• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریر: کونسلر قیصر عباس ۔۔لندن


لند ن کا نواحی ضلع تھرک ایک دیہاتی اور صنعتی علاقہ ہے اور اس کی وجہ شہرت لیک سائیڈ شاپنگ سنٹر ، ڈارٹفرڈ کراسنگ اور پرفلیٹ اور ٹیلبری کی بندرگاہیں ہیں۔ 

2011 کے اعدادوشمار کے مطابق تھرک کی کُل آبادی کا تقریبا 2.01 فیصد مسلما ن ہیں۔ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق اس علاقے کی آبادی ہر دس سال بعد تقریبا 10 فیصد کے حساب سے بڑھ رہی ہے۔ 

یہاں کے لوگوں نے ہمیشہ مشکلات میں گھرے لوگوں کی مدد کی ہے۔ ابھی حال ہی میں جب انتالیس لوگ ایک لاری کینٹیبر میں مردہ حالت میں ملے تو تھرک کے لوگ ایک کمیونٹی کی صورت میں اکھٹے ہو گئے اور ان نامعلوم افراد کا سوگ منایا۔

 ابھی کورونا وائرس کی صورت حال نے جہاں سب کو متاثر کیا ہے وہاں پر تھرک کے لوگوں پر بھی اس کا گہرا اثر پڑا ہے۔

 مرکزی حکومت کی طرف سے بتایا جا رہا ہے کہ مزید لوگ اس وائرس سے متاثر ہوں گے اور کئی ہزار افراد لقمہ اجل بنیں گے۔ 

مسلمان یہاں پر کئی دہایئوں سے آباد ہیں۔ یہاں کی مسلمان آبادی نے ہمیشہ برطانوی اقدار کو عزت کی نگاہ سے دیکھا ہے۔

 مقامی مسلمانوں کی بڑی تعداد تھرک میں ہی پیدا ہوئی اور کئی دیگر ممالک سے بھی آ کر یہاں آباد ہوئے۔ کئی خاندانوں کی تیسری اور چوتھی نسل بھی یہاں پر مقیم ہے اور بجا طور پر سب لوگ اس کو اپنا گھر تصور کرتے ہیں۔ 

مسلمانوں کی کئی نسلیں یہاں پر پیدا ہوئیں، یہاں پر ہی تعلیم حاصل کی اور یہاں پر ہی کام کر رہیں ہیں۔ 

کوئی اپنا کاروبار چلا رہا ہے تو کوئی ٹیکسی ، کوئی ملازمت کر رہا ہے تو کوئی پڑھائی۔ بعض تو اب ریٹائر بھی ہو چکے ہیں۔ غرض کہ ہر کوئی کسی نہ کسی طرح کی مثبت سرگرمی میں مشغول ہو کر برطانوی معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ 

مقامی مسلمان آبادی امن پسند اور قانون پر عملداری پر یقین رکھتی ہے۔ یہاں کی مسلمان آبادی اپنے آپ کو تھرک کونسل کارہائشی ہونے پر فخر محسوس کرتی ہے۔ جی ہاں یہاں کی مسلمان آبادی تھرک میں ہی پیدا ہوئی۔ ادھر ہی پلی بڑھی اور ساری عمر ادھر ہی کام کیا پر اس کے باوجود اگر خدانخوستہ کسی کی موت ہو جائے تو اس کو دفنانے کے لئے یہاں پر کوئی جگہ نہیں ہے۔ 

مقامی طور پر کوئی ایسا قبرستان یا جگہ نہیں ہے جہاں پر مسلمان اپنے پیاروں کو دفنا سکیں۔ 

کسی مرگ کی صورت میں مسلمان خاندان اپنے عزیز کی میت کو دفنانے کے لئے کبھی مشرقی لندن کے علاقے نیوہیم تو کبھی الفرڈ کے قبرستانوں میں لے کر جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کو بہت مشکلات ہوتی ہیں۔

 لمبے فاصلے اور سفری اخراجات کی وجہ سے میت کو دفنانے کے بعد خاندان والوں کے لئے قبر پر جانا تقریبا ناممکن ہو تا ہے۔

 اگر خدانخواستہ کسی کے عزیزو اقارب کی موت ہو جائے تو اس کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس کو کسی قریبی علاقے میں دفنائے تاکہ وقتا فوقتا گھر کا کوئی نہ کوئی فرد قبر پر جا کر دعا کر سکے پر افسوسناک طور پر تھرک ضلع میں رہنے والے مسلمانوں کو یہ سہولت میسر نہیں ہے۔

 موجودہ کورونا وائرس کی صورت حال میں کئی اموات کا اندازہ لگایا جا رہا ہے تو ایسے میں مقامی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس موقع پر مسلمانوں کے لئے کسی بھی مقامی قبرستان میں علیحدہ جگہ مختص کرےتا کہ کسی ناگہانی موت کی صورت میں مسلمان اپنے پیاروں کو اپنے علاقے میں ہی دفنا سکیں۔ ایسا قدم یہ ثابت کرے گا کہ کونسل اپنے ہر شہری کو برابر تصور کرتی ہے۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ امین۔

تازہ ترین