• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آٹا چینی بحران کی رپورٹ وزیراعظم کی ہدایت پرجاری ہوئی، شہباز گل


کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے مارننگ شو ’’جیو پاکستان‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے کہا ہے کہ آٹا چینی بحران کی رپورٹ وزیراعظم کی ہدایت پر جاری ہوئی ،وزیرتعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ ہماری طرف سے راشن پہنچانے کا کام شروع ہو چکا ہے، سائیکالوجسٹ حیات یوسف علی یوسف زئی نے کہا کہ پاکستان میں گھریلو تشدد کے واقعات کا ایک عنصر مالی مشکلات بھی ہے، پروگرام میں رئیس انصاری، یاسرخان، لیاقت شاہوانی، فرزانہ خان، جلال میگھانی،قاسم قادر،عبداللہ حفیظ نے بھی اظہار خیال کیا۔تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ہمیشہ سے مشکل مگر درست فیصلے کرنے میں مشہور ہیں اس دفعہ بھی ان کے فیصلے مشکل ضرورتھے مگر درست بھی ہیں، شہباز گل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کسانوں کے تحفظ کے لئے رپورٹ پر ایکشن لیا ، گزشتہ حکومتوں نے تو سبسڈی کے ضمن میں چور بازاری کا سلسلہ شروع کیا ہوا تھا ۔ ماضی کے حکمرانوں میں تو یہ جرات ہی نہیں تھی اور نہ ہی وہ خواب میں سوچ سکتے تھے کہ وہ اتنا شفاف ،اعلیٰ اور عوامی مفاد کا فیصلہ کریں گے ۔آٹا چینی بحران کی رپورٹ وزیراعظم کی ہدایت پر جاری کی گئی ، وزیراعظم نے تو اللہ پر توکل کیا انہوں نے اپنی حکومت اور کسی چیز کا ڈر خاطر میں نہیں رکھا ۔ ان کا فیصلہ اللہ کی ذات پر بھروسہ کرکے کیا گیا ہے،اللہ ہماری مدد کرے گا ۔ نمائندہ جیو نیوز رئیس انصاری نے کہاکہ سابق ڈائریکٹر فوڈ ظفر اقبال ،سمیع اللہ چوہدری اور دیگربیورو کریٹ سے استعفیٰ لیا گیا ہے یہ سلسلہ جو اب چل نکلا ہے اس کا اختتام وہاں پر ہوگا جہاں پر لوگوں کے خلاف کارروائی کرنا پڑے گی ، اس وقت تمام امور کی نگرانی عمران خان کررہے ہیں ۔ وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا تھا کہ امریکا کا اس وقت جو حال ہے اس سے ہمیں سبق سیکھنا چاہئے کیونکہ وہاں تو اسپتال میں ماسک تک دستیاب نہیں ہیں ،اگر خدانخواستہ ہمارے ملک ، شہر میں یا صوبے میں مریضوں کی تعداد بے انتہا بڑھ جاتی ہے تو لوگ خود پریشانی کا اندازہ لگالیں ۔ا نہوں نے کہا ہماری نظر میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ پیشنٹ کی تعداد کا بڑھ جانا ہوگا اگر خدانخواستہ ایسا ہوتا ہے تو یہ صرف ہمارے لئے ہی نہیں پورے ملک کے لئے ، اسپتالوں کے لئے اور ڈاکٹرز کے لئے ایک بڑے چیلنج کے مترادف ہوگا ۔ شہریوں سے ایک بار پھر اپیل ہے کہ غیر ضروری طور پر گھر سے نہ نکلیں ۔ ہماری جانب سے راشن پہنچانے کا کام شروع ہوچکا ہے جبکہ دیگر فلاحی ادارے بھی یہ کام کررہے ہیں اگر سب کو ملایا جائے تو اب تک ہم تقریباً 3لاکھ کے قریب گھرانوں کو راشن پہنچاچکے ہیں ۔ سائیکالوجسٹ حیات یوسف علی یوسف زئی نے کہا کہ پاکستان میں گھریلو تشدد کے واقعات کا ایک عنصر مالی مشکلات بھی ہے ، اس حوالے سے میرا مشورہ یہی ہے کہ ہمیں بطور اچھے پاکستانی ایک دوسرے کے کام آنا چاہئے ۔مشکلات تو آتی رہتی ہیں لیکن انسان کو ان مشکلات کا سامنا کرنا اور ان کو احسن طریقے سے ہینڈل کرنے کا ہنر بھی آنا چاہئے ، اپنا غصہ گھریلو تشدد کرکے اتارنا یا کسی اور طرح سے اتارنا درست اقدام نہیں ہے۔صدر وائی ڈی اے بلوچستان یاسر خان کہنا تھا کہ پچھلے دو ہفتے سے ہم سیکریٹری ہیلتھ ،چیف جسٹس بلوچستان ، وزیراعلیٰ بلوچستان سے سے درخواست کررہے ہیں ان کے پاس اس حوالے سے جابھی چکے ہیں لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ ناتجربہ کار لوگوں کے پاس اس وقت اختیار ہے ، سیکریٹری ہیلتھ نااہل ہیں ان کو اس بات کی سمجھ ہی نہیں کہ معاملے کو ہینڈل کیسے کرنا ہے ۔

تازہ ترین