• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کنسٹرکشن انڈسٹری میں سرمائے کا ذریعہ نہ پوچھنے سے کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی

اسلام آباد (جنگ نیوز) بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری محمد نصیر نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے تعمیراتی شعبے کو صنعت کا درجہ دیکر تاریخی اقدام اٹھایا ہے۔ نئی تعمیراتی انڈسٹری کو جو پیکیج دیا ہے اسکے نتیجے میں پاکستان میں اربوں کھربوں روپے تعمیراتی سیکٹر میں لگائے جائیں گے کیونکہ وزیراعظم نے یہ اہم اعلان کیا ہے کہ رواں سال کے دوران تعمیراتی صنعت میں لگنے والے اربوں کھربوں روپے کا ذریعہ آمدنی سرمایہ کار سے نہیں پوچھا جائیگا۔ مکانات کی فروخت پر کیپٹل گین ٹیکس وصول نہیں ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایسوسی ایشن کے اجلاس کے بعد خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے تعمیراتی پیکیج میں یہ یقین دلایا ہے کہ تعمیراتی انڈسٹری میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی راہ میں بیوروکریسی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی لیکن ہمارا تجربہ ہے کہ سرمایہ کاروں کی راہ میں سرکاری سرخ فیتہ حائل کر دیا جاتا ہے‘ افسر شاہی مال بنانے کیلئے نقشوں کی منظوری میں تاخیر کا سبب بنتی ہے۔ پانی‘ گیس‘ بجلی کی سہولتیں وقت پر مہیا نہیں کی جاتیں جس کی وجہ سے بھی نئے تعمیراتی پراجیکٹ تاخیر کا شکار ہو جاتے ہیں۔ چوہدری نصیر نے کہا کہ وزیراعظم نے 14اپریل سے تعمیراتی صنعت شروع کرنے کا جو اعلان کیا ہے اسکے نتیجے میں کم و بیش پچاس منسلکہ صنعتیں جو اس وقت بند ہونے کے قریب ہیں میں تیزی آئے گی۔ ان میں سیمنٹ‘ سریا‘ ٹائلیں‘ واٹر فٹنگ‘ بجلی کی فٹنگ‘ گیس کی فٹنگ‘ اینٹوں کے بھٹے‘ ٹرانسپورٹ کا کاروبار چلے گا۔ مزدوروں‘ معماروں سمیت تعمیراتی مشینری کا کام کرنے والوں کا کام جو کئی سال سے بند پڑا ہے دوبارہ شروع ہو گا۔ جس سے کاریگروں کو روزگار ملے گا اور مزدور بھوکے نہیں رہیں گے۔ اس وقت ملک کے اندر اور باہر پاکستانیوں کا اربوں‘ کھربوں کا ڈاکومنٹڈ روپیہ نہیں ہے‘ وہ سارا سرمایہ پاکستان کی کنسٹرکشن انڈسٹری میں لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ نئی کنسٹرکشن انڈسٹری کیلئے وزیراعظم ون ونڈو آپریشن کا اہتمام کریں۔ اسکے نتیجے میں امریکہ‘ یورپ‘ مڈل ایسٹ‘ ملائیشیاء‘ انڈونیشیاء‘ جاپان‘ چین‘ کوریا میں موجود ہزاروں پاکستانی ملک کے اندر کروڑوں اربوں ڈالر کا سرمایہ لگائیں گے کیونکہ ان سے اس سرمائے کا ذریعہ نہیں پوچھا جائیگا۔
تازہ ترین