• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے ہائیکورٹس کے فیصلے کالعدم قرار

انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے ہائیکورٹس کے فیصلے کالعدم قرار


سپریم کورٹ نے انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کالعدم قرار دے دیے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے کیس کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے فیصلے کالعدم قرار دیتے ہوئے قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کی جانب سے قیدیوں کی رہائی اور ضمانتوں کے بارے میں دی گئی تمام تجاویز منظور کرلیں۔

تجاویز میں کہا گیا کہ خواتین اور بچوں پر تشدد میں ملوث انڈر ٹرائل ملزمان کو ضمانت پر رہائی نہیں ملنی چاہیے۔

اس میں کہا گیا کہ ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلا انڈر ٹرائل قیدیوں کو ضمانت پر رہائی ملنی چاہیے اگر اُن کے جرم کی سزا 3 سال سے کم ہے۔

تجاویز میں مزید کہا گیا ہے 3 سال تک سزا کے جرم میں قید انڈر ٹرائل خواتین اور بچوں کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔

اس میں کہا گیا کہ ایسے سزا یافتہ قیدی جو سزا پوری کر چکے ہیں لیکن جرمانہ ادا نہیں کر سکتے اُنہیں رہا کر دینا چاہیے، ایسی خواتین اور بچے جو 75 فیصد سزا مکمل کر چکے ہیں اُنہیں رہا کر دیا جانا چاہیے۔

تجاویز کے مطابق ایسے قیدی جو بچوں اور خواتین پر تشدد میں ملوث نہیں اگر اُن کی سزا 6 ماہ سے کم رہ گئی ہے تو اُنہیں رہا کیا جائے۔

عدالت کو یہ تجویز بھی دی گئی کہ ایسی خواتین اور بچے جن کی سزا ایک سال سے کم رہ گئی ہے اُنہیں بھی رہا کیا جائے۔

عدالت نے انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے خلاف درخواست گزار راجہ ندیم ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست کو 184(3) کے تحت قابل سماعت قرار دے دیا۔

تازہ ترین