• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اربوں کی خوردبرد کا الزام ، ایم سی آئی حکام ریکارڈ پیش کرنے سے قاصر

اسلام آ باد (نیو زرپورٹر) ٹیلی کام سیکٹر کی طرف سے مبینہ طور اربوں روپے کی خورد برد کا ریکارڈ میونسپل کارپوریشن اسلام آباد سے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ایم سی آئی حکام ریکارڈ عدم دستیابی کی ٹھوس وجوہات بتانے سے قاصر ہیں۔ ٹیلی کام سیکٹر کی طرف سے اسلام آبامیں اربوں روپے کی ٹیکس کی مد میں خورد برد کے الزام کی تحقیقات کے لیے قائم لوکل گورنمنٹ کمیشن کی تحقیقاتی کمیٹی نے کام شروع کر دیا ہے ،کمیٹی ممبر ٹیکنو کریٹ طیبہ ابرہیم اورممبر ایڈووکیٹ علی بخاری پر مشتمل ہے ۔کمیٹی کا پہلا با ضابطہ اجلاس آئی سی ٹی کمپلیکس میں ہوا۔اجلاس میں میونسپل کارپوریشن اسلام آباد کے حکام کمیٹی کی طرف سے مانگا گیا ریکارڈ پیش کرنے میں ناکام رہے۔ کمیٹی نے تحقیقات کے لیے ایف آئی اے اور پی ٹی اے سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔اجلاس کے دوران کمیٹی کو ایم سی آئی حکام نے بتایا کہ ٹیلی کام سیکٹر کی طرف سے ٹیکس کی عدم ادائیگیوں اور ان کے خلاف ضابطے کی کارروائی سے متعلق ریکارڈ ایم سی آئی کے پاس نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ایسی خط و کتابت موجود ہےجس پر تحقیقاتی کمیٹی کی رکن طیبہ ابراہیم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سرکاری ریکارڈ کیسے غائب ہو سکتا ہے ایم سی آئی کی طرف سے جواب ظاہر کرتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے ۔انہوں نے کہا کمیٹی اس معاملہ کی کریمنل چارجز کے تحت مکمل تحقیقات کرے گی اور زمہ داروں کا تعین کرے گی جہنوں ملی بھگت سے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچایا ۔کمیٹی کے رکن ایڈووکیٹ علی بخاری نے بھی کہا ملی بھگت سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والے افسران کسی رعائت کے حق دار نہیں ہیں۔اجلاس میں ڈائریکٹر ڈی ایم اے نے انکشاف کیا کہ ان سے پہلے تعینات ذمہ داران اور ریکوری افسران فائلز اپنے ساتھ لے گئے ہیں جس کی وجہ سے اس معاملہ کے بارے میں وہ کچھ بتانے سے قاصر ہیں ۔کمیٹی نے ڈی ایم اے افسران کی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ معاملہ کی سنگینی کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹاورز کی تعداد اورمدت جاننے کے لیےچئیر مین پی ٹی اے اور سی ڈی اے حکام کو خطو ط لکھے جائیں گے اس کے بعد تحقیقات کے لیے ڈی جی ایف آئی اے سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔ لوکل گورنمنٹ کمیشن کے گزشتہ اجلاس میں سہالہ یونین کونسل کے چیئر مین نے ایم سی آئی پر ٹیلی کام سیکٹر کے ساتھ مل کر چالیس ارب روپے سے زائد ٹیکس کا ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا تھا جس کےبعد چیئرمین کمیشن ایم این اے علی اعوان نے اس معاملےکی تحقیقات کے لیے کمشن کے ممبران طیبہ ابراہیم اور علی بخا ری پر مشتمل دو رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
تازہ ترین