• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: ہارون مرزا ۔۔راچڈیل
کورونا وائرس کی وجہ سے مختلف ممالک بالخصوص برطانیہ میں لاک ڈائون کی وجہ سے بے شمار گھریلو مسائل نے بھی جنم لے لیا ہے جب کہ گھریلو تشدد ‘ لڑائی جھگڑے کے واقعات میں برطانیہ میں 32فیصد اضافہ ہوا ہے کیونکہ لوگ نفسیاتی مریض بنتے جا رہے ہیں، قوت برداشت ختم ہوتی جا رہی ہے اور وہ معمولی سے معمولی باتوں پر جھگڑا شروع کر دیتے ہیں۔ کورونا جیسی وبا سے بچنے کے لیے لاک ڈاؤن کیے جانے کی وجہ سے دنیا بھر میں دیگر مسائل سامنے آنے لگے ہیں اور ایسے مسائل میں شادی شدہ جوڑوں کے درمیان علیحدگی سمیت گھریلو تشدد میں اضافہ بھی شامل ہے ،دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والی رپورٹس کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے باعث گھریلو تشدد اور خاص طور پر خواتین پر تشدد کے واقعات میں حیران کن اضافہ دیکھا گیا ،لاک ڈاؤن کے دوران چین سے لے کر فرانس اور اٹلی سے لے کر سپین جب کہ جرمنی ، برازیل جیسے ممالک میں بھی گھریلو تشدد میں اضافہ دیکھا گیا۔ گھریلو تشدد کا شکار بننے والی خواتین کی عمریں 18 سے 75 سال تک ہیں دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلائو کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں ،برطانوی وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق لاک ڈائون میں مزید اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ یہ سلسلہ جون کے اختتام تک جاری رہے گا مگر اسکے اثرات پورا سا ل محسوس کیے جائیں گے، برطانیہ میں گھریلو تشدد یا جھگڑوں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں گزشتہ 5 برس کے مقابلے میں اضافہ حکام کے لیے تشویش کا باعث بن گیا، 43 پولیس اسٹیشنوں سے حاصل کردہ تازہ اعداد وشمار کے مطابق گھریلو تشدد اور تنازعات میں کم از کم 173 مرد اور خواتین ہلاک ہوئیں، کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن سے دنیا بھر میں طلاق کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے دنیا بھر میں بچوں اور خواتین سے مار پیٹ کے واقعات میں بھی غیر معمولی اضافہ کے ساتھ طلاق کی شرح بڑھ رہی ہے۔ برطانیہ میں ہزاروں ایسی خواتین کو حکام کی جانب سے قانونی مدد فراہم نہیں کی جاتی جو شوہروں کے تشدد کا شکار ہوتی ہیں انہیں برطانیہ کی رہائشی نہ ہونے کی وجہ سے اس امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے ایسی خواتین میں سے اکثر باقاعدہ یورپی یونین ممالک کی شہری ہونے کے باوجود پناہ گاہوں میں داخل ہونے سے روکی جاتی ہیں وہ اس بات پر مجبور ہو جاتی ہیں کہ یا تو خانہ بدوش اور بے گھر ہو کے رہیں یا پھر اسی ظلم و تشدد کے ماحول میں واپس جا کے رہنا ان کے لیے موجود واحد راستہ ہوتا ہے،موجودہ لاک ڈائون کی صو رتحال نے تشدد کی فضا کو مزید ہوا دی ہے او ر گھریلو تشد دکے واقعات میں تیز ی کے ساتھ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے لوگ گھروں میں بند رہنے کے باعث چڑ چڑے اور معمولی باتوں پر مارنے مرنے پر اتر آئے ہیں۔ وزیر اعظم بورس جانس کی طرف سے کورونا وائر س سے پیدا ہونے والی صورتحال پر مزید حالات بگڑنے کے اعلان سے عوام سخت مایوسی کا شکار اور گھرو ں میں قید ہو کر رہ گئے ہیں ایسے حالات میں گھریلو جھگڑے اور تشدد کے واقعات میں اضافہ خلاف توقع بات نہیں ہے ضرورت اس امر ہے کہ گھریلو تشد دسے نمٹنے کے لیے حکومت برطانیہ ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کرے تاکہ معاشرے میں تیزی کے ساتھ بڑھتے ہوئے بگاڑ کو روکا جا سکے ۔
تازہ ترین