمیل کی جائے۔

چیئرمین کونسل قبلہ ایاز کا کہنا ہے کہ مساجد کی تالہ بندی اور بندش کا تاثر نہیں جانا چاہیے، آئمہ مساجد کی گرفتاریوں کی بجائے ان کا تعاون حاصل کیا جائے۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے ہونے والے اپنے ہنگامی اجلاس میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے پیدا شدہ صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا اور عوام اور حکومت کے لیے مندرجہ ذیل نکات پیش کیے، اس امید کے ساتھ کہ متعلقہ ادارے اس ضمن میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

1۔ اجتماعی عبادات کے بارے میں حکومتِ وقت جو اقدامات کر رہی ہے، کونسل اس کی تائید کرتی ہے، انسانی جان کی حرمت مقاصدِ شریعت میں اہم حیثیت رکھتی ہے اور اللّٰہ تعالیٰ کا دین اس کو غیر معمولی اہمیت دیتا ہے۔ 

کونسل عوام سے توقع رکھتی ہے کہ وہ حکومتی اداروں اور صحت کے ماہرین کی ہدایات اور علماء کرام کے 25 مارچ کے اعلامیے کی روشنی میں نمازیں گھروں پر اداکریں گے تاکہ میل جول میں فاصلوں کو یقینی بنایا جائے۔

2۔ مسجد کی تالا بندی اور بندش کا تصور نہیں جانا چاہیے لیکن نمازیوں کی تعداد میں تحدید پر حکومتی اقدامات کی تعمیل کی جائے۔ آئمہ مساجد کی گرفتاریوں کی بجائے ان کا تعاون حاصل کیا جائے، تاکہ وہ احتیاطی تدابیر کے حوالے سے حکومتی اداروں کے ساتھ شریک ہو کر کورونا سے بچاؤ کی مہم کا حصہ بن جائیں۔

3۔ کورونا وائرس کا کسی مسلک یا فرقے سے کوئی تعلق نہیں، عمرہ کے مسافر ہوں، مقدس مقامات کے زائرین ہوں یا تبلیغی جماعت کے کارکن، ان کا کوئی تعلق اس بیماری کے پھیلاؤ کے ساتھ نہیں، اس ضمن میں جو انتظامی یا انفرادی سطح پر کوتاہی ہوئی ہے، اس کے تدارک کے لیے قانون اور عقلِ عامہ کے مطابق اقدامات کیے جائیں۔

4۔ کورونا وائرس کو ختم کرنے کے لیے ماہرین صحت، طبیب اور بین الاقوامی ادارے تحقیق اور ادویات کے لیے کوشش کر رہے ہیں، کونسل اس کی تائید کرتی ہے اور اسے انسانیت کی بڑی خدمت قرار دیتی ہے۔

5۔ اس موقع پر اقلیتی برادری کو بطور خاص یاد رکھا جائے اور صاحبِ استطاعت افراد عمرہ و زیارات یا دیگر مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے مختص رقم کو کورونا وائرس سے معاشی دباؤ کے شکار افراد کے لیے عطیہ کریں۔

6۔ ملک کے تمام شہری جو اس صورتِ حال سے متاثر ہوئے ہیں، ان کی معاشی کفالت کے لیے مذہبی و علاقائی امتیازات سے ماورا اقدامات کیے جائیں اور اس ضمن میں حکومت، عوام اور سول سوسائٹی مل کر کام کریں۔

7۔ معاشی بے روز گاروں کی کفالت و اعانت کا انتظام مساجد کے ذریعے کرنا نہایت مفید ہوگا، مساجد کو کمیونٹی سینٹر کا درجہ دیا جائے اور مساجد کے آئمہ کو اس کار خیر میں شریک کیا جائے۔

8۔ کورونا مرض سے وفات پانے والی میت کو ممکنہ طریقے سے احتیاطی تدابیر کے ساتھ غسل دینے کا اہتمام کیا جائے، ان کے لیے ہلاک کا لفظ استعمال نہ کیا جائے، شہید یا جاں بحق کے الفاظ بہتر ہیں۔

9۔ ایسی میت کی نماز جنازہ ادا کی جائے اور جنازہ و تدفین میں قریبی رشتہ داروں کو شرکت کی اجازت دی جائے اور تمام احتیاطی تدابیر اور سماجی فاصلے کو یقینی بنایا جائے۔

10۔ تدفین کرتے ہوئے تکریم و احترامِ انسانیت کا مکمل خیال رکھا جائے۔

11۔ کورونا وائرس کی وبا میں مقبوضہ کشمیر میں کرفیو میں بے بس انسانوں کے تمام انسانی حقوق بحال کیے جانے ضروری ہیں اور پوری دنیا کو اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے.

12۔ احتیاطی تدابیر لازماً اختیار کی جائیں لیکن خوف اور ڈر کا ماحول نہ بنایا جائے۔

13۔ وبا کی صورت ِ حال کے پیشِ نظر جو لوگ بیرون ممالک یا اندرون ملک میں پھنسے ہوئے ہیں، ان کے لیے مناسب انتظامات کی اشد ضرورت ہے، حکومت اس کا اہتمام کرے۔

تازہ ترین