کراچی(سید محمد عسکری/اسٹاف رپورٹر) ملک کی تعلیم کا اعلیٰ ترین ادارہ وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن اہم ترین عہدے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جبکہ ورچوئل یونیورسٹی ریکٹر کے عہدے سے محروم ہے،ایچ ای سی نے تین باراسامی مشتہر کرکےبھاری رقوم قومی خزانے سے خرچ کی لیکن مستقل ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیاجبکہ اس حوالے سے ایچ ای سی کی جانب سے موقف دینے سے گریز کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں 210 سے زائد جامعات کے معاملات کی نگرانی کرنے والا اعلیٰ ترین ادارہ وفاقی ایچ ای سی اٹھارہ ماہ گزرنے کے باوجود ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی تعیناتی کرنے میں ناکام ہے ۔موجودہ چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری کے دور میں تین دفعہ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی تعیناتی کی اسامی کو مشتہر کیا گیا اور اس کے اشتہارات کے عوض بھاری رقوم بھی قومی خزانے سے خرچ کی گئیں لیکن مستقل ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا۔3 مرتبہ 100 سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں، شارٹ لسٹنگ کے باوجود تاحال انٹرویو کا عمل شروع نہ کیا جاسکا۔ واضح رہے کہ ایچ ای سی کے ایکٹ اور قوانین کے تحت ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سو ارب کے لگ بھگ بجٹ کا اکاؤنٹنگ آفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایچ ای سی کے سیکرٹریٹ کا سربراہ ہوتا ہے اور بطور سیکرٹری ایچ ای سی کی گورننگ باڈی کے اپنے اہم فرائض سرانجام دیتا ہے ایڈہاک ازم کو فروغ دیکر بھاری معاوضوں پر کنسلٹنٹ کے ذریعے ایچ ای سی کے امور کو چلایا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب کورونا وائرس کے باعث ملک میں فاصلاتی نظام تعلیم کو فروغ دینے کے حوالے سے اقدامات کئے جارہے ہیں جبکہ فاصلاتی نظام تعلیم کے حوالے سے معروف تعلیمی ادارہ ورچوئل یونیورسٹی اپنے سربراہ سے محروم ہے، دسمبر 2019 میں انٹرویو مکمل ہونے کے باوجود مستقل ریکٹر کی تعیناتی عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے۔ جنگ نے ایچ ای سی کے ڈپٹی ڈائریکٹر برائے میڈیا وسیم خالد داد سے جب موقف کے لیے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ وہ چیئرمین ایچ ای سی سے کچھ دیر میں موقف لے کر دیتے ہیں تاہم 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود موقف نہیں دیا گیا اس دوران ان سے دو مرتبہ رابطہ بھی کیا گیا مگر انہوں نے موقف دینے سے گریز کیا۔