• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اعظم کی کارروائی FIA رپورٹ کے نتائج سے بے تعلق

اسلام آباد (تبصرہ / طارق بٹ) چینی اور گندم کے اسکینڈلز میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی شہادتی انکوائری رپورٹ کے ردعمل میں وزیر اعظم عمران خان کی کارروائی محض ایک تنہا سخت سزا یعنی اسٹبلشمنٹ پر طاقتور مشیر محمد شہزاد ارباب کی برطرفی پر مشتمل ہے۔باقی کابینہ کے قلمدانوں میں ردوبدل اور وزیر اعظم کی وفاقی ٹیم میں نئی شمولیت ہے۔ وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی مخدوم خسرو بختیار کی اکنامک افیئرز ڈویژن میں منتقلی کوئی سزا نہیں حالانکہ چار شوگر ملز رکھنے والے اس خاندان کا آر وائے کے گروپ موجودہ اور سابقہ حکومت کی مدت کے دوران زیادہ سے زیادہ برآمدی سبسڈی حاصل کرنے میں پہلے نمبر پر تھا۔ ایک بار پاکستان تحریک انصاف کے نہایت بااثر رہنما جہانگیر ترین کی زراعت پر ٹاسک فورس کے چیئرمین کی حیثیت سے ’سبکدوشی‘ غیر اہم تھا جیسا کہ ان کے مطابق انہیں ایسا نوٹیفکیشن کبھی نہیں دیا گیا۔ لیکن یہ اچھی طرح جانا جاتا ہے اور دستاویزی ہے کہ وہ اس فورم کے اجلاسوں میں غالب کردار رکھا کرتے تھے جنہیں ہمیشہ شہزاد ارباب طلب کیا کرتے تھے۔ شہزاد ارباب کو جہانگیر ترین سے قربت کے باعث نکالا گیا ہے۔ عمران خان کے فیصلے جنہیں سرکاری طور پر وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کیا جاتا ہے ان میں مشیر برائے تجارت رزاق داؤد کے خلاف کوئی کارروائی شامل نہیں سوائے یہ کہ حماد اظہر کو صنعتوں کی وزارت منتقل کردیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ داؤد مشیر تجارت ہی رہیں گے۔ ان فیصلوں میں داؤد کی بطور چیئرمین شوگر ایڈوائزری بورڈ برطرفی کا بھی کوئی ذکر نہیں ہے۔ ایف آئی اے کے نتائج سے غیر متعلق بات بابر اعوان کی بطور ایڈوائزر پارلیمانی امور شمولیت ہے۔ پارلیمانی کشمیر کمیٹی چیئرمین سید فخر امام کی بطور وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی ترقی اور اعظم سواتی کی پارلیمانی امور سے نارکوٹکس کنٹرول منتقلی بھی غیر اہم اور ایف آئی اے کی انکوائری سے بے میل ہے۔ نیشنل فوڈ سیکورٹی کے سیکریٹری ہاشم پوپلزئی کو سائیڈ لائن کرنا اور عمر ایوب کو ان کی جگہ لینے کیلئے بھیجنا ایک عام بیوروکریٹک تبدیلی ہے لیکن یہ براہ راست ایف آئی اے نتائج سے متعلق ہے۔ وزیر برائے پنجاب فوڈ سمیع اللہ کا استعفیٰ انکوائری رپورٹ سے براہ راست مربوط ہے۔

تازہ ترین