• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کھلا تضاد … آصف محمود براہٹلوی
چین کے صوبہ ووہان سے شروع ہونے والے کورونا وائرس نے اس وقت دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ پوری دنیا کے ممالک تقریباًچند ایک کو چھوڑ کر باقی مکمل طور پر بند ہیں۔ تقریباً پوری دنیا میں بارہ لاکھ سے زائد افراد کے کرونا نتائج مثبت آئے ہیں۔ اس وقت تک پینسٹھ ہزار افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ تقریباً ڈھائی لاکھ افراد صحت یاب ہوچکے ہیں، اعدادوشمار کے مطابق ساڑھے آٹھ لاکھ افراد مائیلڈ کنڈیشنڈ Mild Conditionedمیں ہیں۔ اور ابھی تک چوالیس ہزار افراد انتہائی سیریس ہیں جو کسی بھی وقت جان کی بازی ہار سکتے ہیں اگر برطانیہ کو دیکھا جائے تو اکتالیس ہزار سے زائد افراد کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے ہیں۔ اس وقت تک تقریباً چار ہزار تین سو تیرہ افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور تقریباً ایک سو پنتیس افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔ ایک ایسی موذی مرض جو ایک ریسرچ رپورٹ کے مطابق ایک متاثرہ شخص پانچ روز تک تقریباً 680افراد کو متاثر کرسکتا ہے اور 680افراد اس چین کو لے کر آگے بڑھتے جائیں گے۔ اسی لئے دنیا بھر کی حکومتوں نے اپنے اپنے ممالک کو چند ضروری اور کی ورکر NHSگروسی ڈیلیوری کو چھوڑ کر مکمل لاک ڈائون کررہے ہیں۔ ظاہر ہے حکومتوں کیلئے ملک کا مکمل لاک ڈائون کرنا انتہائی مشکل فیصلے ہوتے ہیں لیکن اپنے شہریوں کے تحفظ وسلامتی کیلئے سب کچھ کرنا پڑتا ہے۔ اس وقت برطانیہ بھر میں ایک سلوگن متعارف ہو گیا ہے جو زبان زد عام کا بیانیہ بن چکا ہے۔ Stay Home, Save NHS Love Your Life.گھروں میں رہیں نیشنل ہیلتھ سروس کو تحفظ دیجئے تاکہ وہ دیگر چیک اپ سے توجہ ہٹا کر اس عالمی وبائی موذی بیماری کا مقابلہ کرسکیں۔ عام افراد سے پر زور اپیل کی گئی ہے کہ زندگی سے پیار ہے تو لاک ڈائون کے دوران گھروں میں رہیں تاکہ اس موذی بیماری کا پھیلائو کم سے کم کیاجاسکے، برطانیہ بھر اور بالخصوص ویسٹ میڈلینڈ کے مختلف کونسلوں میں نمبر آف ڈیتھ روز بروز بڑھتے جارہے ہیں جس پر اعلیٰ احکام سمیت کمیونٹی کو گہری تشویش ہے، اگر دیکھاجائے تو حکومت نے ہر ممکن اقدامات کیے ہیں تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ لاک ڈائون کے دوران گھروں میں رہ سکیں۔برمنگھم سٹی کونسل نے پارکنگ چارجز معطل کر رکھے ہیں اور برمنگھم سٹی کونسل نے سرکاری سکولوں میں فری میل مفت سکول ڈنر کے حامل تقریبا اکسٹھ ہزار بچوں کو گھروں میں ووچرز کے ذریعے کارڈ دینے جائیں گے تاکہ مستحق خاندان مشکل صورتحال میں بڑے ستورز سے اپنی پسند کا سودا خرید سکیں۔ ادھر دوسری طرف سپر مارکیٹس میں سماجی فاصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے لوگ لمبی لمبی قطاریں بنائے، کھڑے اپنی باری کا انتظار کرتے پائے گئے، این ایچ ایس میں کام کرنے والوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے گزشتہ جمعرات کو رات8 بجے لوگوں نے گھروں سے نکل کر بال کونیوں میں کھرے ہوکر تالیاں بجا کر ان کی حوصلہ افزائی کی بعض جگہوں پر جھلکتے آنسوئوں کے ساتھ تھ جذباتی مناظر دیکھنے کو بھی ملے، حال ہی میں ریٹائرڈ ہونے والوں سے صرف وزیراعظم بورنس جانسن کی ایک اپیل پر ہزاروں ڈاکٹرز نرسز واپس جاب پر پہنچ گئے۔ رضا کاروں کی صرف سے ایک دن کی اپیل پر چار لاکھ پانچ ہزار افراد نے خود کو رجسٹرڈ کروادیا، قومی جذبہ قابل دید ہے ۔ اس دوران روڈز خالی خالی ہیں، بڑے بڑے ٹرک ڈیلیوری کا سامان لئے سڑکوں پر رواں دواں ہیں۔ گھروں میں رہنے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کثیر تعداد میں افراد پاتو باغبانی میں مصروف رہتے ہیں، یا پھر گھر کی تزئین وآرائش کیلئے دیکھے پائے گئے، ظاہر ہے کچھ نہ کچھ مصروفیات تو کرنا ہوں گی، زندگی سے پیار ہے تو اس عالمی وبائی موذی وائرس کی روک تھام کیلئے اپنے اپنے گھروں میں رہ کر کردار ادا کرنا ہوگا۔
تازہ ترین