• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
صدائے تکبیر … پروفیسر مسعود اختر ہزاروی
آج دنیا کے دو سو کے قریب ممالک کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں کرب سے گزر رہے ہیں۔ نظروں سے اوجھل ایک چھوٹا سا وائرس پوری دنیا کے لئے سوہان روح بنا ہوا ہے۔ مختلف فکر و نظر کے لوگ اس پر اظہار خیال کر رہے ہیں۔ کچھ طبی ماہرین اس کے اثرات سے بچنے کیلئے عمدہ اور حکیمانہ مشورے دے رہے ہیں جو قیمتی اور قابل عمل ہیں۔ اسی طرح حکومتیں اور متعلقہ ادارے بھی اپنے شہریوں کی جانوں کے تحفظ کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دے رہے ہیں جس پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہمیں اس بحث میں پڑنے کی ضرورت ہی نہیں کہ بقول صدر ٹرمپ یہ چائنی وائرس ہے یا چائنیز کے مطابق یہ وائریس چائنہ کے شہر ووہان میں امریکی فوجیوں نے ایک منصوبہ بندی کے تحت پھیلایا۔ ہمارا پختہ ایمان ہے کہ اسباب کچھ بھی ہوں البتہ کوئی بھی وائرس یا اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماری اللہ کے حکم کے بغیر نہیں آسکتی۔ دنیا بھر کے ڈاکٹروں کی تحقیقات کا بلا تعصب جائزہ لیا جائے تو بات سمٹ کر یہاں آ جاتی ہے کہ اگر ہم اسلام کی پاکیزہ تعلیمات پر عمل کر لیں تو ایسی کئی بیماریوں سے چھٹکارہ مل سکتا ہے۔ وہ لبرلز اور دین بیزار جو علماء کے استنجا اور وضوء کے مسائل بیان کرنے پر سیخ پا ہوتے کہ سائنس نے کتنی ترقی کر لی اور آپ ابھی تک مسائل طہارت بیان کرنے میں لگے ہو۔ وہ آج دیکھ لیں کہ مساجد بند ہونے کی وجہ سے علماء خاموش ہیں اور اسلامی طرز طہارت کے وہ سارے مسائل سائنسدان اور ڈاکٹرز بیان کر رہے ہیں۔ نجاست سے بیماری پھیلتی ہے اور انسانوں کی ہلاکت ہوتی ہے اس لئے اسلام کی سب سے سنہری تعلیم یہ ہے کہ وہ اپنے ماننے والوں کو ہمیشہ صفائی ستھرائی کا حکم دیتا ہے۔ پاک کپڑوں میں ملبوس ہو کر، پاک جگہ پر باوضو ہو دن میں پانچ مرتبہ نمازکی ادائیگی اس کی بڑی دلیل ہے۔ وضو میں منہ اور ناک میں پانی داخل کرکے جراثیم سے جسم کی حفاظت کرنا، نیز جمعہ کے علاوہ ناپاک ہونے پر غسل طہارت کا حکم دینا اسلام کی پاکیزہ تعلیمات ہیں بلکہ پیشاب کے بعد استنجا کا حکم بیماری سے بچاؤ کی عمدہ تعلیم ہے۔ آپ اندازہ لگائیں کہ اسلام نے برتن میں پھونک مارنے سے منع کیا ہے تاکہ پھونک سے جو جراثیم نکلتے ہیں کہیں اس کے سبب کھانے پینے سے جسم کو کوئی بیماری نہ لگ جائے۔ اسلام ایسی کوئی چیز کھانے پینے سے منع کرتا ہے جس سے انسانی جسم اور صحت کو نقصان پہنچے۔ کورونا وائرس ایک وبا اور آفت ہے جو کہ اس کا منفی پہلو ہے، البتہ مصر کے معروف میڈیا گروپ کے کالم نگار ’’مستشار عدلی حسین‘‘ نے منفرد انداز میں اس کے کچھ مثبت
