• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طویل لاک ڈاؤن سے چھوٹے تاجر اور صنعتکار پریشان

طویل لاک ڈاؤن سے چھوٹے تاجر اور صنعتکار پریشان


لاک ڈاؤن سے پریشان کراچی کے چھوٹے تاجروں نے کہا ہے کہ کاروبار بند ہونے کی وجہ سے تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے رقم نہیں ہے۔

چھوٹے تاجروں نے اس حوالے سے کہا کہ حکومت نے بغیر مشاورت کے لاک ڈاؤن کو طول دیا تو چھوٹے تاجر اس کی پاسداری نہیں کریں گے۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کےلیے لگائے گئے لاک ڈاؤن کا تیسرا ہفتہ چل رہا ہے، جس کے باعث شہر کے صنعت کار وں کے لیے بھی تنخواہوں کی ادائیگی محال ہوگئی ہے۔

لاک ڈاؤن کے باوجود کھانے پینے کی دکانیں، اسٹاک مارکیٹ، عدالتیں اور بینک کھلے ہیں، لیکن شہر کے چھوٹے بڑے بازار، جیسے کپڑا مارکیٹ، بولٹن بازار، طارق روڈ و دیگر بند ہیں، یہاں کاروبار نہیں ہورہا۔

لاک ڈاؤن طویل ہونے سے مالکان کے ساتھ ملازم اور مزدور بھی پریشان ہیں، ان بازاروں کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن اگر چوتھے ہفتے میں گیا تو وہ اس کی پاسداری نہیں کریں گے، کیونکہ ہمارے ملازمین تنخواہوں کا مطالبہ کرتے گھروں کو پہنچ گئے ہیں اور ان کے پاس انہیں دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔

تاجروں نے مزید کہا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک کو چھوٹے تاجروں کے لیے ایسے اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ وہ اپنی بقا کی جنگ لڑ سکیں۔

یہ مطالبہ صرف چھوتے دکانداروں کا نہیں بلکہ بڑی فیکٹری چلانے والے بھی پریشان ہیں اور حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں اور بلاسود قرض کے منتظر ہیں تاکہ تنخواہیں ادا کی جاسکے۔

چھوٹے تاجروں اور صنعت کاروں نے یہ بھی کہا کہ لاک ڈاؤن کرکے حکومت اگر لوگوں کی زندگیاں بچارہی ہے تو کاروبار بچانا بھی اس کا فرض ہے، اسے یہ ذمے داری بھی ادا کرنا چاہیے۔

تازہ ترین