لندن (جنگ نیوز) میئر لندن صادق خان نے دارالحکومت میں کورونا وائرس کے پھیلائو کی وجہ سے کئے جانے والے لاک ڈائون کو نظر انداز کرنے والے شہریوں کو ایک پھر متنبہ کیا ہے۔ میئر صادق خان نے لوگوں سے کہا ہے کہ جہاں اور جتنا بھی ممکن ہو گھر سے کام کریں تاکہ ان اہم ورکرز کو خطرے میں ڈالنے سے بچا جا سکے جو کورونا وائرس سے نمٹنے کی کوششوں میں سفر کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ انتباہ سوشل میڈیا پر ہیلتھ سیکرٹری میٹ ہینکاک کے اس بیان کے بعد جاری کیا کہ لوگوں کی چھوٹی اقلیت معاشرتی دوری کے قوانین کو توڑ رہی ہے، اسے اپنا رویہ تبدیل کرنا چاہئے۔ میئر لندن نے مسافروں پر زور دیا کہ وہ بلا ضرورت اور رش کے اوقات میں سفر کرنے سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ باسز کورونا وائرس کے پھیلائو کی وجہ سے اضافی سروسز متعارف نہیں کروا سکتے۔ انہوں نے لندن کے عوام کو یاد دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ لندن کے باسیوں کو گھروں سے کام کرناچاہئے تاکہ ہر ممکن طور پر ان اہم ورکرز کو محفوظ رکھا جا سکے، جن کو سفر کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اگر آپ کو کام کیلئے جانا ہے تو مہربانی کر کے رش کے اوقات میں سفر کرنے سے گریز کریں۔ ہم مزید ٹرانسپوررٹ سروسز نہیں چلا سکتے، کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ فار لندن کا سٹاف بیمار یا سیلف آئسولیشن میں ہے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا، جب یونین باسز نے مطالبہ کیا کہ ٹیوب ڈرائیوروں کو کوویڈ 19 سے محفوظ رکھنے کیلئے ماسک اور دستانے مہیا کئے جائیں۔ اس مطالبے کے بعد یہ خبر ملی کہ کہ لندن میں پانچ بس ڈرائیورز کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔ ایسلف عہدے دار فن برینن نے کہا کہ ہر نیا دن اپنے ساتھیوں، دوستوں اور فیملی ممبرز کے حوالے سے اس خوف ناک وائرس کا شکار ہونے کی اطلاعات لاتا ہے۔ سیاست دانوں اور منیجرز کی طرح فرنٹ لائن ٹرانسپورٹ سٹاف گھروں سے کام نہیں کر سکتا۔ ان کی حفاظت کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ ٹیوب ڈرائیورز اور دیگر ٹی ایل ایف سٹاف اپنی اور اپنی فیملی کی صحت کو خطرے سے دوچار کرتے ہوئے اپنے گھروں کو چھوڑ کر ضروری ٹرانسپورٹ مہیا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ضروری کام کی جگہوں کو بند کرنے سے انکار کر کے حکومت ان ورکرز کی حفاظت اور عوامی ٹرانسپورٹ پر انحصار کرنے والے دوسرے اہم کارکنوں کی حفاظت کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ اس سے پہلے ہیلتھ سیکرٹری میٹ ہنکاک نے لوگوں پر زور دیا تھا کہ وہ حکومت کی جانب سے نافذ کردہ سماجی دوری کے قوانین کی پابندی کریں۔ انہوں نے یہ بات ویک اینڈ پر پارکس میں لوگوں کے ہجوم کی تصاویر پر عوام کے غصے کے اظہار کے بعد کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ جتنا زیادہ رولز پر عمل کریں گے اتنی ہی جلدی ہم اس وائرس پر قابو پالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم این ایچ ایس کو بچانا کورونا وائرس کے پھیلائو کو کم کرنا اور این ایچ ایس کی استعداد میں توسیع کرنا اور لوگوں کی زندگیوں کو بچانا چاہتے ہیں تو ان قوانین پر عمل کرنا ناگزیر مشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں رولز کی خلاف ورزی اور انہیں نظر انداز کرنے والی چھوٹی اقلیت سے کہتا ہوں کہ وہ خود کو خطرے میں نہ ڈالے اور حکومت نے قوانین کی جو حدود مقرر کی ہیں، ان سے تجاوز نہ کیا جائے۔ سماجی دوری سمیت دیگر قواعد کی خلاف ورزی کر کے آپ ناصرف اپنی بلکہ دوسروں کی زندگیوں کو بھی خطرات سے دوچار کر رہے ہیں اور ہماری مشکلات میں بھی اضافہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں وہ بالکل واضح ہے کہ ان موجودہ قوانین پر لازمی عمل درآمد کیا جانا چاہئے جو سب کے مفاد میں ہے۔ ہیلتھ سیکرٹری نے کہا کہ ان نئے رولز میں لوگوں کی جسمانی اور دماغی تندرستی کو بچانے کیلئے ورزش کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ کب تک ان رولز کو تبدیل کیا جاسکتا ہے، کیونکہ ابھی اس حوالے سے خاصے سوالات ہوں گے کہ کیا بیماری میں مبتلا افراد نے خاصی مدافعتی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رولز تمام افراد کیلئے یکساں ہیں اور جبتک سائنس ہمیں یہ اعتماد نہیں دیتی کہ جو اس بیماری سے گزر چکے ہیں، ان کی حالت اب مختلف ہے۔ ہمیں ابھی یہ اعتماد نہیں ہے کہ امیونٹی کتنی بلند ہے اور جن لوگوں میں یہ کورونا وائرس لاحق ہوا تھا ان کی امیونٹی اب کیسی ہے، اس صورت حال کے واضح ہونے کے بعد ہی رولز میں کسی قسم کی تبدیلی کے امکانات ہیں۔