• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کے مخصوص حصے کو ویکسین سے ہدف بنایا جاسکتا ہے، امریکی سائنسدان

لندن (جنگ نیوز) نوول کورونا وائرس کی وبا دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور اب تک 14لاکھ کے قریب افراد متاثر جب کہ 62 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں، صحتیاب افراد کی تعداد3لاکھ سے زیادہ ہے۔ سائنسدانوں کی جانب سے اس کے علاج کی تلاش کیلئے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں اور اب امریکی سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اس وائرس کا ʼکمزور پہلو دریافت کرلیا ہے۔ اسکریپس ریسرچ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ وائرس کے ایک مخصوص حصے کو ویکسین سے ہدف بنایا جاسکتا ہے۔درحقیقت انہوں نے ایک انسانی اینٹی باڈی کو نئے کورونا وائرس پر آزمایا گیا، جو برسوں پہلے سارس کورونا وائرس کو شکست دینے والے ایک مریض سےحاصل کیا گیا تھا اور وہ نئے کورونا وائرس کو بھی کمزور کرنے میں کامیاب رہا۔ محققین کا کہنا تھا کہ اس کمزور حصے کا علم نئے کورونا وائرس کے خلاف ویکسینز اور تھراپیز کی تیاری میں مدد دے گا جبکہ اس سے ان کورونا وائرسز سے تحفظ بھی مل سکے گا جو مستقبل میں ابھر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دریافت کیا جانے والا حصہ ممکنہ طور پر اس وائرس کا کمزور ترین پہلو ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے وائرس کی خامی دریافت کرنا بہت مشکل ہے جو اس کے اسرار میں اضافہ کرتا ہے۔ محققین کے مطابق ہم نے وہ حصہ دریافت کیا ہے جو عموماً وائرس کے اندر چھپا ہوتا ہے اور اسی وقت ظاہر ہوتا ہے جب وائرس کی ساخت میں تبدیلیاں آتی ہیں۔ اس تحقیق کے دوران کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کےایسے مریضوں کو تلاش کرنے کی کوشش کی گئی جو ممکنہ اینٹی باڈیز کیلئے خون کو عطیہ کرسکیں۔ اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل سائنس میں شائع ہوئے ہیں۔ اس سے قبل مارچ کے آخر میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کہ صحت یاب مریضوں کی جانب سے عطیہ کردہ خون سے کورونا وائرس سے بہت زیادہ بیمار افراد کی بحالی میں مدد مل سکتی ہے۔ جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع تحقیق میں چین کے ہسپتال میں قریب المرگ مریضوں پر اس طریقہ کار کے استعمال کے بارے میں بتایا گیا۔کوویڈ 19 کے ان مریضوں کو تجرباتی بلڈ پلازما ٹرانسفیوژن کا تجربہ کیا گیا اور ان کی حالت میں کافی حد تک بہتری دیکھی گئی۔
تازہ ترین