• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اگلے 3 ماہ کسی ملازم کی تنخواہ میں کٹوتی کی کوئی تجویز نہیں، پی سی بی

 کراچی(عبدالماجد بھٹی،اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ فوری طور پر سینٹرل کنٹریکٹ والے کھلاڑیوں اور ملازمین کی تنخواہیں بر وقت ادا کی جارہی ہیں اور اگلے تین ماہ کسی ملازم کی تنخواہ میں کٹوتی کی کوئی تجویز نہیں ہے۔جون میں پی سی بی اپنی پالیسی پر نظر ثانی کر سکتی ہے۔اس وقت تک کسی کھلاڑی یا ملازم کی تنخواہ میں کمی نہیں کی جارہی۔ہفتے کو پی سی بی ترجمان نے کہا کہ پی سی بی اپنے ملازمین اور کھلاڑیوں کی حفاظت اور فلاح و بہبود کے حوالے سے بہت سنجیدہ ہے۔ملازمین کے علاوہ تقریباََ 220پیشہ ور کرکٹرز پی سی بی کے پے رول پر ہیں۔پی سی بی اس عمل کو یقینی بنائے گا کہ تمام کھلاڑیوں کو کم از کم مالی سال برائے 20-2019 کے اختتام تک ان کی تنخواہیں ادا کی جائیں۔علاوہ ازیں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ماہوار تنخواہ میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر وسیم خان کاکہنا ہے کہ اس مرحلے پر بورڈ کے خزانے پر کوئی بوجھ نہیں ہے۔ہمارے پاس اتنے وسائل ہیں کہ ہم اگلے 12سے14ماہ اپنے معاملات چلاسکتے ہیں لیکن اس کے بعد ہمیں سوچنا ہوگا۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ پی سی بی کے سینٹرل کنٹریکٹ والے مرد اور خواتین کرکٹرز اور ڈومیسٹک سینٹرل کنٹریکٹ والے چندکھلاڑیوں کو ہر ماہ چیک کے ذریعے معاوضے کی ادائیگی کرتا تھا لیکن لاک ڈاون کی وجہ سے کورئیر کمپنی اور پی سی بی کے آفس بند ہیں۔ان تمام کھلاڑیوں کے چیک تیار ہیں اور پیر کو انہیں کورئیر کے ذریعے بھیج دیئے جائیں گے البتہ جن لوگوں کو براہ راست بینک اکاونٹ میں ادائیگی ہوتی تھی انہیں پہلے ہی ہر ماہ کی تنخواہ بینک میں آن لائن ٹرانسفر کے ذریعے مل گئی ہے۔واضع رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کے کئی ملکوں کے کرکٹرز معاوضوں میں کمی کا امکان ہے۔انگلینڈ میں اپریل سے انگلش سیزن شروع ہوجاتا ہے اس لئے انگلش بورڈ سب سے پہلے مالی مشکلات سے دوچار دکھائی دیتا ہےای سی بی نے سات ہفتے کی تاخیر سےپروفیشنل سیزن کو28مئی تک ملتوی کیا ہے لیکن موجودہ حلات میں یہ تاریخ بھی آگے بڑھ سکتی ہے۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ 30جون تک ہمارے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ سینٹرل کنٹریکٹ ہیں اگر جون تک صورتحال میں بہتری نہ آئی تو یقینی طور پر پاکستانی کھلاڑی بھی بورڈ کے ساتھ جائیں گے اور اگر حالات ایسے ہوئے تو ہمیں بورڈ کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنا ہوگی۔کوئی فیصلہ یک طرفہ نہیں ہوگا۔سب ذہنی طور پر تیار ہیں جو فیصلہ آئے گا اسے قبول کریں گے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں پیدا ہونے والے مالی بحران کے باوجود فوری طور پر پاکستانی کرکٹرز یا پی سی بی ملازمین کی تنخواہوں میں کمی کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔پی سی بی کے حالات دیگر ملکوں سے مختلف ہیں۔پاکستان نے اپنے سیزن کا اختتام بہتر طریقے سے کیا ہے جبکہ انگلینڈ اور آسٹریلیا میں حالات مختلف ہیں ۔ 30جون تک پاکستانی کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹ ہے۔حالات دیکھ کر یکم جولائی کو جب نیا بجٹ بنایا جائے گا اس وقت دیکھا جائے گا کہ عالمی منظر نامے کے مطابق پی سی بی کیا کرسکتا ہے اس وقت ہم کسی قیاس آرائی یا مفرضوں پر ردعمل نہیں دے سکتے۔بنگلہ دیش کے ایک ٹیسٹ اور ایک ون ڈے،اور قومی ون ڈے ٹورنامنٹ کے علاوہ پاکستان کا سیزن مکمل ہوچکا ہے جبکہ پی ایس ایل کے چار میچ حالات بہتر ہونے کے بعد کرائیں گے۔دوسری جانب ورونا وائرس کے باعث بنگلہ دیش کرکٹ بورڈبھی اپنےکھلاڑیوں اور اسٹاف کی تنخواہوں میں کمی کے بارے نہیں سوچ رہا۔بنگلہ دیش بورڈ کا کہنا ہے کہ پر امید ہیں کہ ہمیں ایسے اقدامات نہیں اٹھانا پڑیں گے اور حالات نارمل ہوجائیں گے۔موجودہ صورتحال میں ابھی گزارا کرنا ممکن ہے کے کہنا ہے کہ حالات کنٹرول ہونےکے بعد مزید لائحہ عمل طے کریں گے ۔ دوسرے بورڈز کے مقابلے میں ابھی بہتر پوزیشن میں ہیں چیف ایگزیکٹو نظام الدین چوہدری کے مطابق آسٹریلیا نے جون اور نیوزی لینڈ نے اگست میں دو دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلنا ہیں۔ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئین شپ کی سیریز کھیلے جانے کا امکان نہیں ہے۔دونوں سیر یز ملتوی ہوسکتی ہیں۔

تازہ ترین