پہلو بھی بیان کیے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کورونا وائرس پرلعنت مت بھیجو کیونکہ اس نے انسان کو انسانیت اور خالق کی حقانیت کی طرف متوجہ کیاہے۔ وہ اپنے اس دعویٰ پر مضبوط دلائل بھی پیش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کیا اس کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں عیش وطرب کے تمام مراکز بند نہیں ہو گئے؟ کیا اس نے سینما گھر، نائٹ کلب، شراب خانے، جوا خانے اور ریڈ ایریا بند نہیں کیے؟ کیا خاندانوں کو ایک طویل جدائی کے بعدان کے گھروں میں دوبارہ اکٹھا ہونے کا موقع نہیں دیا ؟ کیا اس وائرس نے غیر مرد اور غیر عورت کوایک دوسرے کے بوس و کنار سے روک نہیں دیا؟ کیا اس نے عالمی ادارہ صحت کو اس بات کے اعتراف پر مجبور نہیں کیا کہ شراب پینا تباہی ہے، لہذا اس سے اجتناب کیا جائے؟ کیا اس نے صحت کے تمام اداروں کویہ بات کہنے پر مجبور نہیں کیا کہ درندے، شکاری پرندے، خون، مردار اور مریض جانور صحت کے لئے تباہ کن ہیں؟ کیا اس نے انسان کو نہیں سکھایا کہ چھینکنے کا طریقہ کیا ہے، صفائی کس طرح کی جاتی ہے جو ہمیں ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے1441 سال پہلے بتایا تھا۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ کیا اس وائرس نے فوجی بجٹ کا ایک تہائی حصہ صحت کی طرف منتقل نہیں کیا ہے؟ کیا اس نے دونوں جنسوں کے اختلاط کو مذموم قرار نہیں کر دیا؟ کیا اس نے دنیا کے فرعون حکمرانوں کو بتا نہیں دیا کہ لوگوں کو گھروں میں پابند کرنے، جبری بٹھانے ور ان کی آزادی چھین لینے کا مطلب ہوتا کیا ہے؟ کیا اس کورونا نے لوگوں کو اللہ سے دعا مانگنے، گریہ وزاری کرنے اور استغفار کرنے پر مجبور اور منکرات اور گناہ چھوڑنے پر آمادہ نہیں کیا؟ کیا اس کورونا وائرس نے متکبرین کے کبر و غرور کا سر پھوڑ نہیں دیا اور انہیں عام انسانوں کی طرح لباس نہیں پہنایا؟ کیا اس نے دنیا میں کارخانوں کی زہریلی گیس اور دیگر آلودگیوں کو کم کرنے کی طرف متوجہ نہیں کیا، جن آلودگیوں نے باغات، جنگلات، دریا اور سمندروں کو گندہ کیا ہوا ہے؟ کیا اس نے ٹیکنالوجی کو رب ماننے والوں کو دوبارہ حقیقی رب کی طرف متوجہ نہیں کیا؟ کیا اس نے حکمرانوں کو جیلوں اور قیدیوں کی حالت ٹھیک کرنے پر آمادہ نہیں کیا؟ اور کیا یہ اس کا سب سے بڑا کارنامہ نہیں ہے کہ اس نے انسانوں کو اللہ کی وحدانیت اور اس احکم الحاکمین کی قدرت کی بے پایاں طاقت کی طرف متوجہ کیا؟ آج عملی طور پر یہ بات واضح ہوگئی کہ کس طرح بظاہر ایک وائرس لیکن حقیقت میں اللہ کا ادنی سپاہی انسانیت کیلئے شر کے بجائے خیر کا باعث بن گیا۔ تو اے لوگو! کورونا وائرس پر لعنت مت بھیجو یہ تمہارے لئے خیر لے کر آیا ہے کہ اب ا نسانیت اس طرح نہ ہوگی جس طرح پہلے تھی۔ اللہ سب کو اس وبا سے محفوظ رکھے مگر جو اس وبا میں فوت ہو جائیں گے حدیث رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مطابق وہ شہید ہیں مگر احتیاط لازم ہے، احتیاط نہ کرنا خودکشی اور خودکشی حرام ہے۔
تازہ ترین