• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بعض افراد ایک سے زائد اداروں سے راشن لے رہے ہیں، سعید غنی

وزیرتعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ بعض افراد ایک کے علاوہ دیگر اداروں سے بھی راشن لے رہے ہیں۔

عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر حکومتی و نجی ادارے ملک میں جاری لاک ڈاؤن کی صوتحال میں مستحقین کی مدد کے لیے پیش پیش ہیں، امدادی اداروں کے رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی، اس دوران سعید غنی نے کہا کہ سندھ ریلیف اینی شیٹو کے نام سے ایپ بنائی ہے ، زیادہ پریشان وہ ہیں جو دیہاڑی دار تھے، بی آئی ایس پی کےتحت جو رقم لے رہا ہے وہ دوسری ترجیح ہے۔

سعید غنی نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک نے دیگر بجلی کمپنیوں سے4 ہزار تک کے بجلی کے بل نہ لینے کا اعلان کیا جبکہ غریب بستیوں سے کیبل ٹی وی کی فیس نہ لینے کا کہا ہے۔

وزیرتعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ یوسی سطح پر کمیٹی میں چیئرمین ،زکوۃ کمیٹی چیئرمین ،اقلیتی کونسلر شامل ہیں جبکہ راشن کی تقسیم سےمتعلق کمیٹی بنائی ہےجومستحقین تک امدادپہنچائےگی، ہم چاہ رہے ہیں ان افراد کی تفصیلات مل جائیں جن کو راشن مل چکا۔

انہوں نے کہا کہ یو سی سطح پر کمیٹی بتائےگی کہ کس کس کو راشن کی ضرورت ہے، بعض افراد ایک کے علاوہ دیگر اداروں سے بھی راشن لے رہے ہیں۔

سعید غنی نے بتایا کہ صحت کے شعبے میں زیادہ رقم خرچ ہو رہی ہے۔

سماجی کارکن جے ڈی سی ظفر عباس نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ دس ہزار افراد کوراشن فراہم کرچکے ہیں ، سیاسی جماعتوں کے تین تین ہزار لیٹر آرہے ہیں ، روز ڈیڑھ سے دو ہزار افراد کی لسٹیں آرہی ہیں، لسٹیں بھیجنےوالوں میں میئر ،حکومتی ارکان بھی شامل ہیں۔

سماجی کارکن جے ڈی سی ظفر عباس نے بتایا کہ ہم ہفتہ دس دن تک کا راشن دے رہے ہیں ، راشن پہنچانے کے لیے رائیڈرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جبکہ ایمبولینس کے ذریعے بھی گھروں پر امداد پہنچا رہے ہیں۔

ظفر عباس نے کہا کہ گرجا گھروں پرہم خود جاکر امداد پہنچا رہے ہیں۔

دوسری جانب صدرالخدمت فاونڈیشن پاکستان عبد الشکور کا کہنا ہے کہ کوشش کر رہے ہیں راشن سے متعلق محلہ کمیٹیاں بنائیں ، اکثر تعلیمی ادارے اساتذہ کو تنخواہ دینے کےقابل نہیں اس لیے اسکول ٹیچر ،رکشا ڈرائیور ،راج مستری تک پہنچنا بھی ضروری ہے۔

عبد الشکور نے مزید کہا کہ حکومت ایسےتعلیمی اداروں کو قرض دے تاکہ وہ اساتذہ کو تنخواہ دے سکیں، جو بھی لسٹ دے رہا ہے وہ 800، ہزارافراد تک کی ہے ، پاکستان کے10 سے 12 بڑے ادارے امداد کا کام کر رہے ہیں۔

سماجی کارکن الخدمت عبد الشکور نے تجویز دی ہے کہ سارے اداروں کی کانفرنس کال کرلیں، ادارےایک دوسرے کو آگاہ کریں کہ کسے امداد دی اس طرح ڈپلیکیشن سےبچ سکیں گے۔

سماجی کارکن سعد ایدھی کا کہنا ہے کہ پنجاب ، بلوچستان ، کے پی میں بھی ہم کام کر رہے ہیں اور ہم پچاس ہزار افراد تک امداد پہنچاسکیں گے۔

تازہ ترین