• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چینی قیمتوں میں اضافہ، صارفین کو 85 ارب روپے اضافی دینا پڑے

اسلام آباد (فخر درانی) اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ عام آدمی نے قیمت میں اضافے کے لحاظ سے چینی کے بحران کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔ چینی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث گزشتہ 14 ماہ کے دوران صارفین نے تقریباً 85 ارب روپے اضافی ادا کئے ہیں جن میں سے تقریباً 76 ارب روپے چینی ملز مالکان کی جیبوں میں گئے ہیں۔ دسمبر 2018 میں ایکس مل پرائس (وہ قیمت جس پر ملز خریداروں کو چینی بیچتی ہیں) 51.64 روپے تھی جبکہ مارکیٹ میں خوردہ قیمت 55.99 روپے تھی۔ تاہم دسمبر 2018 تا فروری 2020 ایکس مل پرائس تقریباً 20 روپے تک بڑھ گئی ہے اور خوردہ قیمت میں فی کلو 24 روپے تک کا اضافہ ہوگیا ہے۔ پاکستان میں چینی کی مجموعی سالانہ کھپت 5.2 ملین میٹرک ٹن (5.2 ارب کلوگرام) ہے۔ پاکستان میں چینی کی بغیر پڑتال قیمت میں اضافے کے باعث چینی ملز مالکان نے 76 ارب روپے سے زائد جیب میں ڈالے۔ یہ بڑی رقم پنجاب حکومت کی جانب سے 3 ارب روپے کی سبسڈی کے علاوہ ہے۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین کی ملکیت جے ڈبلیو ڈی کا مجموعی قومی پیداوار میں حصہ 19.97 فیصد، مخدوم خسرو بختیار کے بھائی عمر شہریار کے آر وائے کے گروپ کا حصہ 12.24 فیصد اور شریف خاندان کا حصہ 4.54 فیصد تھا۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق مالی سال 2018-19 میں شوگر ملز سے چینی خریدنے والے فائلرز کیلئے جی ایس ٹی 8 فیصد اور نان فائلرز کیلئے 11 فیصد تھا۔ لیکن چونکہ خریداروں کی اکثریت نان فائلرز تھی اس لئے زیادہ تر کیسز میں جی ایس ٹی 11 فیصد چارج کیا گیا۔ موجودہ مالی سال 2019-20 میں حکومت نے معاشرے کے تمام طبقات کیلئے جی ایس ٹی میں 17 فیصد اضافہ کردیا ہے۔ سیلز ٹیکس کی مد میں شوگر سیکٹر سے ایف بی آر کے ریوینیو میں 62.3 فیصد اضافہ ہوا ہے؛ جی ایس ٹی میں اضافے کے لئے محصول میں اضافہ متناسب نہیں ہے۔ یہی اضافہ بالآخر صارفین کو منتقل کیا جاتا ہے جیسا کہ یہ ایکس مل پرائس کے پی ایس این آئی اے کے حساب کتاب میں شامل ہے۔ مزید یہ کہ ایف بی آر اس حقیقت سے قطع نظر چینی کی کم سے کم ایکس مل پرائس کا حساب 60 روپے فی کلو لگاتا ہے کہ یہ کم ہوسکتی ہے۔ لہٰذا ایکس مل پرائس کے 60 روپے فی کلو کی شرح سے چینی پر جی ایس ٹی 10.20 روپے فی کلو ہے۔ کم سے کم بیس لائن پر کوئی بھی اضافی قیمت 17 فیصد پر متناسب طور پر اضافی قیمت میں شامل ہوتی ہے۔

تازہ ترین