• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کیخلاف حزب اختلاف کی جماعتیں اپنا حصہ ڈال رہی ہیں

اسلام آباد (تبصرہ طارق بٹ) تنازعات سے بھرپور سیاست میں اہم سیاسی جماعتیں کورونا وائرس کی عالمی وباء کے خلاف جنگ میں انفرادی طور پر اپنا اپنا حصہ ڈال رہی ہیں۔ اگرچہ انہیں وسائل کی رکاوٹ کا سامنا ہے، وہ اپنی پوری کوشش کر رہی ہیں کہ ان کے پاس جو بھی ہے اس سے استفادہ کرتے ہوئے مصائب کی تکلیف کو کم کریں۔ چار ماہ بعد لندن سے شہباز شریف کی واپسی پر مسلم لیگ نون بھی سرگرم ہوگئی ہے۔ شہباز شریف روزانہ کی بنیاد پر کووڈ 19سے متعلق سرگرمیوں میں شامل ہوتے ہیں۔ تقریباً ہر روز وہ حکومت کو مشورہ دیتے رہتے ہیں تاہم کوئی شنوائی نہیں ہوتی۔ جماعت اسلامی کی الخدمت فاؤنڈیشن بہترین کام کر رہی ہے اور اپنے حصے میں اضافہ کرنے کیلئے وسائل اکٹھے کر رہی ہے۔ الخدمت کی جانب سے کئے گئے اقدامات میں آئیسولیشن مراکز کے قیام، ایمرجنسی میڈیکل کیئر، احتیاطی سامان کی فراہمی اور آگاہی مہم شامل ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ انہیں سخی افراد کے مدد کرنے والے ہاتھوں کی ضرورت ہے تاکہ متاثرہ افراد کی حفاظت یقینی بنائی جائے جن میں بڑی تعداد میں بچے اور بزرگ شہری شامل ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے حمایتیوں کو وفاقی اور صوبائی حکام کے ساتھ رضاکاروں کی حیثیت سے کام کرنے کا کہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وبائی مرض کے وقت پارٹی کے تمام سرگرم کارکنان اور رضاکار پاکستان کے اداروں اور انتظامیہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے میں بہترین کام کرنے پر وفاقی اور صوبائی ایڈمنسٹریشنز کے درمیان سب سے نمایاں ہے اور ہر پہلو میں رہنمائی کی ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے کووڈ 19 سے متاثرہ افراد کیلئے عطیات اکٹھا کرنے کیلئے پارٹی فنڈ تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم سیاسی جماعتوں کے درمیان بنیادی طور پر حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی قومی اتفاق رائے پیدا نہ کرنے کی پالیسی کے باعث کوئی بھی مربوط کوششیں نہیں ہوئیں۔ اس کے انیشی ایٹوز میں سے ایک یعنی کورونا وائرس ریلیف ٹائیگر فورس بنانے کی کوشش سے حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کی جانب سے ایک آواز کے ساتھ نامنظوری اور شدید ردعمل آیا ہے۔ انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی کی مجوزہ دو فریقی کمیٹی کا حصہ بننے سے انکار کردیا جب تک ایک پارلیمانی مانیٹرنگ فورم تشکیل نہیں پاجاتا۔
تازہ ترین