• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد (فخر درانی) کیا شوگر کی برآمد جائز تھی؟ کیا پنجاب حکومت کی جانب سے شوگر برآمد پر دی گئی سبسڈی نے قیمتیں کنٹرول کرنے پر کوئی بھی کردار ادا کیا؟ شوگر پر انکوائری رپورٹ ثابت کرتی ہے کہ ان پالیسیوں کے بینیفشریز عام صارفین کے مقابلے شوگر ملز مالکان ہیں۔ جنوری 2019میں شوگر کی برآمد کے ساتھ مقامی مارکیٹ میں شوگر کی قیمت میں فوری طور پر اضافہ شروع ہوگیا۔ 

شوگر برآمدکنندگان نے دو طریقوں سے فوائد حاصل کئے۔ پہلا یہ کہ انہوں نے پنجاب حکومت سے سبسڈی کی بڑی رقم حاصل کرلی اور دوسرا یہ کہ انہوں نے مقامی مارکیٹ میں شوگر کی قیمتوں میں اضافہ کرکے منافع کمایا۔ 

دسمبر 2018 میں شوگر کی قیمت 55 روپے فی کلو سے بڑھا کر جون 2019 میں 71.44 روپے فی کلو کردی گئی۔ 

انکوائری رپورٹ کے مطابق جی ایس ٹی میں اضافے نے شوگر کی قیمتوں میں اضافے کیلئے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ جی ایس ٹی جولائی 2019 سے لاگو کیا گیا جبکہ قیمتوں میں اضافہ اس سے قبل کردیا گیا تھا۔ 

رپورٹ کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومتوں کو سٹے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے۔ 

رمضان کیلئے سٹہ ریٹس اب 100 روپے فی کلو ہیں، صوبائی حکومتوں کو سٹہ ڈیلروں کے حوالے سے اسپیشل برانچ کے ذریعے اطلاعات دستیاب ہیں اور فوری طور پر کارروائی کی جاسکتی ہے۔

تازہ ترین