گائناکالوجسٹ ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں زچگی کے دوران ماؤں کی شرحِ اموات زیادہ ہے۔
آج دنیا بھر میں صحت کا دن منایا جا رہا ہے، ملک کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں مختلف امراض کے علاج کے لیے وسائل محدود اور مسائل بے شمار ہیں۔
گائناکالوجسٹ ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا اس حوالے سے ایک بیان میں کہنا ہے کہ بلوچستان میں نوزائیدہ بچوں کی شرحِ اموات بھی ملک میں سب سے زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی اور دیگر مسائل کے باعث لیڈی ڈاکٹرز اندرونِ بلوچستان جانے کو تیار ہی نہیں ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق بلوچستان میں صحت کے لیے بجٹ میں تقریباً 34 ارب روپے مختص ہیں، جبکہ صحت کے شعبے میں تنخواہوں اور مراعات کی مد میں 22 ارب روپےخرچ کیے جا رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ صوبے میں صحت کے شعبے میں ترقیاتی اخراجات کی مد میں 12 ارب روپے مختص ہیں، شعبۂ صحت میں ملازمین میں 5 ہزار ڈاکٹرز بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیئے: خواتین ملازمین کی زچگی رخصت 90 دن کرنیکا فیصلہ
سرکاری ذرائع نے مزید بتایا کہ بلوچستان میں کینسر اور امراضِ قلب کا کوئی علیحدہ اسپتال ہی موجود نہیں ہے، بلوچستان میں صرف ایک اسپتال میں کینسر کے لیے ایک وارڈ قائم ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بی ایم سی اسپتال کے کینسر کے وارڈ میں مریضوں کا محدود پیمانے پر علاج کیا جاتا ہے۔
کینسر وارڈ کے انچارج ڈاکٹر زاہد محمود نے بتایا ہے کہ کینسر وارڈ کا سالانہ بجٹ تقریباً 12 لاکھ روپے ہے۔